طارق شاہ

محفلین
صُبحِ ازل سے شامِ ابد تک ہے ایک دِن
یہ دِن تڑپ تڑپ کے بسر کر رہے ہیں ہم

ہم اپنی زندگی تو بَسر کر چُکے رئیس !
یہ کِس کی زیست ہے جو بَسرکررہے ہیں ہم

رئیس امروہی
 

طارق شاہ

محفلین

وُجودِ خاک تھا، دریا سے جنگ کی میں نے
کہ سطحِ آب کو میدانِ کار زار کیا

کشِش نے کھینْچ لِیا تھا زمِین پر مُجھ کو
سو گِرتے گِرتے بھی میں نے خِلا شکار کیا

رفیق سندیلوی
 

طارق شاہ

محفلین

چاہیئے معنیٰ و مفہُوم کی نیرنگی بھی
صرف کافی نہیں الفاظ کا چسپاں ہونا

اُن کا اندازِ سِتم بھی کبھی دیکھو راغب
پھر مِرے حال پہ انگشت بدنداں ہونا

افتخار راغب
 

طارق شاہ

محفلین
مُجھے خود اپنی نہیں، اُس کی فکرلاحق ہے
بِچھڑنے والا بھی مُجھ سا ہی بے سہارا تھا

زمِیں کے کام اگرمیری دسترس میں نہیں !
تو پھر زمِیں پہ مُجھے کِس لیے اُتارا تھا

مقبُول عامر
 

شیزان

لائبریرین
غُنچے ہیں ، گُل ہیں ، سبزہ ہے، ابر بہار ہے
سب جمع ہو چکے ہیں، تِرا انتظار ہے

اے دوست آ بھی جا کہ میں تصدیق کر سکوں
سب کہہ رہے ہیں آج فضا خوشگوار ہے

خمار بارہ بنکوی
 

طارق شاہ

محفلین
انساں کی خواہشوں کوئی اِنتہا نہیں
دوگز زمیں بھی چاہیے دو گز کفن کے بعد

غُربت کی ٹھنڈی چھاؤں میں یاد آئی اُس کی دُھوپ
قدرِ وطن ہُوئی مُجھے، ترکِ وطن کے بعد

کیفی اعظمی
 

طارق شاہ

محفلین
سو بار چَمن مہکا، سو بار بہار آئی
دُنیا کی وہی رونق، دل کی وہی تنہائی

اِک لحظہ بہے آنسو، اِک لحظہ ہنسی آئی
سِیکھے ہیں نئے، دِل نے اندازِ شکیبائی

ہر دردِ محبّت سے اُلجھا ہے غمِ ہستی
کیا کیا ہَمیں یاد آیا جب یاد تِری آئی

صُوفی غُلام مُصطفٰی تبسّم
 

طارق شاہ

محفلین

کچُھ تجھ کو خبر ہے ہم کیا کیا، اے گردش دَوراں بُھول گئے
وہ زُلفِ پریشاں بُھول گئے، وہ دِیدۂ گریاں بُھول گئے

ہم اپنی کہانی کِس سے کہیں، خود ہم کو بھی جھُوٹی لگتی ہے
وہ کون تھا، کِس کو چاہا تھا ؟ اے عمرِ گرُیزاں بُھول گئے

مجاز لکھنوی
 

طارق شاہ

محفلین
زندگی آگاہ تھی صیّاد کی تدبیر سے
ہم اسیرِ دامِ گُل اپنی خوشی سے ہو گئے

ہر قدم ساغرؔ نظر آنے لگی ہیں منزلیں
مرحلے کچھ طے مِری آوارگی سے ہو گئے

ساغرصدیقی
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

ہزار رنج سر آنکھوں پہ بات ہی کیا ہے
تِری خوشی کے تصدّق، مِری خوشی کیا ہے

خُدا بچائے تِری مست مست آنکھوں سے
فرشتہ ہو تو بہک جائے، آدمی کیا ہے

خُمار بارہ بنکوی
 

شمشاد

لائبریرین
طارق بھائی کبھی میں بھی شعر و شاعری کے زمروں میں خاصا فعال ہوا کرتا تھا۔ ظفری بھائی بھی بہت فعال ہوا کرتے تھے۔
اب تو آپ دوستوں کا انتخاب پڑھ کر نشہ پورا کر لیتا ہوں۔
 

طارق شاہ

محفلین
طارق بھائی کبھی میں بھی شعر و شاعری کے زمروں میں خاصا فعال ہوا کرتا تھا۔ ظفری بھائی بھی بہت فعال ہوا کرتے تھے۔
اب تو آپ دوستوں کا انتخاب پڑھ کر نشہ پورا کر لیتا ہوں۔
ذوق کبھی ختم نہیں ہوتا خواہ شوق رہے نہ رہے پہلے کی طرح !:)
 

طارق شاہ

محفلین

زندگی جبرِ مُسلسَل کی طرح کاٹی ہے
جانے کِس جُرم کی پائی ہے سزا، یاد نہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آؤ اِک سجدہ کریں عالمِ مدہوشی میں !
لوگ کہتے ہیں کہ ساغر کو خُدا یاد نہیں

ساغرصدیقی
 
Top