شاکرالقادری

لائبریرین
یہاں پر میں دو نمونے پیش کر رہا ہوں پہلا نمونہ مشہور عالم خطاط جناب خورشید عالم گوہر رقم کے قلم کا شاہکار ہے ۔ جو استاد تاج الدیں زریں رقم کے شاگردوں میں سے ہیں
جبکہ دوسرا نمونہ القلم تاج نستعلق سے کمپوز کیا گیا ہے احباب دونوں نمونوں کو دیکھ کر تبصرہ فرمائیں کہ کیا ہم استاد تاج الدین زریں رقم کے اسلوب تحریر کو تاج نستعلیق میں سمونے میں کسی حد تک کامیاب ہوئے ہیں یا نہیں
جناب خورشید عالم گوہر قلم کا نمونہ خط:
243404_218563484838582_100000547955639_815016_354327_o.jpg


تاج نستعلیق کا نمونہ:
Alhusn.gif
 

سویدا

محفلین
شاکر صاحب ! دیے گئے نمونے میں تاج نستعلیق کا فونٹ سائز بھی اتنا ہی رکھا جاتا جتنا خورشید صاحب کے خط کا ہے تو زیادہ بہتر واضح ہوتا
 

dehelvi

محفلین
دونوں خطوں میں مماثلت واقعی کا فی نمایاں ہے، تاہم خورشیدی خط میں استعمال کئے گئے قط کی کثافت تاج نستعلیق میں آکر کافی کم ہوگئی ہے۔
تاہم پھر بھی پیشرفت کامیابی کی طرف دیکھ کر دل سے دعا بھی نکل رہی ہے۔
 

شاکرالقادری

لائبریرین
دونوں خطوں میں مماثلت واقعی کا فی نمایاں ہے، تاہم خورشیدی خط میں استعمال کئے گئے قط کی کثافت تاج نستعلیق میں آکر کافی کم ہوگئی ہے۔
تاہم پھر بھی پیشرفت کامیابی کی طرف دیکھ کر دل سے دعا بھی نکل رہی ہے۔
موازنہ کرتے وقت یہ امر بہر حال ملحوظ رہنا چاہیئے کہ ایک طرف تو قلم خطاط کے ہاتھ میں ہوتا ہے اور وہ ہر لفظ کو اپنے ذوق کے مطابق دھال لیتا ہے جبکہ دوسری طرف کمپیوٹر میں فونٹ کی شکل میں ہمیں الفاظ کی ایک فکسڈ متعین صورت ہی دستیاب ہوتی ہے۔
قط کی کثافت: ۔۔۔۔۔ سے آپ کی کیا مراد ہے ۔۔۔۔ شاید آپ قظ کی موٹائی، بھاری پن یا بوجھل پن مراد لے رہے ہیں تو میرا خیال ہے کہ اس کثافت میں کمی ہونا یا بہ الفاظ دیگر قط میں کثافت کی بجائے نزاکت کا موجود ہونا تو بہتری کی علامت ہے ۔۔۔
امید ہے کہ آپ وضاحت سے تحریر فرمائیں گے
 
موازنہ کریں وہ جنھیں اس میدان میں کچھ دخل ہو، ہم تو بس نہال ہو سکتے ہیں اور عشش عشش کر سکتے ہیں۔ :)
 

سویدا

محفلین
میری ان تجاویز سے یہ مقصد ہرگز نہیں کہ خدا نخواستہ فونٹ صحیح نہیں ہے اس لیے شاکر صاحب برا مت منایے گا یہ صرف رائے اور تجاویز ہیں اور فرق کی نشاندہی
فونٹ بہرحال فونٹ ہوتا ہے اور ہاتھ سے لکھا ہوا ہاتھ سے لکھا ہوا ہوتا ہے ۔
1:خورشید صاحب کے خط کا جو قط ہے وہ تھوڑا زیادہ موٹا ہے بہ نسبت فونٹ کے
2: میں نے محسوس کیا ہے فوٹوشاپ کے ذریعے جو امبوز کیا جاتا ہے اس سے بھی خط کی خوب صورتی تھوڑی متاثر ہوجاتی ہے آپ نے فونٹ کو اپنے نمونے میں امبوز کیا ہوا ہے اس سے حروف کی شکل میں کچھ تبدیلی بہر حال آجاتی ہے اور حرف کی آوٹ لائن تھوڑی سی مڑسی جاتی ہے شاید اس کی وجہ سے فونٹ کی بولڈنس کم لگ رہی ہے ۔
3:فا اور واو کی گولائی میں تھوڑا فرق ہے ۔
4:فان اور باق میں جو الف کی انتہا ہے اس میں تھوڑا فرق ہے۔
5:حرکات زبرزیر میں فرق ہے۔
مجھے یہ بھی اندازہ ہے کہ یہ تمام فرق اسکین کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے کہ اسکین کرنے کے بعد فونٹ تک پہنچنے کے کافی مراحل ہوتے ہیں جس میں الفاظ میں کچھ نہ کچھ تبدیلی آجاتی ہے۔
 

dehelvi

محفلین
موازنہ کرتے وقت یہ امر بہر حال ملحوظ رہنا چاہیئے کہ ایک طرف تو قلم خطاط کے ہاتھ میں ہوتا ہے اور وہ ہر لفظ کو اپنے ذوق کے مطابق دھال لیتا ہے جبکہ دوسری طرف کمپیوٹر میں فونٹ کی شکل میں ہمیں الفاظ کی ایک فکسڈ متعین صورت ہی دستیاب ہوتی ہے۔

بجا فرمایا، اور یقینا یہ فرق ملحوظ رکھنا ناگزیر بھی ہے ورنہ دونوں چیزیں ایک ہی نہ ہوجائیں، لیکن چونکہ آنجناب نے تبصرہ کی فرمائش کی تھی اس لئے بندہ نے دونوں خطوں کا بغور جائزہ لینے کے بعد ایک آزاد تبصرہ عرض کیا، جس میں مقصد مذکورہ خط کی تنقیص نہیں بلکہ وجوہ مماثلت میں جو کمی محسوس ہورہی تھی اس کا ایک رائے کے درجہ میں اظہار تھا۔

قط کی کثافت: ۔۔۔۔۔ سے آپ کی کیا مراد ہے ۔۔۔۔ شاید آپ قظ کی موٹائی، بھاری پن یا بوجھل پن مراد لے رہے ہیں تو میرا خیال ہے کہ اس کثافت میں کمی ہونا یا بہ الفاظ دیگر قط میں کثافت کی بجائے نزاکت کا موجود ہونا تو بہتری کی علامت ہے ۔۔۔
امید ہے کہ آپ وضاحت سے تحریر فرمائیں گے

قط کی کثافت سے میری مراد الفاظ کےصعود سے انحناء کی طرف اور انحناء سے نزول کی طرف قلم کی جو موٹائی ہوتی ہے (جوکہ ہر رسم الخط میں مختلف ہوسکتی ہے، کسی میں کم کسی میں زیادہ) اس کا نمایاں ہونا، احقر کے خیال میں خورشید صاحب قبلہ کے اس شہ پارہ میں وہ کثافت اس رسم الخط کے مزاج کے لحاظ سے بہت ہی مناسب (ذرا موٹی) ہے۔ اور تاج نستعلیق میں معمولی سی کم محسوس ہورہی ہے۔
اللہم الا ان یقال: خط کو فونٹ کا قالب مل جانے کے بعد اس میں جو پابندیاں آجاتی ہیں جن کا آپ نے فنی امور کے حوالے سے ذکر بھی فرمایا ہے، اگر ان سب کو ملحوظ رکھا جائے تو یقینا کہا جاسکتا ہے کہ القلم کے عزت مآب احباب کی یہ کوشش 100 فیصد کامیاب ہے۔ والسلام
 

sharfi

محفلین
اے اللہ! قادری صاحب کو اور ہمت دے، تاکہ یہ فونٹ جلد از جلد عام ہوجائے۔ آمین ثم آمین
 

شاکرالقادری

لائبریرین
بجا فرمایا، اور یقینا یہ فرق ملحوظ رکھنا ناگزیر بھی ہے ورنہ دونوں چیزیں ایک ہی نہ ہوجائیں، لیکن چونکہ آنجناب نے تبصرہ کی فرمائش کی تھی اس لئے بندہ نے دونوں خطوں کا بغور جائزہ لینے کے بعد ایک آزاد تبصرہ عرض کیا، جس میں مقصد مذکورہ خط کی تنقیص نہیں بلکہ وجوہ مماثلت میں جو کمی محسوس ہورہی تھی اس کا ایک رائے کے درجہ میں اظہار تھا۔

------------------------

قط کی کثافت سے میری مراد الفاظ کےصعود سے انحناء کی طرف اور انحناء سے نزول کی طرف قلم کی جو موٹائی ہوتی ہے (جوکہ ہر رسم الخط میں مختلف ہوسکتی ہے، کسی میں کم کسی میں زیادہ) اس کا نمایاں ہونا، احقر کے خیال میں خورشید صاحب قبلہ کے اس شہ پارہ میں وہ کثافت اس رسم الخط کے مزاج کے لحاظ سے بہت ہی مناسب (ذرا موٹی) ہے۔ اور تاج نستعلیق میں معمولی سی کم محسوس ہورہی ہے۔
اللہم الا ان یقال: خط کو فونٹ کا قالب مل جانے کے بعد اس میں جو پابندیاں آجاتی ہیں جن کا آپ نے فنی امور کے حوالے سے ذکر بھی فرمایا ہے، اگر ان سب کو ملحوظ رکھا جائے تو یقینا کہا جاسکتا ہے کہ القلم کے عزت مآب احباب کی یہ کوشش 100 فیصد کامیاب ہے۔ والسلام

مجھے آپ کا تبصرہ پسند آیا اور اس بات کی خوشی ہو رہی ہے کہ احباب نہ صرف اس کام کو نظر استحسان سے دیکھ رہے ہیں اور میری حوصلہ افزائی فرما رہے بلکہ وہ فونٹ سازی سے متعلق تیکنیکی امور کو مد نظر رکھتے ہوئے مجھے درپیش مسائل سے بھی آگاہ ہیں
ایک بات کی وضاحت کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ ہم نے اس فانٹ کی بنیاد استوار کرنے کے لیے خورشید عالم گوہر قلم کی خطاطیوں سے استفادہ نہیں کیا بلکہ ستاد تاج الدیں زریں رقم کے مرقع زریں سے استفادہ کیا ہے ۔ کو گہ خورشید عالم گوہر قلم صاحب استاد تاج الدیں زریں رقم کے تلامیذ میں سے ہیں تاہم میرے خیال میں وہ اپنے استاد محترم کی پیروی کرتے ہوئے بھی اپنے جداگانہ اسلوب نگارش سے پہچانے جاتے ہیں ۔۔۔۔۔ اس وجہ سے بھی گوہر قلم کی خطاطی اور تاج نستعلیق میں کم کم فرق ظاہر ہے
ایک اور بات یہ کہ:
ہمارے پاس تاج نستعلیق کی بنیاد استوار کرنے کے لیے استاد تاج الدین زریں رقم کی خاطر خواہ خطاطیاں موجود نہ تھیں ۔۔۔ مرقع زریں کی مدد سے ہم نے حروف کی ابتدائی اور آخری اشکال تو باآسانی وضع کر لی تھیں لیکن درمیانی اشکال نے معاملہ خاصا پیچیدہ کر دیا تھا ۔۔۔ کیونکہ مرقع زریں میں ایسی تختیاں موجود نہ تھیں جن سے تمام کی تمام درمیانی اشکال کو وضع کر لیا جاتا ۔۔ اس مسئلہ کو حل کرنے کے لیے ہم نے کچھ تو اپنے ذوق اور وجدان سے رہنمائی حاصل کی اور کہیں کہیں ہم نے خورشید عالم گوہر قلم کی بعض تختیوں سے بھی استفادہ کیا اس کے ساتھ ساتھ کچھ تیکنیکی مجبوریوں کی وجہ سے کہیں کہیں ہمیں اپنے اصل ہدف سے تھوڑا بہت آگے پیچے بھی کھسکنا پڑا۔
بہرحال ہم یہ دعوای تو نہیں کر سکتے کہ ہم نے استاد تاج الدین زریں رقم کے خط کو ہو بہو(صد فی صد) کمپیوٹر میں منتقل کر دیا ہے لیکن ہم یہ دعوای ضرور کر سکتے ہیں کہ تاج نستعلیق نامی یہ بچہ واضح طور پر اپنے باپ کے خدوخال کی شباہت لیے ہوئے ہے ۔
ہمارا ہدف یہ ہے کہ ابتدائی طور پر تمام ترسیمے مکمل ہو جائیں تو پھر ہم اگلے مرحلہ میں ان ترسیموں کی مزید بہتری پر کام کر یں گے
آپ سب سے دعاؤں کی درخواست ہے
 
جناب شاکر القادری صاحب کا یہ کام نہایت قابل تحسین ہے۔ اور ان کے دیے ہوئے اس نمونے میں مجھے تو ان کی اردو زبان سے محبت کے جلوے بکھرے ہوئے نظر آتے ہیں۔ ذرا سوچیئے شاکرالقادری صاحب کی وجہ سے اب مجھ جیسا خطاطی سے نابلد آدمی جب کچھ لکھے گا تو اس کی تحریر میں استاد تاج الدین زریں رقم اور خورشید عالم گوہر قلم صاحب کی خطاطی کی جھلک نظر آئے گی( گو کہ ا س میں سارا کارنامہ کمپیوٹر کا ہو گا یا شاکر القادری صاحب کی محنت کا)۔ مجھے امید ہے جمیل نوری نستعلیق اور فیض نستعلیق کے ساتھ ساتھ یہ فونٹ بھی اردو کمپیوٹر نویسی کی تاریخ میں ہمیشہ ایک یادگار بن کر رہے گا۔
 

شاکرالقادری

لائبریرین
جناب شاکر القادری صاحب کا یہ کام نہایت قابل تحسین ہے۔ اور ان کے دیے ہوئے اس نمونے میں مجھے تو ان کی اردو زبان سے محبت کے جلوے بکھرے ہوئے نظر آتے ہیں۔ ذرا سوچیئے شاکرالقادری صاحب کی وجہ سے اب مجھ جیسا خطاطی سے نابلد آدمی جب کچھ لکھے گا تو اس کی تحریر میں استاد تاج الدین زریں رقم اور خورشید عالم گوہر قلم صاحب کی خطاطی کی جھلک نظر آئے گی( گو کہ ا س میں سارا کارنامہ کمپیوٹر کا ہو گا یا شاکر القادری صاحب کی محنت کا)۔ مجھے امید ہے جمیل نوری نستعلیق اور فیض نستعلیق کے ساتھ ساتھ یہ فونٹ بھی اردو کمپیوٹر نویسی کی تاریخ میں ہمیشہ ایک یادگار بن کر رہے گا۔
بہت شکریہ ابن حسن ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اللہ کریم آپ کو خوش رکھے
 

ابوسعد

محفلین
اردو محفل پر نئی نئی آمد ہے لیکن بڑی ہی محیر العقول چیزیں دیکھنے کو مل رہی ہیں،جناب شاکر القادری صاحب کے کام کا میں تہہ دل معترف ہوں،
 
Top