اردو کو فارسی نے شرابی بنا دیا۔۔۔سید معین اختر نقوی

محمداحمد

لائبریرین
غزل

اردو کو فارسی نے شرابی بنا دیا
عربی نے اس کو خاص ترابی بنا دیا

اہلِ زباں نے اس کو بنایا بہت ثقیل
پنجابیوں نے اس کو گلابی بنا دیا

دہلی کا اس کے ساتھ ہے ٹکسال کا سلوک
اور لکھنئو نے اس کو نوابی بنا دیا

بخشی ہے کچھ کرختگی اس کو پٹھان نے
اس حسنِ بھوربن کو صوابی بنا دیا

باتوں میں اس کی ترکی بہ ترکی رکھے جواب
یوں ترکیوں نے اس کو جوابی بنا دیا

قسمت کی بات آئی جو تو رانیوں کے ہاتھ
سب کی نظر میں اس کو خرابی بنا دیا

حرفِ تہجی ساری زبانوں کے ڈال کر
اردو کو سب زبانوں کی چابی بنا دیا

ہم اور ارتقاء اسے دیتے بھی کیا معین
اتنا بہت ہے اس کو نصابی بنادیا

سید معین اختر نقوی
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ۔ بہترین انتخاب
واہ واہ
بہت شان دار انتخاب۔

بہت شکریہ

اچھی مزاحیہ پیشکش۔

کرختی کا محل ہے مگر مزاحیہ شاعری میں شاید سب کچھ ہی چل جاتا ہے۔
درست!
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اچھی مزاحیہ پیشکش۔
کرختی کا محل ہے مگر مزاحیہ شاعری میں شاید سب کچھ ہی چل جاتا ہے۔
محمد ریحان قریشی بھائی ، کرختگی اور کرختی دونوں ہی درست ہیں ۔ آپ اس لفظ کو فارسی کے نقطۂ نظر سے دیکھ رہے ہیں لیکن اصولاً اسے اردو کے حوالے سے دیکھنا چاہئے ۔سینکڑوں الفاظ عربی اور فارسی سے اردو میں آکر اپنی اصل کھو بیٹھے ہیں ۔ اردو والوں نے ان الفاظ پر تصرف کیا اور ان کے معانی ، محلِ استعمال ، تذکیر و تانیث ، واحد جمع وغیرہ بدل دیئے ۔ ان الفاظ سے نئی نئی ترکیبیں اور مشتقات گھڑ لئے کہ جو عربی اور فارسی میں موجود نہیں ہیں ۔ اس لئے جو لفظ اردو میں جیسے مستعمل ہوگیا وہی فصیح ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ اردو مصنفین میں سے شاید ہی کسی نے کرختی استعمال کیا ہو ۔ عموماً کرختگی ہی استعمال ہوتا ہے ۔ کرختگی نوراللغات اور فرہنگ آصفیہ سمیت ہر اردو لغت میں موجود ہے جبکہ کرختی کا لفظ صرف لغتِ عامرہ میں نظر آیا ۔
 
Top