نور سعدیہ شیخ

  1. نور وجدان

    عشق ِحقیقی کا سفر

    جو ہو اِس بات میں یا پھر ُاس بات میں! 'تم' نظر آتے ہُو اب تو ہر ذات میں! شمع کی ُضو سے پروانے جو اُڑتے ہیں! بھَر کے بہروپ دیوانے وُہ پھرتے ہیں ! حرص و لالچ کی لکڑی ُتو ہے بن چکی ! دنیا جالا جو مکڑی کا ہے بُن چکی ! اس جہاں مول دل کا ہی تو لگتا ہے ! حسن و صورت سے سب کام جو چلتا ہے! دنیا میں...
  2. نور وجدان

    ''ہو اس بات میں یا پھر اس بات میں ۔

    ''ہو اس بات میں یا پھر اس بات میں ۔ نظر آپ آتے ہو ہر ذات میں۔''
  3. نور وجدان

    جامِ جم کا ہے اب ہوا موسم !

    جامِ جم کا ہے اب ہوا موسم ! حوضِ کوثر کا جو ہوا موسم ! دل کے کھلنے کا ہے یہی موسم ! من کے جلنے کا ہے یہی موسم ! سانس کے ہے پگھلنے کا موسم ! سانس کے جو ہے تھمنے کا موسم ! آیا ہے اب بہکنے کا موسم ! ہے بہک کے لہکنے کا موسم ! ہاتھ پر ہاتھ رکھنے کا موسم ! آنکھ کو بند...
  4. نور وجدان

    'اے خدا کہاں ہے تو ۔۔؟ حصہ ء دوم

    میں نے انسان کو خدا سے لڑتے پایا ہے ۔ میں نے کل سوشل میڈیا کی سائٹ پر ایک سوال پڑھا تھا جس میں لکھا تھا کہ اللہ اور انسان میں بیشتر چیزیں مشترک ہیں ۔ ہم اللہ کی کونسی صفت تلاش کریں جس سے پتا چلے کہ انسان اور خُدا جدا جدا ہیں ۔ ہم انسان خدائی کے دعویدار بن جاتے ہیں ۔ میں نے سوچا کہ انسان تو...
  5. نور وجدان

    آخری مکالمہ

    وہ ملنے آخری دفعہ آیا تھا ۔ میں جانتی تھی کہ پت جھڑ کے بعد بہار کے پُھول کھلکھلانے ہیں ۔ اس کی محبت کے زرد پتے ساحل کی ریتلی مٹی پر جا بجا بکھرے ہوئے تھے ۔ میں نرم گُداز پاؤں ان پتوں پر رکھتی رہی اور 'چر چر ' کی آواز سے انجانا سکون پاتی رہی ۔ آم کے گھنے درخت تلے کھڑی باد کے جُھونکوں کو محسوس...
  6. محمد مبین امجد

    وارث شاہ معشوقہ پنجاب

    دُوئ نعت رسُول مقبُول والی ، جَیندے حق نزُول لولَاک کِیتا خاکی آکھ کے مرتبہ وَدھَا دِتّا ، سَب خَلق دے عیب تِھیں پاک کِیتا مکّے نُور رسُول دے چمک ماری ، قِلعہ محل نوشیرواں چاک کِیتا ایہہ وی معجزہ نبی رسول دا اے نال انگلی چَن دو پَھاک کِیتا سَرور ہوکے اَنبیاں اولیاں دا اگے حَق دے آپ نُوں خاک...
  7. نور وجدان

    حقیقت کیا ہے ؟---- نور سعدیہ شیخ

    محبت کیا ہے ؟ حقیقت ہے ؟ مجاز ہے ؟وجود ہے ؟ نفس ہے؟ حواس ہیں؟ محبت کے بارے میں میری یہ تیسری تحریر ہے ۔ پہلی تحریر جس میں مجاز کی حقیقت سے انکار کا نام محبت کو دے کر ، دوسری وہ جس میں مجاز سے راستہ نکلتا ہے حقیقت کا ، اور یہ تحریر وہ ہے جو مجاز اور مظاہر سے ہوکر گزرتی حقیقت کو پاتی ہے ، یہ لے...
  8. نور وجدان

    خواب میں کوئی اشارہ تو ملے-------نور سعدیہ شیخ

    خواب میں کوئی اشارہ تو ملے بحر کو کوئی کنارا تو ملے دیپ الفت کےتو جلنے ہیں صدا رات کو کوئی ستارہ تو ملے پھول کھلتے ہیں، صبا چلتی ہے اس جنوں میں بھی خسارہ تو ملے زخمِ دِل اُن کو دکھائیں بھی تو کیوں! حشر برپا ہے ، کنارا تو ملے جب دوا نورؔ نہ کام آئی کوئی زہر دو! کوئی سہارا تو ملے حق کا نعرہ...
  9. نور وجدان

    قرانِ پاک کی ترتیب و تفہیم ۔۔۔۔ نور سعدیہ شیخ

    انسانی احساسات جُوں جُوں پروان چڑھتے جاتے ہیں ویسے ویسے زندگی میں آنے والے نشیب و فراز سوالات کی پٹاری کھولے زندگی کو سوالیہ نشان بنا دیتے ہیں ۔یہ سوال ہماری زندگی کا مقصد متعین کرتے ہیں کہ ان جوابات کی روشنی میں زندگی گزارنا ہی بطریقِ احسن ہے ۔ لفظ میرا سرمایہ ہے ۔مجھے جینے کا طریقہ لفظوں نے...
  10. نور وجدان

    وصلِ موجِ سوز نے دیوانہ کیا۔۔۔۔۔۔نور سعدیہ شیخ

    وصلِ موجِ سوز نے دیوانہ کیا خوگرِ میخانہ کو پیمانہ کیا قطرہ قطرہ زہر کا قلزم بن گیا درد نے کچھ مجھ سے یوں یارانہ کیا نور ؔ نے شیشہ محل کرچی کر دیا الجھنوں نےمجھ کو یوں دیوانہ کیا رتبہ محشر میں شہادت کا پاؤں گی روح کو تجدید نے مستانہ کیا مے کدے میں جلوہِ حق...
  11. نور وجدان

    لمحہ لمحہ ملا ہے درد صدیوں کا۔۔۔۔ نور سعدیہ شیخ

    لمحہ لمحہ ملا ہے درد صدیوں کا ایک پل میں سہا ہے درد صدیوں کا ساز کی لے پہ سر دھننے لگی دنیا تار نے جو سہا ہے درد صدیوں کا چھیڑ اے مطربِ ہستی وہی دھن تو اب کہ نغمہ بنا ہے درد صدیوں کا گیت میرے سنیں گے لوگ صدیوں تک شاعری نے جیا ہے درد صدیوں کا ہوش کر ساز کا قوال تو اپنے۔۔! ہر کسی کو دیا...
  12. نور وجدان

    نیلا چاند، سرخ جام اور سبز لباس...!!!

    نیلا چاند، سرخ جام اور سبز لباس...!!! شام کے وقت سے صبح کا وقت ، ایک انتظار سے وصال اور وصال سے ہجر کا وقت ہوتا ہے . جانے کتنے دکھ ، اللہ جی ..! جانے کتنے دکھ ... ! آپ نے رات کے پہلو سے دن کی جھولی میں ڈالی ، جانے کتنے درد سورج لیے پھرتا ہے . اللہ جی ..! سورج بڑا ، اداس ہے ... اس کو رات میں...
  13. نور وجدان

    جانے کب میخانہ یہ دل بنے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!

    بچپن میں جامِ محبت سے آشنائی نہ ہوئی اور نہ ہی کوئی چہرہ محبوب سا لگا۔ اس کے ساتھ ساتھ محبت کے لفظ سے ''چڑ'' تھی ۔ ایک خود ساختہ وعدہ کیا ہوا تھا خود سے کہ محبت میں بربادی ہے اور بربادی کون کرنا چاہے گا۔۔۔۔۔۔۔! کلاس میں کئ لڑکیاں محبت میں گرفتار تھیں ۔ جس کو محبت ہوتی ، اس سے دوری ہوجاتی ۔...
  14. نور وجدان

    تحریر لکیروں کو مٹاتی ہے

    تحریر لکیروں کو مٹاتی ہے ------ سردیوں میں دُھوپ سینکنے کا اپنا مزہ ہے '- سرد لہجے / چھوٹے دن / بونے لوگ دھیمے سے لہجے میں لان میں بیٹھتے ہوئے مائرہ ، ماہ نور سے کہہ رہی تھی ۔ ''تم بھی حد کرتی ہو۔ ۔" ہر جگہ فلاسفی جھاڑنے بیٹھ جاتی ہو۔۔ ارسطو / افلاطون/ مائرہ ماہ نور طنزیہ مسکراہٹ سے گویا ہوئی...
  15. شزہ مغل

    خوشبو

    اک رنگ سی کمان ہو خوشبو سا اک تیر مرہم سی واردات ہو اور زخم کھاؤں میں (جون ایلیا) آپ کی رائے میں " خوشبو" کیا ہے؟؟؟
  16. نور وجدان

    کینوس

    ''وہ'' اپنے کمرے کے اطراف کا جائزہ لے رہی تھی ۔کمرہ رنگوں کی خوشبو سے مہک ہوا تھا۔ کبھی ایک پینٹنگ کو تنقیدی نظر سے دیکھتی اور کبھی دوسری کو دیکھتی اور یونہی ناقدانہ جائزہ لیتے ہوئے ''میں'' سے مخاطب ہوئی ''میں'' تم نے یہ پینٹنگ دیکھی ہے ؟ اس میں سارا رنگ اسکیچ سے باہر نکلا ہوا ہے ۔۔۔ پتا نہیں...
  17. گل زیب انجم

    زلزلے کیوں آتے ہیں(حصہ اول)

    کہانی: زلزلے کیوں آتے ہیں مصنف کا تعارف: نام :- گلزیب انجم گاؤں و ڈاکخانہ سیری تحصیل کهوئیرٹہ ضلع کوٹلی آزاد کشمیر Gmail address gzqazi@gmail.com ہر طرف ہوُ کا عالم تھا بستاں بنی عاد اور بنی ثمود کی طرح سا منظر پیش کر رہی تھیں بازار ویران ہو چکے تھے پہاڑ اپنی جگہ سے ہجرت کر کے کہیں دوسری جگہ...
  18. نور وجدان

    میرا حسن ، میری ادائیں ۔۔۔ کس کس کی جان کھائیں ؟

    آج میں آپ کو اپنی کہانی سنانا چاہتی ہوں ۔ کچھ کہنے سے پہلے تھوڑا تعارف بھی ہوجائے۔میں اپنی ماں کی لاڈلی ، حسین و جمیل بیٹی تھی۔ کہنے والے کہا کرتے تھے خوبصورتی تم پہ آکر ختم ہوجاتی ہے۔کبھی میری آنکھوں کو آم کی کاش سے تشبیہ دی جاتی تو کبھی ناگن کی آنکھیں کہ کر میرا دل جیتنے کی کوشش کی جاتی ۔مجھے...
  19. نور وجدان

    زہرہ دیوی اور بلبل

    کشمیر کی وادیوں میں آسمانوں سے زہرہ دیوی کا ظہور کچھ عرصہ قبل ہوا تھا۔کہا جاتا ہے جب اس نے زمین پر قدم رکھا تھا تب سر سبز قالینوں نے اسکے نرم و نازک پاؤں کے لمس کو پانے کا شرف حاصل کیا۔ندی نالوں کا ٹھنڈا ٹھنڈا پانی اس کے ہونے کے احساس کو تقویت دے رہا تھا ۔کوئی نیا آنے والا یہ گمان نہ کرسکا کہ...
  20. نور وجدان

    تم جو بنے سراب مری زندگی کا ہو

    تم جو بنے سراب مری زندگی کا ہو اب تو لگے عذاب مری زندگی کا ہو۔ جو تم نہیں ،تو کوئ نہیں زندگی میں اب ایسا لگے کہ خواب مِری زندگی کا ہو بارش کی رات اور جدائ کا درد تھا تم بن گئے سُحاب مری زندگی کا ہو ہر وقت ہو گُمان ترا یادوں میں تری کیسا بنے حساب مری زندگی کا ہو رونق گئی فراق میں...
Top