نکلا جو چلمنوں سے وہ چہرہ آفتابی
اک آن میں افق کا آنچل ہوا گلابی
رخ سے نقاب ان کے سرکا ہوا ہے کچھ کچھ
دیوانہ کر نہ ڈالے یہ نیم بے حجابی
سو جام کا نشہ ہے ساقی تری نظر میں
کہتے ہیں بادہ کش بھی مجھ کو ترا شرابی
بیکار لگ رہی ہیں دنیا کی سب کتابیں
دیکھی ہے جب سے میں نے صورت تری کتابی

مرجھائے پھول سب ہیں کلیوں نے سر جھکائے
گشن میں اک ستم ہے یہ تری بے نقابی
کب چین سے رہا ہے یہ فکر کا پرندہ
فیاض کی ہے فطرت کس درجہ اضطرابی

فیاض فاروقی
 

ام اریبہ

محفلین
1173691_734536746590731_1118252035_n.jpg
 

طارق شاہ

محفلین

اب رشکِ زخمِ یار پہ مُنصف کریں کِسے
کی آ کے موت نے بھی تو اغیار کی طرف

مومن خاں مومن
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

پھر آہِ سرد دل میں ہُوئی میرے شُعلہ زن
لو پھر بھڑک اُٹھا یہ فتیلا بُجھا ہُوا

ہم آپ جل بُجھے مگر اِس دل کی آگ کو
سِینے میں ہم نے، ذوق! نہ پایا بُجھا ہوا

شیخ ابراہیم ذوق
 

طارق شاہ

محفلین

کچھ بھی ہُوں، پھر بھی دُکھے دل کی صدا ہُوں ناداں
میری باتوں کو سمجھ ، تلخیِ تقریر نہ دیکھ

وہی مجروح، وہی شاعرِ آوارہ مزاج
کون اُٹھّا ہے تِری بزم سے دلگیر نہ دیکھ

مجروح سلطانپوری
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

جب تِرا حُکم مِلا ، ترکِ محبّت کردی
دل مگر اِس پہ وہ دھڑکا، کہ قیامت کردی

تُجھ سے کِس طرح میں اِظہارِ تمنّا کرتا
لفظ سُوجھا، تو معانی نے بغاوت کردی

میں تو سمجھا تھا، کہ لوٹ آتے ہیں جانے والے
تُو نے تو جا کہ جُدائی مِری قسمت کردی

مُجھ کو دشمن کے اِرادوں پہ بھی پیارآتا ہے
تیری اُلفت نے محبّت مِری عادت کردی

پُوچھ بیٹھا ہُوں میں تُجھ سے، تِرے کُوچے کا پتہ
تیرے حالات نے کیسی تِری صُورت کردی

کیا ترا جسم تِرے حُسن کی حدّت میں جَلا
راکھ کِس نے تِری سونے کی سی رنگت کر دی

احمد ندیم قاسمی
 
Top