کاشفی

محفلین
غزل
(حیدر علی آتش)

آئے بہار جائے خزاں ہو چمن درست
بیمار سال بھر کے نظر آئیں تندرست

حالِ شکستہ کا جو کبھی کچھ بیان کیا
نکلا نہ ایک اپنی زباں سے سخن درست

رکھتے ہیں آپ پاؤں کہیں پڑتے ہیں کہیں
رفتار کا تمہاری نہیں ہے چلن درست

جو پہنے اُس کو جامہء عریانی ٹھیک ہو
اندام پر ہر اک کے ہے یہ پیرہن درست

آرائشِ جمال کو مشاطہ چاہیئے
بے باغبا ن کے رہ نہیں سکتا چمن درست

آئینہ سے بنے گا رُخِ یار کا بناؤ
شانے سے ہوگی زلفِ شکن در شکن درست

کم، شاعری بھی نسخہء اکسیر سے، نہیں،
مستغنی ہوگیا جسے آیا یہ فن درست

آتش! وہی بہار کا عالم ہے باغ میں
تاحال ہے دماغِ ہوائے چمن درست
 
Top