داغ اللہ اللہ رے پریشانی مری - داغ دہلوی

کاشفی

محفلین
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)

اللہ اللہ رے پریشانی مری
زلفِ جاناں بھی ہے دیوانی مری

کیا ٹھکانا مجھ سے نازک طبع کا
ہوچکی جنت سے مہمانی مری

تیز ہے خنجر تو قاتل نازنیں
سخت دشواری ہے آسانی مری

روبرو اُس بدگما ں کے ذکر ِ عشق
میرے آگے آئی نادانی مری

آج کل ہے اُن کو تصویروں سے شوق
کیا کبھی دیکھی تھی حیرانی مری

روسیا ہی کام آئے روزِ حشر
شکل زاہد نے نہ پہچانی مری

بن گیا کعبہ وہی میرے لیئے
ٹک گئی جس در پہ پیشانی مری

ہائے دل لے کر ترا ناز و غرور
وائے دل دے کر پشیمانی مری

تر ہوا دامن مئے گل رنگ سے
رنگ لائی پاک دامانی مری

اس گرفتاری پر اپنی میں نثار
لو وہ کرتے ہیں نگہبانی مری

آگیا داغ اُن کے دل میں یہ غرور
شکل ہے دنیا میں لاثانی مری
 

فرخ منظور

لائبریرین
واہ کیا عمدہ غزل ہے۔ شکریہ کاشفی صاحب۔ دو اشعار میں املا کی غلطیاں ہیں ہو سکے تو درست کر دیجیے۔

روبرو اُس بدگماں کی ذکر ِ عشق
میرے آگے آئی نادانی مری

"کی" کے بجائے "کے" آنا چاہیے۔

تر ہوا دامن مے گل رنگ سے
رنگ لائی پاک دامانی مری

"مے" کی بجائے "مئے" ہونا چاہیے۔
 

کاشفی

محفلین
بہت خوب جناب کاشفی صاحب اچھا انتخاب ہے ۔
بہت شکریہ شاہ حسین صاحب!

غزل
(داغ دہلوی)
اللہ اللہ رے پریشانی مری
زلفِ جاناں بھی ہے دیوانی مری

کیا ٹھکانا مجھ سے نازک طبع کا
ہوچکی جنت سے مہمانی مری


تیز ہے خنجر تو قاتل نازنیں
سخت دشواری ہے آسانی مری


روبرو اُس بدگما ں کے ذکر ِ عشق
میرے آگے آئی نادانی مری


آج کل ہے اُن کو تصویروں سے شوق
کیا کبھی دیکھی تھی حیرانی مری


روسیا ہی کام آئے روزِ حشر
شکل زاہد نے نہ پہچانی مری


بن گیا کعبہ وہی میرے لیئے
ٹک گئی جس در پہ پیشانی مری


ہائے دل لے کر ترا ناز و غرور
وائے دل دے کر پشیمانی مری


تر ہوا دامن مئے گل رنگ سے
رنگ لائی پاک دامانی مری


اس گرفتاری پر اپنی میں نثار
لو وہ کرتے ہیں نگہبانی مری


آگیا داغ اُن کے دل میں یہ غرور
شکل ہے دنیا میں لاثانی مری
 
Top