طارق شاہ

محفلین

ہم مُفلسوں سے کیا کوئی دل کھول کر مِلے
سب کے تئیں عزیز ہے زردار آج کل

وعدہ خلاف آ کے مِلے گا بھی تُو کبھی
کب تک، سُنا کریں تِری ہر بار آج کل

قلندربخش جرأت
 

طارق شاہ

محفلین

تم جب آؤ گی، تو کھویا ہُوا پاؤگی مجھے !
میری تنہائی میں خوابوں کے سِوا کچھ بھی نہیں

میرے کمرے کو سجانے کی تمنّا ہے تمھیں
میرے کمرے میں کتابوں کے سِوا کچھ بھی نہیں

جون ایلیا
 

سید فصیح احمد

لائبریرین
کہاں تک تاب لائے ناتواں دل
کہ صدمے اب مسلسل ہو گئے ہیں
جنہیں ہم دیکھ کر جیتے تھے ناصر
وہ لوگ آنکھوں سے اوجھل ہو گئے ہیں

ناصر کاظمی
 

طارق شاہ

محفلین

اُنھیں راستوں نے جن پر کبھی تم تھے ساتھ میرے
مُجھے روک روک پُوچھا، تِرا ہمسفر کہاں ہے

بشیر بدر
 

طارق شاہ

محفلین

خود اپنے آپ سے شرمِندگی سی ہوتی ہے
کبھی کبھی تو، بڑی بے دِلی سی ہوتی ہے

میں بولتا ہُوں، تو اِلزام ہے بغاوت کا !
جو چُپ رہُوں تو بڑی بے بسی سی ہوتی ہے

بشیر بدر
 

طارق شاہ

محفلین

لا اُبالی جب نِکل چلتے ہیں پھر رُکتے نہیں !
بُوئے گُل کب دیکھتی ہے پھر کے گُلشن کی طرف

امیر مینائی
 

طارق شاہ

محفلین

اور تو، مجھ کو مِلا کیا مِری محنت کا صِلہ !
چند سِکّے ہیں مِرے ہاتھ میں چھالوں کی طرح

جاں نثار اختر
 

طارق شاہ

محفلین

ﺍِﺗﻨﯽ ﻣُﺪّﺕ ﺗﻮ ﺳُﻠﮕﺘﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﺘﺎ ﮐﭽھ ﺑﮭﯽ !
ﺍﻭﺭ ﮐﭽھ ﮨﻮﮔﺎ ﺟﺴﮯ ﺩﻝ ﮐﺎ ﺩُﮬﻮﺍﮞ ﻟِﮑﮭﺘﮯ ﮨﻮ

عرفان صدیقی
 
Top