اردو میں مستعمل فارسی محاورات اور ضرب الامثال مع اردو ترجمہ

فرقان احمد

محفلین
اردو میں مستعمل فارسی محاورات اور ضرب الامثال کی ایک فہرست تیار کرنے کا ارادہ ہے۔ فارسی زبان و ادب سے لگاؤ رکھنے والے محفلین سے گزارش ہے کہ اس لڑی میں اپنی شرکت کو یقینی بنائیں۔

اس سلسلے کا آغاز ہم ہی کیے دیتے ہیں۔

من آنم کہ من دانم
اردو ترجمہ: میں جو کچھ ہوں، وہ میں خود ہی اچھی طرح جانتا ہوں۔

جب کسی شخص کی تعریف کی جائے تاہم وہ خود کو اس کا مستحق نہ سمجھتا ہو تو عام طور پر یہ مقولہ استعمال میں لایا جاتا ہے۔
 

سروش

محفلین
پدرم سلطان بود ، تُراچہ ؟
ترجمہ: میرا باپ بادشاہ تھا ۔ تیرا باپ کیا ہے؟
یہ فقرہ کم علمی اور شیخی بگھارنے والا ہے ۔
یہ فقرہ وہ لوگ استعمال کرتے ہیں ، جو اپنی برتری ، بڑائی اور فضیلت بہ زبان خود بیان کرنا چاہتے ہیں ۔
 

سروش

محفلین
من تُرا حاجی بگویم تو مُرا ملا بگو
ترجمہ : میں تجھے حاجی کہتا ہوں اور تو مجھ کو ملا کہہ
یہ محاورہ عام طور پر ’’من تیرا حاجی بگویم تو مرا حاجی بگو‘‘ کے طور پر مشہور ہے ، لیکن’’ حاجی بگو‘‘ کی بجائے ’’ملاّ بگو‘‘ درست ہے ۔
اکثر و بیشتر یہ دیکھا جاتا ہے کہ لوگ آپس میں گٹھ جوڑ کرلیتے ہیں ۔ ایک دوسرے کی تعریف کرکے لوگوں پر اپنی نام نہاد برتری ثابت کرنے کوشش کرتے رہتے ہیں ۔
 

سروش

محفلین
آوازِ سگاں کم نہ کنُد رزقِ گدارا
ترجمہ: کتوں کے بھونکنے سے فقیروں کا رزق کم نہیں ہوجاتا ہے
جب کسی شخص کی برائی کی جائے اور اس شخص کو خواہ مخواہ لوگوں میں بدنام کرنے اور اسے رسوا کرنے کی کوشش کی جائے تو وہ اپنی برائی کرنے والے شخص سے کہتا ہے کہ ایسی بے بنیاد باتوں سے میری صحت پر کوئی اثر نہیں واقع ہوسکتا ہے ۔ جس طرح کتوں کے بھونکنے سے فقیر کا رزق کم نہیں ہوتا اسی طرح تمہاری بیہودہ اور بے بنیاد باتوں سے میرے رتبہ و مقام پر کوئی فرق پڑنے والا نہیں ہے ۔ ظاہر سی بات ہے کہ سنجیدہ اور شریف لوگوں کے حلقوں میں یہ فقرہ اچھا نہیں سمجھا جاتا ہے ۔
 

سروش

محفلین
ہنوز دلی دور است
ترجمہ: ابھی دلی دور ہے
یہ فقرہ اس وقت استعمال کیا جاتا ہے جب کسی کام کو مکمل ہونے میں دیر ہو اور کوئی شخص اس بات پر بضد ہو کہ کام تو پورا ہوگیا ، اب انتظار کس چیز کا ہے ؟ اس محاورے کے پیچھے ایک تاریخی واقعہ پوشیدہ ہے۔
 

سروش

محفلین
کنُد ہم جنس باہم جنس پرواز
ترجمہ: ایک ہم جنس پرندہ اپنے ہم جنس کے ساتھ پرواز کرتا ہے
دراصل یہ ایک شعر کا پہلا مصرعہ ہے جو ضرب المثل کی شکل اختیار کرگیا ہے ۔ وہ شعر یوں ہے
کند ہم جنس باہم جنس پرواز
کبوتر با کبوتر ، باز با باز
جبکہ دوسرا مصرعہ بھی بطور ضرب المثال استعمال ہوتا ہے ۔
 

سروش

محفلین
عقل مند را اشارا کافیست
ترجمہ: عقل مند کو ایک اشارہ کافی ہوتا ہے
اس مقولہ کا مطلب ایک عام انسان بھی بخوبی سمجھ سکتا ہے ، جو تھوڑی بہت بھی اردو جانتا ہو ۔ احمق انسان کو ایک ہی بات بار بار سمجھانی پڑتی ہے ، جبکہ عقلمند شخص آنکھ کے اشارے سے ہی بہت سی باتیں سمجھ لیتا ہے ۔ کچھ اسی طرح کا ایک اور فارسی مقولہ بہت مشہور ہے ’’ہرچہ دانا کند ، کند ناداں لیک بعد از خرابیٔ بسیار‘‘ یعنی جو کام ایک عقلمند آدمی کرتا ہے وہی کام ایک نادان انسان بھی کرتا ہے ، لیکن کافی نقصان اٹھانے اور سخت تکلیف برداشت کرنے کے بعد ۔ اس لئے یہ مثل بھی مشہور ہے کہ ’’نادان کو الٹا بھی تو نادان ہی رہا‘‘
 

سروش

محفلین
ہم خُرمہ وہم ثواب
ترجمہ: خُرمے الگ ہاتھ آئے اور ثواب الگ ملے
اس فقرے کا مفہوم یہ ہے کہ یہ عمل بھی خوب ہے کہ ثواب بھی ملا اور کھانے کے لئے خُرمے بھی ہاتھ آئے ۔ اردو میں ایک مقولہ مشہور ہے کہ ’’آم کے آم گٹھلیوں کے دام‘‘ اور یہ مقولہ مذکورہ فارسی مثل کی بہترین تشریح ہے ۔ اس لئے عقلمند افراد ایسے کاموں میں کبھی پیچھے نہیں رہتے ہیں ، جس میں ثواب کے ساتھ ساتھ مادی منفعت بھی ہو ۔
 

فہد اشرف

محفلین
اردو میں مستعمل فارسی محاورات اور ضرب الامثال کی ایک فہرست تیار کرنے کا ارادہ ہے۔ فارسی زبان و ادب سے لگاؤ رکھنے والے محفلین سے گزارش ہے کہ اس لڑی میں اپنی شرکت کو یقینی بنائیں۔

اس سلسلے کا آغاز ہم ہی کیے دیتے ہیں۔

من آنم کہ من دانم
اردو ترجمہ: میں جو کچھ ہوں، وہ میں خود ہی اچھی طرح جانتا ہوں۔

جب کسی شخص کی تعریف کی جائے تاہم وہ خود کو اس کا مستحق نہ سمجھتا ہو تو عام طور پر یہ مقولہ استعمال میں لایا جاتا ہے۔
یہ مقولہ عموماً عاجزی اور انکساری ظاہر کرنے کے لیے بولتے ہیں۔
 
Top