سیما علی

لائبریرین
سب نے ایسا سوچ لیا منزل آساں ہو جائے گی
شائستہؔ جو راہ چلے اس راہ گزر تک جائیں گے
شائستہ جمال
 

سیما علی

لائبریرین
زندہ ہوں تو مجھے بتائیں نیلے ہونٹوں والے لوگ
میرا کیسا رنگ کرے گی بات جو میں نے پی لی ہے

ممکن ہے اب وقت کی چادر پر میں کروں رفو کا کام
جوتے میں نے گانٹھ لیے ہیں گدڑی میں نے سی لی ہے
عباس تابش
 

سیما علی

لائبریرین
اس سے کہنا کہ وہ ساون میں نہ گھر سے نکلے
حافظہ عشق کا سانپوں کی طرح ہوتا ہے

اس کی آنکھوں میں امڈ آتے ہیں آنسو تابشؔ
وہ جدا چاہنے والوں کی طرح ہوتا ہے
عباس تابش
 

سیما علی

لائبریرین
ہم جو کہنا چاہتے ہیں کیا کہیں
آپ کہہ لیجے جو کہنا چاہیئے

بات چاہے بے سلیقہ ہو کلیمؔ
بات کہنے کا سلیقہ چاہیئے
کلیم عاجز
 

سیما علی

لائبریرین
امید وصل نے دھوکے دئیے ہیں اس قدر حسرت
کہ اس کافر کی ‘ہاں’ بھی اب ‘نہیں’ معلوم ہوتی ہے
چراغ حسن حسرت
 

سیما علی

لائبریرین
دینا وہ اُس کا ساغرِ مئے یاد ہے نظام
منہ پھیر کر اُدھر کو اِدھر کو بڑھا کے ہاتھ
نظام رام پوری
 

سیما علی

لائبریرین
کب اشک بہانے سے کٹی ھے شب ہجراں
کب کوئی بلا صرف دعاؤں سے ٹلی ھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوابزادہ نصراللہ خان
 
Top