حالی آگے بڑھے نہ قصۂ عشقِ بتاں سے ہم ۔ حالی

فرخ منظور

لائبریرین
آگے بڑھے نہ قصۂ عشقِ بتاں سے ہم
سب کچھ کہا مگر نہ کھُلے رازداں سے ہم

اب بھاگتے ہیں سایۂ عشقِ بتاں سے ہم
کچھ دل سے ہیں ڈرے ہوئے کچھ آسماں سے ہم

خود رفتگیِ شب کا مزا بھولتا نہیں
آئے ہیں آج آپ میں یارب کہاں سے ہم

دردِ فراق و رشکِ عدو تک گراں نہیں
تنگ آگئے ہیں اپنے دلِ شادماں سے ہم

جنت میں تُو نہیں اگر اے زخمِ تیغِ عشق
بدلیں گے تجھ کو زندگئ جاوداں سے ہم

لینے دو چین کوئی دم اے منکر و نکیر
آئے ہیں آج چھوٹ کے قیدِ گراں سے ہم

ہنستے ہیں اس کے گریۂ بے اختیار پر
بھولے ہیں بات کہہ کے کوئی رازداں سے ہم

اب شوق سے بگاڑ کی باتیں کیا کرو
کچھ پا گئے ہیں آپ کے طرزِ بیاں سے ہم

دلکش ہے ایک قطعۂ صحرا ہے راہ میں
ملتے ہیں جا کے دیکھیے کب کارواں سے ہم

لذّت ترے کلام میں آئی کہاں سے یہ
پوچھیں گے جا کے حالیِ جادو بیاں سے ہم

(مولانا الطاف حسین حالی)
 

محمد وارث

لائبریرین
اس غزل کے چند اشعار مہدی حسن نے بہت خوبصورت طریقے سے گائے ہیں اور پہلی دفعہ یہ گائی ہوئی غزل ہی سنی تھی، جب آتش جوان تھا :)
 

فرخ منظور

لائبریرین
اس غزل کے چند اشعار مہدی حسن نے بہت خوبصورت طریقے سے گائے ہیں اور پہلی دفعہ یہ گائی ہوئی غزل ہی سنی تھی، جب آتش جوان تھا :)

وارث صاحب میں نے یہ غزل نہیں سنی۔ لیکن دیوانِ حالی پڑھتے ہوئے یہ غزل مجھے بہت پسند آئی تو یہاں پوسٹ کر دی۔ کیا آپ مہدی حسن کی گائی ہوئی اس غزل کا ربط دے سکتے ہیں؟ افسوس، فاتح بھی غائب ہیں ورنہ وہی کوئی مدد کرتے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
وارث صاحب میں نے یہ غزل نہیں سنی۔ لیکن دیوانِ حالی پڑھتے ہوئے یہ غزل مجھے بہت پسند آئی تو یہاں پوسٹ کر دی۔ کیا آپ مہدی حسن کی گائی ہوئی اس غزل کا ربط دے سکتے ہیں؟ افسوس، فاتح بھی غائب ہیں ورنہ وہی کوئی مدد کرتے۔

یقیناً آپ کو فاتح صاحب کو ہی ڈھونڈنا پڑے گا کہ افسوس میری ساری کولیکشن زندگی کے سب سے برے اور بڑے حادثے کے نتیجے میں ضائع ہو چکی :)
 

فرخ منظور

لائبریرین
وارث صاحب اس لنک سے یہ غزل ڈاونلوڈ کریں مجھے یاد آگیا میں نے بھی یہ غزل مہدی حسن کی آواز میں سنی ہوئی ہے۔ اس غزل کی ایسی دھن ہے کہ دل کا خوں ہوتے محسوس ہوتا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت شکریہ قبلہ نوازش!

لیکن جس گوھر کی تلاش کیلیے آپ سے فیس بُک پر درخواست کی تھی وہ ہنوز آپ کی بارگاہ میں قبولیت کی منتظر ہے :)
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت شکریہ قبلہ نوازش!

لیکن جس گوھر کی تلاش کیلیے آپ سے فیس بُک پر درخواست کی تھی وہ ہنوز آپ کی بارگاہ میں قبولیت کی منتظر ہے :)

حضور کیوں شرمندہ کرتے ہیں۔ میں نے کافی ڈھونڈا تھا لیکن مجھے اس دن وہ غزل نہیں ملی تھی۔ وہ محسن نقوی کی غزل تھی ۔ آپ وہ غزل اور اسکے گلوکار کا نام دوبارہ بتائیے میں پھر کوشش کرتا ہوں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
حضور، جب سخنور ہی ایسا فرمائیں گے تو ہم خاکسار کس 'فاتح' کے در جائیں گے :)

گلوکار: استاد رئیس خان

مطلع:

وہی قصّے ہیں وہی بات پرانی اپنی
کون سنتا ہے بھلا آج کہانی اپنی

کم و بیش پندرہ سال پہلے پی ٹی وی پر کئی بار سنی تھی اور تب سے تلاش میں ہوں :)
 

فرخ منظور

لائبریرین
حضور، جب سخنور ہی ایسا فرمائیں گے تو ہم خاکسار کس 'فاتح' کے در جائیں گے :)

گلوکار: استاد رئیس خان

مطلع:

وہی قصّے ہیں وہی بات پرانی اپنی
کون سنتا ہے بھلا آج کہانی اپنی

کم و بیش پندرہ سال پہلے پی ٹی وی پر کئی بار سنی تھی اور تب سے تلاش میں ہوں :)

حضور والا پی ٹی وی کی غیر معروف چیزیں تلاش کرنا بہت ہی مشکل کام ہے۔ پی ٹی والے اس خزانے پر سانپ بن کر بیٹھے ہوئے ہیں۔ نہ خود دیکھتے ہیں نہ کسی کو دیکھنے دیتے ہیں۔ :)
 
آگے بڑھے نہ قصۂ عشقِ بتاں سے ہم
سب کچھ کہا مگر نہ کھُلے رازداں سے ہم

اب بھاگتے ہیں سایۂ عشقِ بتاں سے ہم
کچھ دل سے ہیں ڈرے ہوئے کچھ آسماں سے ہم

خود رفتگیِ شب کا مزا بھولتا نہیں
آئے ہیں آج آپ میں یارب کہاں سے ہم

دردِ فراق و رشکِ عدو تک گراں نہیں
تنگ آگئے ہیں اپنے دلِ شادماں سے ہم

جنت میں تُو نہیں اگر اے زخمِ تیغِ عشق
بدلیں گے تجھ کو زندگئ جاوداں سے ہم

لینے دو چین کوئی دم اے منکر و نکیر
آئے ہیں آج چھوٹ کے قیدِ گراں سے ہم

ہنستے ہیں اس کے گریۂ بے اختیار پر
بھولے ہیں بات کہہ کے کوئی رازداں سے ہم

اب شوق سے بگاڑ کی باتیں کیا کرو
کچھ پا گئے ہیں آپ کے طرزِ بیاں سے ہم

دلکش ہے ایک قطعۂ صحرا ہے راہ میں
ملتے ہیں جا کے دیکھیے کب کارواں سے ہم

لذّت ترے کلام میں آئی کہاں سے یہ
پوچھیں گے جا کے حالیِ جادو بیاں سے ہم

(مولانا الطاف حسین حالی)
کیا معرکے کی غزل ہے
گوگل پر ڈھونڈتے یہاں تک پہنچ گئے گویا
ذکر چھڑ گیا جب قیامت کا
بات پہنچی تری جوانی تک
شاد و آباد رہیں
 
Top