پھر شامِ وصالِ یار آئی 
بہلا غمِ روزگار کچھ دیر
پھر جاگ اُٹھے خوشی کے آنسو 
پھر دِل کو مِلا قرار، کچھ دیر 
پھر ایک نشاطِ بیخودی میں !
آنکھیں رہی اشکبار کچھ دیر 
پھر ایک طویل ہجر کے بعد 
صُحبت رہی خوشگوار کچھ دیر 
پھر اِک نِگاہ کے سہارے 
دُنیا رہی سازگار کچھ دیر 
ناصر کاظمی