طارق شاہ

محفلین

ہمیں خبر ہے کِسے اعتبار کہتے ہیں
سُخن گروں کو صَفِ مُعتبرمیں رہنے دو

ڈاکٹر پیرزادہ قاسم
 

طارق شاہ

محفلین

یہ برگ و بار بھی لے جاؤ، چُوبِ جاں بھی، مگر
نمو کی ایک رمق تو شجر میں رہنے دو

ڈاکٹر پیرزادہ قاسم
 

طارق شاہ

محفلین

پردۂ ما و شُما بیچ سے ہٹ جاتا ہے
حُسن جب عشق کی بانہوں میں سمٹ جاتا ہے

اِک کِرن ہو، تو کئی حصّوں میں بٹ جاتا ہے
یہ اندھیرا ہے اُجالوں سے سمٹ جاتا ہے

سایۂ شومئ تقدیر اگر پڑ جائے
عکس آئینۂ اعزاز سے ہٹ جاتا ہے


کس قدر سادہ مزاجی ہے کہ اکثر انساں
پھول کے شوق میں کانٹوں سے لپٹ جاتا ہے

عزم مُحکم ہو تو منزل کوئی مشکل ہی نہیں
راستہ کتنا ہی دُشوار ہو، کٹ جاتا ہے

گیسوئے رُخ ، ذرا وہ منظرِ دِلکش تو دِکھا
ابر کس طرح سے پھٹ جاتا ہے چھٹ جاتا ہے

حیرت انگیز ہے انساں کا تلوّن احسان
قد سے بڑھ جاتا ہے اکثر، کبھی گھٹ جاتا ہے

احسان علیم
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

وہ اِنتہائے ضبط کہ ، ظُلم و سِتم پہ بھی !
کہنا تو کیا، زباں پہ نہ لائے گئے حروف

احسان علیم
 

طارق شاہ

محفلین

کہا کرتے تھے تم اکثر ہمیشہ ساتھ رہنے کا !
یہ دِل کی آرزُو دِل میں رہے گی ہم نہ کہتے تھے

احسان علیم
 

طارق شاہ

محفلین

مُنظور مجھ کو ضبط ، مِرے دل کو اضطراب
دل میرا مجھ سے تنگ ہے میں دل سے تنگ ہُوں

شیخ ابراہیم ذوق
 

طارق شاہ

محفلین

کیوں نہ لڑوائیں اُنھیں غیر، کہ کرتے ہیں یہی
ہم نشیں جن کے نصیبے کہیں لڑجاتے ہیں

شیخ ابراہیم ذوق
 
آخری تدوین:

سید فصیح احمد

لائبریرین
نہ جانے کن اداؤں سے لبھا لیا گیا مجھے
قتیل میرے سامنے چُرا لیا گیا مجھے

سوال تھا وفا ہے کیا؟ جواب تھا کہ زندگی !!
قتیل پیار سے گلے لگا لیا گیا مجھے

قتیل شفائی
 

طارق شاہ

محفلین

جُرعۂ مے کی ادائیں نگہِ ناز میں ہیں
چشمِ مخمُور میں کُل راز ہے میخانے کا

جگرمرادآبادی
 
Top