کاشفی

محفلین
غزل
(ڈاکٹر نزہت انجم)
آج دشمن ہے نگہبان، خدا خیر کرے
ہے ہتھیلی پہ مری جان، خدا خیر کرے


دیکھئے حق میرا ملتا ہے برابر کے نہیں
اُس کے ہاتھوں میں ہے میزان، خدا خیر کرے

جو زمانے کو کبھی لوٹ لیا کرتا تھا
وہ بنا بیٹھا ہے سلطان، خدا خیر کرے

سُرخ پھولوں کو مسل دینا ہے فطرت جس کی
ہے وہ گلشن کا نگہبان، خدا خیر کرے

پہلے ملتے تھے ہر اک شخص سے کھل کر ہم بھی
اب ہے انسان میں حیوان، خدا خیر کرے

مصلحت کوئی تو اس میں ہے یقیناََ نزہت
مجھ پہ کرتا ہے وہ احسان، خدا خیر کرے
 
Top