سیما علی

لائبریرین
ارادے باندھتا ہوں سوچتا ہوں توڑ دیتا ہوں
کہیں ایسا نہ ہو جائے کہیں ایسا نہ ہو جائے


حفیظ جالندھری
 

سیما علی

لائبریرین
اہل نظر کوئی نہیں اس لیے خود پسند ہوں
آپ ہی دیکھتا ہوں میں اپنے ہنر کو کیا کروں

ترک تعلقات پر گر گئی برق التفات
راہ گزر میں مل گئے راہ گزر کو کیا کروں

حفیظ جالندھری
 

سیما علی

لائبریرین
عجز سے اور بڑھ گئی برہمی مزاج دوست
اب وہ کرے علاج دوست جس کی سمجھ میں آ سکے

اہل زباں تو ہیں بہت کوئی نہیں ہے اہل دل
کون تری طرح حفیظؔ درد کے گیت گا سکے


حفیظ جالندھری
 

سیما علی

لائبریرین
دوستوں کے یہ مخلصانہ تیر
کچھ نہیں میری ہی خطا کے سوا

مہر و مہ سے بلند ہو کر بھی
نظر آیا نہ کچھ خلا کے سوا

اے حفیظؔ آہ آہ پر آخر
کیا کہیں دوست واہ وا کے سوا


حفیظ جالندھری
 

سیما علی

لائبریرین
ناؤ سورج کی دھوپ کا دریا
تھم گئے کیسے آ کے کاغذ پر

خواب بھی خواب ہو گئے عادلؔ
شکل و صورت دکھا کے کاغذ پر


عادل رضا منصوری
 

سیما علی

لائبریرین
آؤ تو ذرا باغ میں مل کر انہیں دیکھیں
آئے ہیں پرندے یہاں مہمان کی صورت

اے چارہ گرو آؤ میرے سامنے آؤ
دیکھو تو ذرا بے سر و سامان کی صورت

ثمینہ سید
 
Top