"آؤ مشرف کو مل کر ماریں" طالبان کی بلوچ لبریشن آرمی کو پیشکش

شمشاد

لائبریرین
یوسف بھائی آپ کی تحریر آنکھیں کھلی رکھنے کے لیے کافی ہے۔
میر اور جعفر ظاہر ہے باہر سے تو نہیں آتے۔ اندر سے ہی نکلتے ہیں۔
 

سید ذیشان

محفلین
یوسف بھائی آپ کی تحریر آنکھیں کھلی رکھنے کے لیے کافی ہے۔
میر اور جعفر ظاہر ہے باہر سے تو نہیں آتے۔ اندر سے ہی نکلتے ہیں۔

شمشاد بھائی میرے خیال میں آپ اتنے سادہ نہیں ہیں کہ ایسی تحریروں پر ایک ہی نظر میں یقین کر لیں گے۔
 

شمشاد

لائبریرین
تحریر سامنے ہے، حوالے بھی دیئے ہیں۔ سب کو اس پر دلائل کے ساتھ جھٹلانے کی آزادی ہے۔

الزام تراشی اور بحث برائے بحث سے اجتناب کریں۔
 

سید ذیشان

محفلین
تحریر سامنے ہے، حوالے بھی دیئے ہیں۔ سب کو اس پر دلائل کے ساتھ جھٹلانے کی آزادی ہے۔

الزام تراشی اور بحث برائے بحث سے اجتناب کریں۔

اس کا ماخذ بھی دیکھنا تھا۔ اس سائٹ پر تو دیوبندیوں کو نہیں بخشا جاتا تو ایک قادیانی جو کہ نوبل انعام یافتہ بھی ہو، اس کا کیا حشر ہوگا وہ ہم دیکھ چکے ہیں۔
 

سید ذیشان

محفلین
تو کیا انہوں نے غلط حوالے دیئے ہیں؟

پرسنل اکاونٹس کب سے unbiased جرنلزم کے اصولوں میں شامل ہو گئے ہیں؟ اسلام میں بھی دو گواہوں کی ضرورت ہے، اور عدالت کی بھی شرط ہے۔
اس کے علاوہ جب ایک سائٹ کا متعصب ہونا روز روشن کی طرح عیاں ہو تو ان کی بات کو مخالف گروہ کے بارے میں کیسے سند مان لیا جائے؟

آل دیوبند کے بارے میں ان کے خیالات ملاحظہ کریں: ربط
 

شمشاد

لائبریرین
چلیں آپ انہیں متعصب کہتے ہیں، مان لیتے ہیں۔ لیکن جو چیز کاغذ پر لکھی ہوئی ہے اس کو آپ کیسے جھٹلائیں گے؟
 

کاشفی

محفلین
اللہ معاف کرے۔ ڈاکٹر منیر احمد نے تو اپنی ساری توانائی پاکستان کو ایٹمی ملک بننے سے روکنے پر لگا دی تھی۔ اسی لئے بھٹو نے انہیں کہوٹہ پروجیکٹس سے دور ہی رکھا تھا ۔۔۔ اور یہ احمدی ڈاکٹر عبدالسلام، جنہیں احمدی ہونے اور اسرائیل سے خوشگوار تعلقات کے انعام میں نوبل پرائز دیا۔ اسرائیل میں ان کی آؤ بھگت سے تو اک دنیا واقف ہے، سوائے چند معصوم محفلین کے۔ :)
ہماری قوم واقعی میں طالبان deserve کرتی ہے!
عبدالسلام کا ذکر نہ کریں تو کس کا کریں؟ ایک ہی تو نامور سائنسدان پیدا کیا ہمارے ملک نے۔ شائد آپ چاہتے ہیں کہ مولانا فضل الرحمٰن، مولانا یوسف لدھیانوی یا پھر اسی طرح کے کسی اور مولانا کا ذکر ہو فزکس کی کتاب میں!
چلیں آپ انہیں متعصب کہتے ہیں، مان لیتے ہیں۔ لیکن جو چیز کاغذ پر لکھی ہوئی ہے اس کو آپ کیسے جھٹلائیں گے؟
بھینس مَجھ کہیں اور جارہی ہے۔۔لہذا میں بحث کو جاری رکھتے ہوئے ڈاکٹر عبدالسلام جو کہ ایک عظیم پاکستانی تھے ان کے بارے میں اپنی رائے دینا چاہوں گا۔۔
ڈاکٹر عبدالسلام کس مذہب سے تعلق رکھتے ہیں اس سے قطع نظر ان کی خدمات پاکستان کے لیئے بہت ہیں۔۔
اور طالبان کا مذہب کیا ہے اس سے قطع نظر ان کی خدمات پاکستان کے لیئے صرف بم دھماکے اور پاکستانیوں کے چھیتڑے اُڑانا ہے۔۔
ڈاکٹر عبدالسلام نشانِ امتیاز، ستارِ پاکستان پہلے پاکستانی تھے جنہوں نے فزکس کے میدان میں پاکستان کا نام روشن کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے سائنس کے میدان میں پاکستان میں بہت ساری خدمات دی ہیں۔
ڈاکٹر عبدالسلام صاحب نے پاکستان میں سائنٹیفک ریسرچ کے کام کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے SUPARCO سپارکو خلائی و بالائی فضائی تحقیقاتی ماموریہ The Space and Upper Atmosphere Research Commission جیسا ادارہ قائم کروانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اور پاکستان ایٹومک انرجی کمیشن میں تھیوریٹکل فزکس گروپ قائم کروانے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ نیوکلیئر انرجی اور پاکستان کے ایٹمی بم کے پراجیکٹ میں رہنمائی بھی کی ہے۔۔احمدیوں کے خلاف قومی اسمبلی میں بل پاس ہونے اور ملک چھوڑنے کے بعد بھی یہ پاکستان میں سائنس کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے رہے ہیں۔۔ اور اس سائنسی خدمات کے اعتراف کے طور پر ایٹمی دھماکے ہونے کے بعد گورنمنٹ آف پاکستان نے ڈاکٹر عبدالسلام پر ایک commemorative stamp بھی ایشو کیا۔
abdussalam_zps8290e6f9.jpg
Date of Issue November 21,1998
Dr. Abdus Salam, a Nobel laureate in Physics is one of the most outstanding scientists of Pakistan. He was awarded honorary doctorate by 26 universities. He was a fellow at St.John's College Cambridge, a fellow at the Institute of Advanced Studies at Princeton University, a member of the Royal Society and of the American Academy of Arts and Sciences. His areas of research were physics of elementary particles and scientific education and science policy
ڈاکٹر عبدالسلام صاحب کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات تھے یا نہیں مجھے معلوم نہیں۔ لیکن مان بھی لیا جائے کہ تھے تو ان تعلقات کی وجہ سے پاکستان یا پاکستانیوں کو کسی بھی شعبے میں نقصان نہیں پہنچا۔۔۔
لیکن بہت سے مسلمانوں کے اور بہت سے عرب ممالک کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات ہیں یہ مجھے معلوم ہے۔۔۔۔قطر کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات ہیں۔۔قطر میں طالبان کا ہیڈ کوارٹر بھی موجود ہے۔۔ اور قطر میں پاکستانیوں کے لیئے دروازے تنگ ہیں۔۔۔
پاکستان کے لیئے ڈاکٹر عبدالسلام خطرہ نہیں تھے لیکن طالبان ایک بہت بڑا خطرہ ہیں۔۔۔
یہودی بھی ایک حقیقت ہیں اور طالبان بھی ایک حقیقت ہیں۔۔۔اور مسلمان بھی ایک حقیقت ہیں۔۔ ان تینوں میں سے دو تو رہیں گے یعنی یہودی اور مسلمان۔۔لیکن ایک کو ختم ہونا ہےیعنی طالبان کواور پاکستانیوں کو ان کو ختم کرنا پڑے گا یا پھر ان طالبان کو راہء راست پر آنا ہوگا۔۔۔
یہ میری رائے ہے اس سے پاکستانیوں کو اختلاف کرنے کا حق حاصل ہے۔۔
 

قیصرانی

لائبریرین
یہ بھی واضح رہے کہ امریکی کانگریس کی بہت بڑی لابی اس وقت یوول نیمان کے لیے نوبیل پرائز کے حصول کے لیے کوشاں ہے۔
ہے نا یہ لطیفہ؟ ایک طرف اسی لابی نے غیر یہودی ڈاکٹر عبدالسلام کو نوبل پرائز دلوا دیا جبکہ ان کا اپنا ہیرو "رُل" رہا ہے، اس کے لئے محض کوششیں کی جا رہی ہیں؟
’’اپنے ایک امریکی دورے کے دوران سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں، میں بعض اعلیٰ امریکی افسران سے باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کر رہا تھا کہ دوران گفتگو امریکیوں نے حسب معمول پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا ذکر شروع کر دیا اور دھمکی دی کہ اگر پاکستان نے اس حوالے سے اپنی پیش رفت فوراً بند نہ کی تو امریکی انتظامیہ کے لیے پاکستان کی امداد جاری رکھنا مشکل ہو جائے گا۔ ایک سینئر یہودی افسر نے کہا ’’نہ صرف یہ بلکہ پاکستان کو اس کے سنگین تنائج بھگتنے کے لیے تیار رہنا چاہئے۔ جب ان کی گرم سرد باتیں اور دھمکیاں سننے کے بعد میں نے کہا کہ آپ کا یہ تاثر غلط ہے کہ پاکستانی ایٹمی توانائی کے حصول کے علاوہ کسی اور قسم کے ایٹمی پروگرام میں دلچسپی رکھتا ہے تو سی آئی اے کے ایک افسر نے جو اسی اجلاس میں موجود تھا، کہا کہ آپ ہمارے دعویٰ کو نہیں جھٹلا سکتے۔ ہمارے پاس آپ کے ایٹمی پروگرام کی تمام تر تفصیلات موجود ہیں بلکہ آپ کے اسلامی بم کا ماڈل بھی موجود ہے۔ یہ کہہ کر سی آئی اے کے افسر نے قدرے غصے بلکہ ناقابل برداشت بدتمیزی کے انداز میں کہا کہ آئیے میرے ساتھ بازو والے کمرے میں۔ میں آپ کو بتائوں آپ کا اسلامی بم کیا ہے؟ یہ کہہ کر وہ اٹھا۔ دوسرے امریکی افسر بھی اٹھ بیٹھے۔ میں بھی اٹھ بیٹھا۔ ہم سب اس کے پیچھے پیچھے کمرے سے باہر نکل گئے۔ میری سمجھ میں کچھ نہیں آ رہا تھا کہ سی آئی اے کا یہ افسر، ہمیں دوسرے کمرے میں کیوں لے کر جا رہا ہے اور وہاں جا کر یہ کیا کرنے والا ہے۔ اتنے میں ہم سب ایک ملحقہ کمرے میں داخل ہو گئے۔ سی آئی اے کا افسر تیزی سے قدم اٹھا رہا تھا۔ ہم اس کے پیچھے پیچھے چل رہے تھے۔ کمرے کے آخر میں جا کر اس نے بڑے غصے کے عالم میں اپنے ہاتھ سے ایک پردہ کو سرکایا تو سامنے میز پر کہوٹہ ایٹمی پلانٹ کا ماڈل رکھا ہوا تھا اور اس کے ساتھ ہی دوسری طرف ایک سٹینڈ پر فٹ بال نما کوئی گول سی چیز رکھی ہوئی تھی۔ سی آئی اے کے افسر نے کہا ’’یہ ہے آپ کا اسلامی بم۔ اب بولو تم کیا کہتے ہو۔ کیا تم اب بھی اسلامی بم کی موجودگی سے انکار کرتے ہو؟‘‘ میں نے کہا میں فنی اور تکینکی امور سے نابلد ہوں۔ میں یہ بتانے یا پہچان کرنے سے قاصر ہوں کہ یہ فٹ بال قسم کا گولہ کیا چیز ہے اور یہ کس چیز کا ماڈل ہے۔ لیکن اگر آپ لوگ بضد ہیں کہ یہ اسلامی بم ہے تو ہو گا، میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔ سی آئی اے کے افسر نے کہا کہ آپ لوگ تردید نہیں کر سکتے۔ ہمارے پاس ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں۔ آج کی میٹنگ ختم کی جاتی ہے۔ یہ کہہ کر وہ کمرے سے باہر کی طرف نکل گیا اور ہم بھی اس کے پیچھے پیچھے کمرے سے باہر نکل گئے۔ میرا سر چکرا رہا تھا کہ یہ کیا معاملہ ہے؟ جب ہم کا ریڈور سے ہوتے ہوئے آگے بڑھ رہے تھے تو میں نے غیر ارادی طور پر پیچھے مڑ کر دیکھا۔ میں نے دیکھا کہ ڈاکٹر عبدالسلام ایک دوسرے کمرے سے نکل کر اس کمرے میں داخل ہو رہے تھے، جس میں بقول سی آئی اے کے، اس کے اسلامی بم کا ماڈل پڑا ہوا تھا۔ میں نے اپنے دل میں کہا، اچھا! تو یہ بات ہے‘‘۔
یہ واقعی لطیفہ ہے کہ ڈاکٹر عبدالسلام عین اسی وقت ایک کمرے سے نکل کر دوسرے میں داخل ہو رہے تھے جب ان محترم راوی نے "غیر ارادی" طور پر پیچھے مڑ کر دیکھا۔ اللہ کے بندو یو ٹو نامی ایک جہاز جو روس کی خفیہ نگرانی کرنے جاتا تھا، کیا اس کے لئے مشکل تھا کہ وہ پاکستان میں کہوٹہ کے بھی چند فوٹو کھینچ لے اور اسی کی مدد سے سی آئی اے ایک ماڈل تیار کر لے؟ ان محترم نے تو یہ حوالہ تک دینا مناسب نہیں سمجھا کہ کس سن اور کس تاریخ کا یہ "واقعہ" ہے؟ مزے کی ایک بات یہ بھی دیکھ لیجیئے کہ صاحبزادہ یعقوب خان 11 نومبر 1996 سے 24 فروری 1997 تک وزیر خارجہ رہے تھے اور ڈاکٹر عبدالسلام 21 نومبر 1996 کو انتقال کر گئے۔ کیا یہ بات ماننے کی ہے کہ صاحبزادہ یعقوب خان 11 نومبر سے 21 نومبر کے دوران وزیر خارجہ بنتے ہی امریکہ "باہمی دلچسپی کے امور" پر گفتگو کر رہے ہوں گے اور طویل عرصے سے علیل ڈاکٹر عبدالسلام عین انہی دنوں اسی عمارت کا دورہ کر رہے ہوں گے اور عین اسی وقت ایک کمرے سے نکل کر دوسرے میں داخل ہوں گے جب "راوی" صاحب "غیر ارادی طور پر" مڑ کر دیکھیں گے؟ یار کون لوگ ہو تُسی؟

بشکریہ مقدس آپی
آئی کانٹ سٹاپ لافنگ بھیا :rollingonthefloor:
 

قیصرانی

لائبریرین
شاید اپ کو اس بات کا علم نہیں ہے کہ اینرچمنٹ ہی اصل چیز ہے۔ بغیر انرچڈ یورینیم کے بنا کر دکھادی بم
بلاشبہ بہت سے لوگ اور انوالو ہونگے مگر اصل کنجی انریچمنٹ ہی ہے
اگر سارا لطیفہ ہی یہی ہے تو پھر یہ بتائیے کہ جو سامان سمگل ہو کر آتا تھا، وہ کس لئے تھا؟ ٹیکنالوجی تو ڈاکٹر صاحب کے پاس ہی تھی، میٹلرجی کے ماہر بھی تھے، خود یہ مشینیں کیوں نہیں بنا لیں؟
 

سید ذیشان

محفلین
چلیں آپ انہیں متعصب کہتے ہیں، مان لیتے ہیں۔ لیکن جو چیز کاغذ پر لکھی ہوئی ہے اس کو آپ کیسے جھٹلائیں گے؟

ایسی روایت جس کی سند اسطرح ہو اس کو آپ کیا کہیں گے؟

"
یہ واقعہ نیاز اے نائیک سیکرٹری وزارت خارجہ نے مجھے ڈاکٹر عبدالقدیر کا ذاتی دوست سمجھتے ہوئے سنایا تھا۔ انہوں نے بتلایا کہ وزیر خارجہ صاحبزادہ یعقوب علی خاں نے انہیں یہ واقعہ ان الفاظ میں سنایا​
"

ان کے ذاتی دوست کے چاچے کے مامے نے فلاں سے سنا تھا کی وہ ایجنٹ ہے۔

ارے کوئی یہ جھٹلا سکتا ہے کہ یہی عبدالسلام تھے جنہوں نے پاکستان ایٹومک انرجی ایجنسی کی بنیاد رکھی۔ انہوں نے ہی پاکستانی سائنسدانوں کو ایٹمی تعلیم حاصل کرنے کے لئے امریکہ اور یورپ بھیجا۔
1961 میں ایوب خان کے ذریعے SUPARCO کی بنیاد رکھی اور اس کے پہلے ڈائریکٹر بنے۔
اس کے علاوہ ایک سنٹر قائم کرنا چاہا جو پاکستان کے سائنسدانوں کو پاکستان میں ہی تعلیم دلائے لیکن اس وقت کے وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ چاہتا ہے کہ اپنے لئے عمارتیں تعمیر کروائے۔ سلام نے وہ سنٹر اٹلی میں بنایا جو کہ ابھی تک قائم ہے۔ اور اس میں پسماندہ ممالک کے طالب علموں کو ریسرچ کا موقع ملتا ہے۔ ہر سال کئی پاکستانی وہاں جا کر ریسرچ کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ بھی ان کی کئی خدمات ہیں۔
ہم ان سب کو اس لئے بھول جائیں کیونکہ وہ قادیانی تھے؟ اس طرح تو آئنسٹائن بھی یہودی تھے تو اس بنا پر ہم ان کے بھی کسی کام کو تسلیم نہ کریں؟
یہ نہایت ہی تنگ نظری پر مبنی سوچ ہے، اور مجھے یہ سب دیکھ کر افسوس ہوتا ہے۔
 

محمد امین

لائبریرین
ہاہاہاہاہہاہاہاہا کمرے میں ایٹم بم کا موڈل رکھا ہوا تھا :D ایٹم بم نہ ہوا ٹویوٹا کرولا 2013 ہوگئی جس کا موڈل بنا کر رکھا بھی جا سکے۔۔۔ اللہ کے بندو! ایٹم بم اپنی شکل سے نہیں اپنے کام اور ٹیکنولوجی سے پہچانا جاتا ہے۔۔۔
 
اگر سارا لطیفہ ہی یہی ہے تو پھر یہ بتائیے کہ جو سامان سمگل ہو کر آتا تھا، وہ کس لئے تھا؟ ٹیکنالوجی تو ڈاکٹر صاحب کے پاس ہی تھی، میٹلرجی کے ماہر بھی تھے، خود یہ مشینیں کیوں نہیں بنا لیں؟

ہر چیز تو خود امریکہ نہیں بناتا
 

سید ذیشان

محفلین
ہاہاہاہاہہاہاہاہا کمرے میں ایٹم بم کا موڈل رکھا ہوا تھا :D ایٹم بم نہ ہوا ٹویوٹا کرولا 2013 ہوگئی جس کا موڈل بنا کر رکھا بھی جا سکے۔۔۔ اللہ کے بندو! ایٹم بم اپنی شکل سے نہیں اپنے کام اور ٹیکنولوجی سے پہچانا جاتا ہے۔۔۔

Tom and Jerry میں تو بم کے ماڈل بنے ہوتے ہیں۔ تو آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ کارٹون ایک دھوکہ اور غیر حقیقی ہے اور ابھی تک جو ہم سمجھ رہے تھے وہ غلط تھا؟ o_O
 

رانا

محفلین
یوسف بھائی آپ کی تحریر آنکھیں کھلی رکھنے کے لیے کافی ہے۔
میر اور جعفر ظاہر ہے باہر سے تو نہیں آتے۔ اندر سے ہی نکلتے ہیں۔
شمشاد بھائی آپ کی اس بات سے اتنا فائدہ ضرور ہوا ہے کہ یہ معلوم ہوگیا کہ آپ کے نزدیک تحقیق کا معیار کیا ہے۔
انسان کو بہرحال حقیقت کی دنیا میں رہنا چاہئے اور حقیقت کی دنیا یہ ہے کہ وقت بہت بے رحم ہوتا ہے اور وقت کی کتاب میں جو حقائق ایک بار لکھے جاتے ہیں انہیں پیچھے جاکر مٹانا ممکن نہیں ہوتا۔
 
شمشاد بھائی آپ کی اس بات سے اتنا فائدہ ضرور ہوا ہے کہ یہ معلوم ہوگیا کہ آپ کے نزدیک تحقیق کا معیار کیا ہے۔
انسان کو بہرحال حقیقت کی دنیا میں رہنا چاہئے اور حقیقت کی دنیا یہ ہے کہ وقت بہت بے رحم ہوتا ہے اور وقت کی کتاب میں جو حقائق ایک بار لکھے جاتے ہیں انہیں پیچھے جاکر مٹانا ممکن نہیں ہوتا۔

میراخیال ہے شمشاد بھائی درست کہہ رہے ہیں
 
Top