طارق شاہ

محفلین

کتابِ سبز و درِ داستان بند کئے
وہ آنکھ سو گئی خوابوں کو ارجمند کئے

گُزر گیا ہے وہ سیلابِ آتشِ اِمروز
بغیر خیمہ و خاشاک کو گُزند کئے

بہت مُصر تھے خدایانِ ثابت و سیّار
سو میں نے آئنہ و آسماں پسند کئے

اِسی جزیرۂ جائے نماز پر ثروت !
زمانہ ہو گیا دستِ دُعا بُلند کئے

ثروت حسین
 
مجھ کو تھکنے نہیں دیتا یہ ضرورت کا پہاڑ
میرے بچے مجھے بوڑھا نہیں ہونے دیتے


facesofpakistan-1701815.jpg


آج بھی گاؤں میں کچھ کچے مکانوں والے
گھر میں ہمسائے کے فاقہ نہیں ہونے دیتے

BgqJ3_ICYAA_AHg.jpg
 
Top