طارق شاہ

محفلین

میری گردن نہ جُھکی، تن سے جُدا بھی نہ ہُوئی
خوش خُدا بھی نہ ہُوا، خلقِ خُدا بھی نہ ہُوئی

غیر تو تھے ہی، مِرے یار بھی ناراض ہُوئے
مصلحت بھی نہ ہُوئی مجھ سے ریا بھی نہ ہُوئی

ظہور نظر
 

طارق شاہ

محفلین

ﻭﮦ ﺟﺐ ﭼﻠﮯ ﺗﻮ ﻗﯿﺎﻣﺖ ﺑَﭙﺎ ﺗﮭﯽ ﭼﺎﺭﻃﺮﻑ
ﭨھﮩﺮ ﮔﺌﮯ، ﺗﻮ ﺯﻣﺎﻧﮯ ﮐﻮ ﺍِﻧﻘﻼﺏ ﻧﮧ ﺗﮭﺎ

ﺩﺍﻍ دہلوی
 
mazdour.jpg
 

طارق شاہ

محفلین

ہم نہ جیتے ہیں اور نہ مرتے ہیں
درد بھیجو ، نہ تم دوا بھیجو

کچھ تو رشتہ ہے تم سے کم بختو
کچھ نہیں، کوئی بد دُعا بھیجو

جون ایلیا
 

کاشفی

محفلین
مُبارک تجھ کو اپنی خُودرَوی لیکن یہ سُنتا جَا
کہ دُنیا اپنے رستے پر لگا لیتی ہے انساں کو

(سیماب اکبر آبادی)
 

کاشفی

محفلین
آنکھوں کو اپنی چوم لوں امکان ہو اگر
ان میں مزہ بھرا ہے تِرے انتظار کا

(سیماب اکبر آبادی)
 

کاشفی

محفلین
دیکھنا ہے کون کس کا اب اُڑاتا ہے مذاق
وقت سنجیدہ ہے لیکن لوگ سنجیدہ نہیں

(اعجاز صدیقی)
 

طارق شاہ

محفلین

بات کب عشق کی ہونٹوں سے بیاں ہوتی ہے
عشق ہوتا ہے تو آنکھوں میں زباں ہوتی ہے

بولتے رہتے ہیں جب کچھ بھی نہیں کہہ پاتے
بات جب بنتی ہے، تب بات کہاں ہوتی ہے

رازداں راز
 
Top