احمدی اقلیت اور ہمارے علما کا رویہ

محمد سعد

محفلین
مفتی محمود کے مناظرے کو متنازعہ بناکر بھی کوئی مائی کا لعل 295 بی کو ختم کرنےکی جرات نہیں کر سکتا ہے۔
مفتی صاحب کے مناظرے کو تو آپ خود متنازعہ بنا رہے ہیں جب آپ کہتے ہیں کہ جھوٹے کے جھوٹ کو عیاں کرنے کی نیت سے دلیل مانگنے والا بھی کافر ہو جاتا ہے۔ اب ایسا کیسے ممکن ہے کہ ایک اصول باقی ہر جگہ لاگو ہوتا ہو لیکن آپ کے پسندیدہ علماء کے قریب پہنچتے ہی دم توڑ جائے؟
علاوہ ازیں مفتی محمود کے مناظرے کو متنازعہ کرنےکے باوجود قرآن حکیم میں اللہ کا ختم نبوت بارے فیصلے کو کیسے رد کریں گے۔
آپ سے اس وقت اختلاف کر رہے لوگوں میں سے کوئی بھی آپ سے ختم نبوت کے نکتے پر اختلاف نہیں کر رہا۔ اگر دوسروں کی بات کو مسخ کر کے پیش کرنے کے بجائے دیانت داری کے ساتھ بات کریں تو مہربانی ہو گی۔ اگر آپ دانستہ بات کو مسخ کر کے پیش نہیں کر رہے تو دوسری صورت یہ بنتی ہے کہ آپ یہ سمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے کہ آپ سے بات کیا کی جا رہی ہے۔ دونوں ہی صورتیں آپ کے بارے میں کوئی اچھی تصویر پیش نہیں کرتیں۔
 

وجی

لائبریرین
بلکل صرف وہی کر سکتے تھے کیوں کہ ریاست نے انہی کے ذریعے قادیانی ملعونوں کو صفائی کا موقع دیا اور 13 دن مسلسل موقع ہی دیا۔ لیکن جب ایک ملعون دعویدار خلیفہ ہی اپنے جھوٹے مذہب کا دفاع نہ کر سکا تو اب اس میں تا قیامت دلیل دلیل کھیلنے کا کوئی فائدہ نہیں۔
تو کیا کہیں ریاستی قوانین میں یہ بھی درج ہے کہ دلیل مانگنے والا کافر ہے
اور جو کافر ہے وہ قابل قتل ہے
جو قابل قتل ہے وہ ریاست کے ہاتھوں ہوگا یا پھر کسی بھی آدمی کے ہاتھوں ،
اگر کسی کے بھی ہاتھوں قتل لکھا ہے تو پھر اسکا فیصلہ کون کریگا ؟؟؟
 

dxbgraphics

محفلین
میں آپ کے سوال کا جواب تو دے دوں گا۔ لیکن پہلے ایک بات واضح کریں۔ کیا "آئیں بائیں شائیں" جیسے تحقیری کلمات کے ساتھ یہ سوال پوچھنے کا مقصد وہی ہے جو عام طور پر ایسے طنزیہ سوال کا ہوا کرتا ہے؟ یعنی مخاطب کو اشاروں کنایوں میں قادیانی جتانا؟

نیز یہ آئیں بائیں شائیں کیسے ہو گئی؟ کیا ہمارا اختلاف آپ سے ختم نبوت کے معاملے پر ہوا تھا یا آپ لوگوں کے اس دعوے پر جو آپ نے کیا کہ جھوٹے سے دلیل مانگنے والا بھی کافر ہے بے شک وہ دلیل اس کا جھوٹ سامنے لانے کی نیت سے ہی ہو؟ حیرت انگیز طور پر آپ کے پسندیدہ علماء کو اس اصول سے استثنیٰ بھی حاصل ہے اور وہ اس سے یکسر الٹ عمل کر کے قادیانی بھی نہیں ہوتے کہ انہیں سورۃ احزاب کی آیت 40 کے بارے میں لوگوں کو اپنے ایمان کی وضاحتیں دینی پڑیں۔

آئیں بائیں شائیں ایسے ہوئی کہ جب بھی بیمار پڑتے ہیں تو ڈاکٹر سے رجوع کرتے ہیں۔ گاڑی خراب ہوتی ہے تو مکینک سے رجوع کرتے ہیں۔ یعنی ہر کام کے لئے اسی کے ماہرین سے رجوع کرتے ہیں لیکن جب دین کی بات آتی ہے تو خود مفتی بن کر اعتراضات کرنے لگتے ہیں۔ اب اس کو کیا کہیں آپ بتائیں جو آپ کی نظر میں تحقیری الفاظ نہ ہوں تاکہ میں وہی الفاظ استعمال کروں۔
رہی بات استثنیٰ کی تو جب ریاست نے قانون سازی کرنی تھی تو استثنیٰ بلکل حاصل تھی ۔مرزائی قادیانیوں کے جھوٹے خلیفہ اپنے مذہب کو ثابت نہ کر سکے
لاکھ کہنے پر بھی دلیل والا ڈرامہ نہیں چلے گا۔ اور سب سے آخری بات پھر دوبارہ گذارش کر رہا ہوں کہ سورۃ احزاب کی آیت نمبر 40 کا ترجمہ و تفسیر پڑھ لیں (قادیانیوں والا ترجمہ نہیں) اور اسی میں اللہ رب العزت کے فیصلے سے دلیل دلیل کھیلنے والوں کارد ہوجاتا ہے۔ اور دلیل دلیل کے خواہشمندوں کے سارے سوالوں کا جواب مل جاتا ہے
 
مدیر کی آخری تدوین:

dxbgraphics

محفلین
تو کیا کہیں ریاستی قوانین میں یہ بھی درج ہے کہ دلیل مانگنے والا کافر ہے
اور جو کافر ہے وہ قابل قتل ہے
جو قابل قتل ہے وہ ریاست کے ہاتھوں ہوگا یا پھر کسی بھی آدمی کے ہاتھوں ،
اگر کسی کے بھی ہاتھوں قتل لکھا ہے تو پھر اسکا فیصلہ کون کریگا ؟؟؟

جناب آپ سے گذارش ہے کہ آپ آئین پاکستان کی 295 بی کا مطالعہ کر لیں۔ اس میں جب فیصلہ ہوچکا کہ کافر ہیں تو پھر دلیل دلیل کھیلنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ جب خود قادیانی اپنے جھوٹے مذہب کی دلیل نہ دے سکے تو اس کے پیرو کار اور موجودہ خلیفہ کیا دلیل دیں گے۔
 
مدیر کی آخری تدوین:

dxbgraphics

محفلین
مفتی صاحب کے مناظرے کو تو آپ خود متنازعہ بنا رہے ہیں جب آپ کہتے ہیں کہ جھوٹے کے جھوٹ کو عیاں کرنے کی نیت سے دلیل مانگنے والا بھی کافر ہو جاتا ہے۔ اب ایسا کیسے ممکن ہے کہ ایک اصول باقی ہر جگہ لاگو ہوتا ہو لیکن آپ کے پسندیدہ علماء کے قریب پہنچتے ہی دم توڑ جائے؟

آپ سے اس وقت اختلاف کر رہے لوگوں میں سے کوئی بھی آپ سے ختم نبوت کے نکتے پر اختلاف نہیں کر رہا۔ اگر دوسروں کی بات کو مسخ کر کے پیش کرنے کے بجائے دیانت داری کے ساتھ بات کریں تو مہربانی ہو گی۔ اگر آپ دانستہ بات کو مسخ کر کے پیش نہیں کر رہے تو دوسری صورت یہ بنتی ہے کہ آپ یہ سمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے کہ آپ سے بات کیا کی جا رہی ہے۔ دونوں ہی صورتیں آپ کے بارے میں کوئی اچھی تصویر پیش نہیں کرتیں۔

جب قرون اولیٰ کے علماء نے دلیل مانگنے والوں کو کافر قرار دیا تو اب جتنا بھی زور لگا لیں دلیل دلیل کرنے کے ان کی دال نہیں گلنے والی۔
رہی بات صلاحیت کی تو قرآن میں اللہ کے فیصلے کو جاننے کے بعد اور قرون اولیٰ میں علماء کے دلیل مانگنے کے کفر کے فتوے کے بعد صلاحیت کا کوئی کام باقی نہیں رہتا۔ 1400 سال بعد اگر کوئی دلیل دلیل کا کھیل کھیلنے کی کوشش کرتا ہے تو۔۔۔

اب جب کہ آپ ختم نبوت پر اختلاف نہیں کر رہے اور باقاعدہ اعتراف کر رہے ہیں تو پھر دلیل مانگنے نہ مانگنے کا کیا سوال؟؟اور بحث کس لئے کر رہے ہیں
لیکن اگر آپ دلیل مانگنے اور پرکھنے کا مطالبہ کر رہے ہیں تو پھر اس کا مطلب کہ آپ کو ختم نبوت میں شک ہے تب ہی دلیل مانگنے کو جائز سمجھتے ہیں۔ حالانکہ مرزا ناصر 13 دنوں میں اپنے جھوٹے مذہب کی کوئی دلیل نہ دے سکا۔ تو آج کے زمانے ان کے پیروکار کیا دلیل دیں گے۔
 
مدیر کی آخری تدوین:

محمد سعد

محفلین
اتنی بار بات دہرانے کے باوجود بھی اگر کوئی مسلسل سمجھنے سے انکاری ہو تو پھر یہی سمجھا جا سکتا ہے کہ ایسا دانستہ کیا جا رہا ہے۔
ملاحظہ فرمائیے کہ کتنی بار بات کو واضح کیا گیا ہے۔
دوسری بات یہ کہ موضوع صرف اتنا زیر بحث تھا کہ آیا واقعی نبوت کے دعویدار سے دلیل طلب کرنے والا خود کافر ہے۔ اس سے قطعی یہ پہلو نہیں نکلتا کہ اس پہ بحث کرنے والا قادیانیوں کا حامی ہے یا نہیں یا مرزا کو کافر مانتا ہے یا نہیں۔ خود سے دوسروں کے اوپر اپنے "ایمانی معیار" کو تھونپنے کے کلچر سے باہر نکل آئیے!
جب ہمیں اس کی حقیقت پہلے سے پتہ ہے تو پھر دلیل مانگ کر اس کے جھوٹے دعوے کو سب کے سامنے لانے میں کیا برائی ہے۔ اگر ہر مسلمان بشمول آپ کے کا یہ ایمان ہے کہ قران سچا ہے تو پھر یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ خود کو مسلمان کہلانے والے کیوں بضد ہیں کہ دلیل نہیں مانگنی چاہیے اور دلیل مانگنے والا کافر ہے، دلیل مانگنے سے حق تو حق ہی رہے گا نہ کہ بدل جائے گا!
کیا ہمارا اختلاف آپ سے ختم نبوت کے معاملے پر ہوا تھا یا آپ لوگوں کے اس دعوے پر جو آپ نے کیا کہ جھوٹے سے دلیل مانگنے والا بھی کافر ہے بے شک وہ دلیل اس کا جھوٹ سامنے لانے کی نیت سے ہی ہو؟
آپ سے اس وقت اختلاف کر رہے لوگوں میں سے کوئی بھی آپ سے ختم نبوت کے نکتے پر اختلاف نہیں کر رہا۔ اگر دوسروں کی بات کو مسخ کر کے پیش کرنے کے بجائے دیانت داری کے ساتھ بات کریں تو مہربانی ہو گی۔

بلکہ میں پہلے ہی اس رویے کی ممکنہ وجہ بھانپ کر بتا چکا ہوں۔
کیا "آئیں بائیں شائیں" جیسے تحقیری کلمات کے ساتھ یہ سوال پوچھنے کا مقصد وہی ہے جو عام طور پر ایسے طنزیہ سوال کا ہوا کرتا ہے؟ یعنی مخاطب کو اشاروں کنایوں میں قادیانی جتانا؟

جس کی آپ کے اس جواب
اب مرزائی قادیانی ملعونوں کے جھوٹے خلیفہ جب اپنے مذہب کو ثابت نہ کر سکے تو ان کے ہمدرد 46 سال بعد کیوں پیٹ کے مروڑ میں مبتلا ہیں۔ اور لاکھ کہنے پر بھی دلیل والا ڈرامہ نہیں چلے گا۔ اور سب سے آخری بات پھر دوبارہ گذارش کر رہا ہوں کہ سورۃ احزاب کی آیت نمبر 40 کا ترجمہ و تفسیر پڑھ لیں (قادیانی ملعونوں والا ترجمہ نہیں) اور اسی میں اللہ رب العزت کے فیصلے سے دلیل دلیل کھیلنے والوں کارد ہوجاتا ہے۔ اور دلیل دلیل کے خواہشمندوں کے سارے سوالوں کا جواب مل جاتا ہے
سے بخوبی تصدیق بھی ہو جاتی ہے۔

خیر، آپ نے سوال پوچھا
اب جب کہ آپ ختم نبوت پر اختلاف نہیں کر رہے اور باقاعدہ اعتراف کر رہے ہیں تو پھر دلیل مانگنے نہ مانگنے کا کیا سوال؟؟اور بحث کس لئے کر رہے ہیں
جس کا جواب بھی ما شاء اللہ آپ نے خود ہی سے دے دیا۔
لیکن اگر آپ دلیل مانگنے اور پرکھنے کا مطالبہ کر رہے ہیں تو پھر اس کا مطلب کہ آپ کو ختم نبوت میں شک ہے تب ہی دلیل مانگنے کو جائز سمجھتے ہیں۔
باوجود اس کے کہ ایک نہایت معقول وجہ آپ کو متعدد بار متعدد لوگوں کی جانب سے بتائی جا چکی ہے۔
یہ بھی تو ممکن ہے کہ نبوت کے دعویدار سے دلیل طلب کرنے والے کی نیت یہ ہو کہ وہ اسے سب کے سامنے ایکسپوز کرے کہ وہ جھوٹا نبی ہے۔ ظاہر ہے اگر وہ جھوٹا نبی ہے تو اس کے پاس اپنے وزن میں کہنے کے لیے جھوٹی باتیں ہی ہونگی!
اگر دلیل کو پرکھنے کی صلاحیت رکھنے والے اس خوف سے دلیل نہ مانگیں اور سادہ لوگوں کو اس کاچیلنج نہ کیا جانا اس کے حق کی دلیل لگے تو پھر؟
حیرت ہے کہ اس بات کا امکان بھی کبھی آپ کے یا آپ کے جید علماء کے ذہن میں نہیں آیا کہ دلیل طلب کرنے کا مقصد لوگوں پر یہ حقیقت ظاہر کرنا بھی ہو سکتا ہے کہ اس کے پاس درحقیقت دلیل ہے ہی نہیں؟
یعنی آپ یہ بھی مانتے ہیں کہ جھوٹے سے دلیل مانگنے کا یہ اثر ہوتا ہے کہ وہ اپنے دعوے کا دفاع کرنے میں ناکام رہتا ہے اور اس کا جھوٹ ان پر بھی عیاں ہو جاتا ہے جو اسلام کو پہلے سے نہیں مانتے۔ یعنی یہ عمل حتمی طور پر اسلام کی تبلیغ کا سبب بنتا ہے۔ پھر آپ کو اس سے اتنا مسئلہ کیوں ہے؟

اتنا سب کچھ دیکھ لینے کے بعد دو ہی امکانات سمجھ میں آتے ہیں۔
یا آپ میں مخاطب کی بات کو سمجھنے کی صلاحیت نہیں۔
یا آپ دانستہ مخاطب کی بات کو مسخ کر کے پیش کر رہے ہیں، جو کہ نہایت بددیانتی پر مبنی طرز عمل ہے۔
دونوں ہی صورتوں میں آپ کی بات کی کوئی وقعت نہیں رہ جاتی۔
تو لگے رہیں اور اپنی پسندیدہ گیم کفر کفر کھیلتے رہیں۔
 

محمد سعد

محفلین
آئیں بائیں شائیں ایسے ہوئی کہ جب بھی بیمار پڑتے ہیں تو ڈاکٹر سے رجوع کرتے ہیں۔
انٹرسٹنگ۔۔۔
پولیو قطرے
پولیو قطرے‘ تشنج اور خسرہ ویکسین دوا یا زہر؟
انٹرسٹنگ۔۔۔۔۔۔
یورپ میں بھی والدین کی اکثریت نیٹ اور سوشل میڈیا کی بدولت ویکسین کے مضر صحت ہونے کی وجہ سے بچوں کو ویکسین پلانے سے انکاری ہیں۔
انننٹرسٹنننگگگگگگ۔۔۔۔۔۔۔۔
اور یہ بیماری ویکسین کے ذریعے افریقہ میں پہلے پھیلائی گئی تھی۔
بھائی آپ بڑے مخولیے ہو۔ :ROFLMAO:
 

dxbgraphics

محفلین
انٹرسٹنگ۔۔۔
انٹرسٹنگ۔۔۔۔۔۔

انننٹرسٹنننگگگگگگ۔۔۔۔۔۔۔۔

بھائی آپ بڑے مخولیے ہو۔ :ROFLMAO:

پھر وہی آئیں بائیں شائیں۔
یعنی جب جواب ندارد تو پھر انصافیوں والے حربے

چلیں آپ کی تسلی کے لئے کہے دیتا ہوں۔ پولیو کو کسی مولوی نے متنازعہ نہیں بنایا بلکہ امریکی سائنسدان و ڈاکٹر اینڈییو مولڈن نے ہی پریس کانفرنس کے ذریعے دنیا کو آگاہ کیا کہ یہ بذات خود پولیو کے پھیلاؤ کا موجب ہے۔جس کو مبینہ طور پر سی آئی اے نے قتل کیا۔
اس کے بعد 80 کتابوں کے مصنف ڈاکٹر ریمنڈ فرینسس جو کہ ڈاکٹر اور سائنٹسٹ بھی ہیں یہ کہتےہیں کہ پولیو کی ویکسین بذات خود اس کے پھیلاؤ کا سبب ہے۔
 
آخری تدوین:

dxbgraphics

محفلین
اتنی بار بات دہرانے کے باوجود بھی اگر کوئی مسلسل سمجھنے سے انکاری ہو تو پھر یہی سمجھا جا سکتا ہے کہ ایسا دانستہ کیا جا رہا ہے۔
ملاحظہ فرمائیے کہ کتنی بار بات کو واضح کیا گیا ہے۔





بلکہ میں پہلے ہی اس رویے کی ممکنہ وجہ بھانپ کر بتا چکا ہوں۔


جس کی آپ کے اس جواب

سے بخوبی تصدیق بھی ہو جاتی ہے۔

خیر، آپ نے سوال پوچھا

جس کا جواب بھی ما شاء اللہ آپ نے خود ہی سے دے دیا۔

باوجود اس کے کہ ایک نہایت معقول وجہ آپ کو متعدد بار متعدد لوگوں کی جانب سے بتائی جا چکی ہے۔





اتنا سب کچھ دیکھ لینے کے بعد دو ہی امکانات سمجھ میں آتے ہیں۔
یا آپ میں مخاطب کی بات کو سمجھنے کی صلاحیت نہیں۔
یا آپ دانستہ مخاطب کی بات کو مسخ کر کے پیش کر رہے ہیں، جو کہ نہایت بددیانتی پر مبنی طرز عمل ہے۔
دونوں ہی صورتوں میں آپ کی بات کی کوئی وقعت نہیں رہ جاتی۔
تو لگے رہیں اور اپنی پسندیدہ گیم کفر کفر کھیلتے رہیں۔

دیکھیں ہم تو قادیانیوں کو کافر کہتے ہیں اس لئے کہ قرآن میں اللہ تعالیٰ جل شانہ نے خود اس پر فیصلہ دیا ہے۔ پھر قرون اولیٰ میں بھی علماء نے اس کی دلیل پر کفر کے دعوے کئے۔ اب آتے ہیں موجودہ دور میں قادیانی کا کذاب جانشین جب خود اپنے جھوٹے مذہب کو ثابت نہیں کر سکا تو اب اس میں ہماری کیا غلطی ہے۔ ہمیں تو آئین پاکستان نے ان کو کافر کہنے کا حق دیا ہے

اب آتے ہیں آپ کی وقعت والی بات پر ،میں تو پھر بھی قرآن کو حجت مانتے ہوئے اور قرون اولیٰ کے علماء کو حجت مانتے ہوئے دلیل مانگنے کے خلاف ہوں
لیکن آپ کی کیا کوالیفکیشن ہے کہ آپ اس پر بحث کریں۔ آپ کیا ہیں تھوڑا تعارف کروائیں اگر آپ فارغ التحصیل ہیں تو پھر اس کے مطابق بات کی جاسکتی ہے لیکن اگر آپ خودساختہ مفتی ہیں تو میری بات کی توثیق اللہ کاقرآن میں کیا گیا فیصلہ اور آئین پاکستان کی دفعہ 295 بی کرتی ہے لیکن آپ کی بات کی توثیق صرف اور صرف مرزا قادیانی کے پیروکار ہی کریں گے۔

آپ کی آئیں بائیں شائیں کا منتظر
 
مدیر کی آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
سب سے پہلے تو اس پر فیصلہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے خود سنایا ہے۔ پھر اسمبلی میں قادیانیوں کو موقع دیا گیا اور قانونی تقاضے پورے کئے گئے اور پوری دنیا کی واحد اسلامی ریاست نے ان کو کافر قرار دیا اور فیصلہ 295 بی کی شکل میں آیا میں ان فیصلوں کی یادداشت کروارہا ہوں
جب فیصلہ اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں کر چکے تھے تو پھر قادیانیوں کو صفائی کا موقع کیوں دیا گیا؟ اور یہاں کونسے قانونی تقاضوں کی بات ہو رہی ہے؟ کیا ماضی میں بھی اسلامی ریاستیں اپنے آئین میں یہ طے کرتی آئی ہیں کہ کون مسلمان ہے اور کون کافر؟
 
مدیر کی آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
بلکل صرف وہی کر سکتے تھے کیوں کہ ریاست نے انہی کے ذریعے قادیانی ملعونوں کو صفائی کا موقع دیا اور 13 دن مسلسل موقع ہی دیا۔ لیکن جب ایک ملعون دعویدار خلیفہ ہی اپنے جھوٹے مذہب کا دفاع نہ کر سکا تو اب اس میں تا قیامت دلیل دلیل کھیلنے کا کوئی فائدہ نہیں۔
دنیا میں اس وقت 4 ہزار سے زائد مختلف مذاہب موجود ہیں جو اپنے سوا سب کو غلط کہتے ہیں۔ آپ کی دلیل کے مطابق بھی صرف اسلام سچا مذہب ہے اور باقی سب جھوٹے۔ ایسے میں آپ قادیانی ملعون خلیفہ سے کونسی دلیل کا تقاضا کر رہے تھے جو ان کے مذہب کو سچا ثابت کرتا جبکہ جرح کرنے والے مفتی محمود خود قادیانیوں کے مخالف مذہب سے تھے؟
 

جاسم محمد

محفلین
رہی بات استثنیٰ کی تو جب ریاست نے قانون سازی کرنی تھی تو استثنیٰ بلکل حاصل تھی
جب دین واضح کر چکا ہے کہ کسی داعی نبوت سے دلیل یا ثبوت مانگنے والابھی کافر ہو جاتا ہے تو پھر ریاست اس دینی معاملہ میں کسی کو استثنیٰ کیسے دے سکتی ہے؟
کیا ریاست نعوذ باللہ دین سے بھی اوپر کی کوئی چیز ہے؟
 

وجی

لائبریرین
جناب آپ سے گذارش ہے کہ آپ آئین پاکستان کی 295 بی کا مطالعہ کر لیں۔ اس میں جب فیصلہ ہوچکا کہ کافر ہیں تو پھر دلیل دلیل کھیلنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ جب خود قادیانی اپنے جھوٹے مذہب کی دلیل نہ دے سکے تو اس کے پیرو کار اور موجودہ خلیفہ کیا دلیل دیں گے۔
مطلب تو پھر آپکی باتوں سے صاف لیا جائے کہ اگر کوئی ہم سے اختلاف کرے تو ٹھوک تو بس ۔
کوئی بات ہے سننی کوئی بات سمجھانی نہیں
آپ کی تقلید کرتے ہوئے ہی کسی بنک کے گارڈ نے ٹھوک دیا تھا بنک مینجر کو۔

اللہ آپکے حال پر رحم کرے بس آمین ثم آمین۔
 
مدیر کی آخری تدوین:

محمد سعد

محفلین
پھر وہی آئیں بائیں شائیں۔
یعنی جب جواب ندارد تو پھر انصافیوں والے حربے

چلیں آپ کی تسلی کے لئے کہے دیتا ہوں۔ پولیو کو کسی مولوی نے متنازعہ نہیں بنایا بلکہ امریکی سائنسدان و ڈاکٹر اینڈییو مولڈن نے ہی پریس کانفرنس کے ذریعے دنیا کو آگاہ کیا کہ یہ بذات خود پولیو کے پھیلاؤ کا موجب ہے۔جس کو مبینہ طور پر سی آئی اے نے قتل کیا۔
اس کے بعد 80 کتابوں کے مصنف ڈاکٹر ریمنڈ فرینسس جو کہ ڈاکٹر اور سائنٹسٹ بھی ہیں یہ کہتےہیں کہ پولیو کی ویکسین بذات خود اس کے پھیلاؤ کا سبب ہے۔

اس موضوع پر چونکہ ایک پورا تھریڈ موجود ہے تو صرف اسی کو لنک کر دوں گا تاکہ قارئین خود پڑھ کر فیصلہ کر سکیں کہ آپ کے مفروضوں میں کتنا دم ہے۔
پولیو ویکسین

اس کے بعد آتا ہوں آپ کے آئیں بائیں شائیں کے طعنے کی طرف۔ آپ نے خود ہی کہا تھا کہ طب کے مسئلے میں آپ طبی ماہرین پر اعتبار کرتے ہیں۔
اب دو ممکنہ صورتیں سمجھ آتی ہیں۔
۱۔ طب کے مسئلے پر طبی ماہرین کی اکثریت سے اختلاف رکھا جا سکتا ہے اگر کوئی وجہ موجود ہو (اگرچہ آپ کے کیس میں وہ وجہ احمقانہ حد تک کمزور ہے)۔ ایسی صورت میں پھر علمائے دین سے بھی کسی بات میں غلطی ہونا اور نتیجتاً ان سے اختلاف رکھنا ممکن ہو جاتا ہے۔
۲۔ علمائے دین بے شک اپنے کسی فتوے کی کوئی معقول وجہ نہ دے پائیں، ان کے پیچھے ہی چلنا پڑے گا، باقی ہر صورت غلط ہے۔ ایسی صورت میں پھر آپ کو وضاحت کرنی پڑے گی کہ آپ طبی ماہرین کے اجماع کے ساتھ اتنا بڑا اختلاف کر کے دوہرا معیار کیسے اختیار کر رہے ہیں۔ جیسا آپ نے خود کہا کہ
آئیں بائیں شائیں ایسے ہوئی کہ جب بھی بیمار پڑتے ہیں تو ڈاکٹر سے رجوع کرتے ہیں۔
کہیں آئیں بائیں شائیں آپ خود تو نہیں کر رہے؟ اور اپنی آئیں بائیں شائیں سے توجہ ہٹانے کے لیے دوسروں پر یہ الزام لگا رہے ہیں؟ ایک امکان کی بات کر رہا ہوں۔ اس کو ملا کر تین امکانات ہو جائیں گے۔ ;)
 

محمد سعد

محفلین
میری بات کی توثیق اللہ کاقرآن میں کیا گیا فیصلہ اور آئین پاکستان کی دفعہ 295 بی کرتی ہے
حیرت ہے۔ میں نے تو جگہ جگہ قرآن میں لکھا دیکھا ہے کہ "کیا تم نہیں دیکھتے؟"، "کیا تم عقل نہیں کرتے؟"۔ ایسی کوئی بات مجھے یاد نہیں پڑتی کہ دلیل سے جھوٹے کا مقابلہ کرنے والا بھی کافر ہو جائے گا۔ آئین کی دفعہ 295 بی میں بھی ایسا کچھ نہیں لکھا ہوا کہ دلیل سے جھوٹ کا مقابلہ کرنے والا کافر ہو جائے گا۔
کہیں آپ غلط بیانی تو نہیں کر رہے؟
 

محمد سعد

محفلین
لیکن آپ کی بات کی توثیق صرف اور صرف مرزا قادیانی ملعون کے پیروکار ہی کریں گے۔
آپ بار بار مجھے دانستہ قادیانی مذہب کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں، باوجود اس کے کہ بات متعدد بار واضح طور پر کہی جا چکی ہے۔ یوں تو میں نے پہلے ہی آپ کی اس "سپیشل تکنیک" کی جانب اشارہ کر دیا تھا۔ یہاں پر سوال میرا مدیران سے ہے۔ جن کی ایک جانب "قابل اعتراض الفاظ" کی فہرست تو اتنی وسیع ہے کہ کوئی ریپسٹ کو ریپسٹ تو کہہ کر دکھا دے۔ دوسری جانب کسی پر مذہب کے حوالے سے سنگین الزامات کبھی براہ راست تو کبھی اشاروں میں کہی جاتی رہے، ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ حیرت ہے۔
کیا مجھے ایک بار پھر Exhibit A تا Exhibit Z کی فہرست بنانی پڑے گی؟
 

محمد سعد

محفلین
لیکن آپ کی بات کی توثیق صرف اور صرف مرزا قادیانی کے پیروکار ہی کریں گے۔
کیا فتاویٰ الھندیہ میں شامل فتاویٰ بھی "مرزا قادیانی ملعون کے پیروکاروں" نے لکھے ہوئے ہیں؟

سوال : جھوٹے مدعی نبوت (یعنی نبوت کا جھوٹا دعوی کرنے والے)سے معجزہ طلب کیا جاسکتا ہے ؟
جواب : اگر مدعیِ نبوت سے اِس خیال سے کہ اس کا عجز ظاہر ہو معجزہ طلب کرے تو حرج نہیں او راگر تحقیق کے لئے معجزہ طلب کیا کہ یہ معجزہ بھی دکھا سکتا ہے یا نہیں تو فوراً کافر ہوگیا ۔
(الفتاوٰی الھندیۃ، کتاب السیر،الباب التاسع فی احکام المرتدین ،ج۲،ص۲۶۳)
 
مدیر کی آخری تدوین:
آپ بار بار مجھے دانستہ قادیانی مذہب کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں، باوجود اس کے کہ بات متعدد بار واضح طور پر کہی جا چکی ہے۔ یوں تو میں نے پہلے ہی آپ کی اس "سپیشل تکنیک" کی جانب اشارہ کر دیا تھا۔ یہاں پر سوال میرا مدیران سے ہے۔ جن کی ایک جانب "قابل اعتراض الفاظ" کی فہرست تو اتنی وسیع ہے کہ کوئی ریپسٹ کو ریپسٹ تو کہہ کر دکھا دے۔ دوسری جانب کسی پر مذہب کے حوالے سے سنگین الزامات کبھی براہ راست تو کبھی اشاروں میں کہی جاتی رہے، ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ حیرت ہے۔
کیا مجھے ایک بار پھر Exhibit A تا Exhibit Z کی فہرست بنانی پڑے گی؟
آپ کا اعتراض درست ہے۔ یہی نکتہ اردو محفل کی اصل پالیسی ہے کہ آپ کسی بھی موضوع پر اظہارِ خیال کرسکتے ہیں لیکن دیگر محفلین کی ذات کو ہرگز نشانہ نہیں بنا سکتے۔ اگر کوئی ممبر علانیہ اپنا تعلق کسی مذہب ، فرقے یا فکری گروہ سے ظاہر کرتا ہے تب تو درست ہے لیکن زبردستی کسی پر کوئی ایسا الزام تھوپنا کسی صورت درست درست نہیں۔ تبصرہ نگار اگر اس روش سے باز نہ آئے تو انہیں بین کیا جاسکتا ہے۔
 
Top