آ ۔۔ کسی شام ، کسی یاد کی دہلیز پہ آ ۔۔۔

حجاب

محفلین
آ ۔۔ کسی شام ، کسی یاد کی دہلیز پہ آ

عمر گزری ہے تجھے دیکھے ہوئے
یاد ہے ، ہم تجھے دل مانتے تھے
اپنے سینے میں مچلتا ہوا ضدّی بچّہ
تیری ہر ناز کو انگلی سے پکڑ کر اکثر
نت نئے خواب کے بازار میں لے آتا تھا
تیرے ہر نخرے کی فرمائش پر
ایک جیون کی تمناؤں کی بینائی سے
ہم دیکھتے تھکتے ہی نہ تھے
یاد ہے ہم تجھے سُکھ مانتے تھے
رات ہنس پڑتی تھی بے ساختہ درشن سے تیرے
دن تیری دوری سے رو پڑتا تھا
یاد ہے ہم تجھے جان کہتے تھے
تیری خاموشی سے مر جاتے تھے
تیری آواز سے جی اُٹھتے تھے
یاد ہے ہم تجھے ملنے کے لیئے
وقت سے پہلے پہنچ جاتے تھے
یاد ہے ہم تجھے بھگوان سمجھتے تھے
مگر کفر سے ڈر جاتے تھے
تیرے چِھن جانے کا ڈر
ٹھیک سے رکھتا تھا مسلمان ہمیں
آ کسی شام ، کسی یاد کی دہلیز پہ آ
تیرے بھولے ہوئے رستوں پہ
لیئے پھرتا ہے ایمان ہمیں
اور کہتا ہے کہ پہچان ہمیں
یاد ہے ؟؟؟؟؟؟؟
ہم تجھے ایمان کہا کرتے تھے
آ کسی روز ۔۔۔۔۔۔۔
کسی یاد کی دہلیز پہ آ !!!!!!!
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
 

عمر سیف

محفلین
تیرے بھولے ہوئے رستوں پہ
لیئے پھرتا ہے ایمان ہمیں
اور کہتا ہے کہ پہچان ہمیں
یاد ہے ؟؟؟؟؟؟؟
ہم تجھے ایمان کہا کرتے تھے
آ کسی روز ۔۔۔۔۔۔۔
کسی یاد کی دہلیز پہ آ !!!!!!!


بہت خوب ۔۔۔
 
Top