لاريب اخلاص

لائبریرین
میرے حجرے میں نہیں، اور کہیں پر رکھ دو
آسماں لائے ہو ؟ لے آؤ، زمیں پر رکھ دو
میں نے جس طاق پہ کچھ ٹوٹے دئیے رکھے ہیں
چاند تاروں کو بھی لے جا کے وہیں پر رکھ دو
راحت اندوری
 

علی وقار

محفلین
کتابوں سے کبھی گزرو تو یُوں کردار ملتے ہیں
گئے وقتوں کی ڈیوڑھی میں کھڑے کچھ یار ملتے ہیں

جسے ہم دل کا ویرانہ سمجھ کر چھوڑ آئے تھے
وہاں اُجڑے ہوئے شہروں کے کچھ آثار ملتے ہیں

(گلزار)
 

سیما علی

لائبریرین
‏مرے تو فہم سے بالا ہے آدمی کی ذات
‏بشر کو تخت کا منصب بھی بندگی کے ساتھ

‏مجھے ابھی کہاں معلوم آسماں کے راز
‏نئے نئے سے مراسم ہیں روشنی کے ساتھ
‏ڈاکٹر علی ساحر
 
Top