خواب میں کوئی اشارہ تو ملے-------نور سعدیہ شیخ

نور وجدان

لائبریرین

خواب میں کوئی اشارہ تو ملے
بحر کو کوئی کنارا تو ملے

دیپ الفت کےتو جلنے ہیں صدا
رات کو کوئی ستارہ تو ملے

پھول کھلتے ہیں، صبا چلتی ہے
اس جنوں میں بھی خسارہ تو ملے

زخمِ دِل اُن کو دکھائیں بھی تو کیوں!
حشر برپا ہے ، کنارا تو ملے

جب دوا نورؔ نہ کام آئی کوئی
زہر دو! کوئی سہارا تو ملے

حق کا نعرہ میں لگاتی ہوں صدا
دل جلے! مجھ کو کنارا تو ملے

مے کشوں کو تو اجل مست کرے
ماہ کے رخ کا اشارہ تو ملے!

جب ملے خاکِ نجف کا سُرمہ
وصل ہو میرا !وہ پیارا تو ملے

خاکِ در جان کی اے کاش بنوں
رخ ترے سے وہ نظارہ تو ملے​
 
آخری تدوین:

ابن رضا

لائبریرین
عروض کا جو ربط آپ نے دیا ہے یہ طریقہ کارگر نہیں۔ یہ ربط خالی ہے۔ اگر آپ نے اپنی تقطیع شریک کرنا ہو تو عروض کی سائیٹ پر پہلے اسے شائع کرنا ہوگا
 

الف عین

لائبریرین
غزل عروض ڈاٹ کام پر ’میری شاعری‘ میں شائع ہوئی ہے۔ تقطیع میں نہیں۔
عروضی اعتبار سے کچھ مصرعے درست ہیں، فاعلاتن فعلاتن فعلن پر، اور کچھ مکمل خارج از وزن ہیں۔ غزل ویسے اچھی ہے ماشاء اللہ
 

نور وجدان

لائبریرین
غزل عروض ڈاٹ کام پر ’میری شاعری‘ میں شائع ہوئی ہے۔ تقطیع میں نہیں۔
عروضی اعتبار سے کچھ مصرعے درست ہیں، فاعلاتن فعلاتن فعلن پر، اور کچھ مکمل خارج از وزن ہیں۔ غزل ویسے اچھی ہے ماشاء اللہ

مفتَعِلن فاعلن مفتَعِلن

السلام علیکم ! محترم شکریہ ! خوشی ہوئی کہ غزل پسند آئی کہ سب آپ نے سکھایا ہے مجھے !
تقطیع کے لیے عروض کی سائیٹ پر غزل کے نیچے ''اشعار کی تقطیع '' کا آپشن ہے ۔۔ اس پر کلک کیجئے ۔۔ساری غزل تقطیع ہو جائے گی ۔۔

Capture.PNG
 
ہماری صلاح بھی ملاحظہ کیجیے
خواب میں کوئی اشارہ تو ملے
بحر کو کوئی کنارا تو ملے


دیپ الفت کےتو جلنے ہیں صدا
رات کو کوئی ستارہ تو ملے

پھول کھلتے ہیں صبا چلتی ہے
اس جنوں میں بھی خسارہ تو ملے​

زخمِ دِل اُن کو دکھائیں بھی تو کیوں
حشر برپا ہے ، کنارا تو ملے

جب دوا نورؔ نہ کام آئی کوئی
زہر دو! کوئی سہارا تو ملے

حق کا نعرہ میں لگاتی ہوں صدا
دل جلے! مجھ کو کنارا تو ملے

مے کشو ں کو تو اجل مست کرے
ماہ کے رخ کا اشارہ تو ملے


وصل ہو میرا !وہ پیارا تو ملے

خاکِ در جان کی اے کاش بنوں
تیرےرخ سے وہ نظارہ تو ملے


 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
ہماری صلاح بھی ملاحظہ کیجیے
خواب میں کوئی اشارہ تو ملے
بحر کو کوئی کنارا تو ملے


دیپ الفت کےتو جلنے ہیں صدا
رات کو کوئی ستارہ تو ملے

پھول کھلتے ہیں صبا چلتی ہے
اس جنوں میں بھی خسارہ تو ملے​

زخمِ دِل اُن کو دکھائیں بھی تو کیوں
حشر برپا ہے ، کنارا تو ملے

جب دوا نورؔ نہ کام آئی کوئی
زہر دو! کوئی سہارا تو ملے

حق کا نعرہ میں لگاتی ہوں صدا
دل جلے! مجھ کو کنارا تو ملے

مے کشو ں کو تو اجل مست کرے
ماہ کے رخ کا اشارہ تو ملے


وصل ہو میرا !وہ پیارا تو ملے

خاک درِ جان کی اے کاش بنوں
رخ ترے سے وہ نظارہ تو ملے


بحر بدل دی ÷۔۔۔۔۔۔۔،معانی پر سبحان اللہ ۔۔۔یعنی کہ غزل نکھار دی۔۔۔۔۔ مزہ آگیا۔قریب ترین مانوس بحر پتا چلانے کا طریقہ کوئی ۔۔ یا کہ وہی عروض کی سائیٹ پر بحر بدل بدل کے دیکھوں ۔۔

جزاک اللہ ۔۔
 

آوازِ دوست

محفلین
ہماری صلاح بھی ملاحظہ کیجیے
خواب میں کوئی اشارہ تو ملے
بحر کو کوئی کنارا تو ملے


دیپ الفت کےتو جلنے ہیں صدا
رات کو کوئی ستارہ تو ملے

پھول کھلتے ہیں صبا چلتی ہے
اس جنوں میں بھی خسارہ تو ملے​

زخمِ دِل اُن کو دکھائیں بھی تو کیوں
حشر برپا ہے ، کنارا تو ملے

جب دوا نورؔ نہ کام آئی کوئی
زہر دو! کوئی سہارا تو ملے

حق کا نعرہ میں لگاتی ہوں صدا
دل جلے! مجھ کو کنارا تو ملے

مے کشو ں کو تو اجل مست کرے
ماہ کے رخ کا اشارہ تو ملے


وصل ہو میرا !وہ پیارا تو ملے

خاکِ در جان کی اے کاش بنوں
رخ ترے سے وہ نظارہ تو ملے


سر یہ جو ایک شاعر گزرے ہیں ساحر لدھیانوی صاحب آپ نے دیکھا ہو گا کہ کلام کے اعتبار سے یہ واقعی ساحر رہے ہیں تو کیا اِن کی شاعری بھی جُملہ تکنیکی لوازمات خصوصا" اوزان کے تقاضے پورا کرتی ہے؟
 
سر یہ جو ایک شاعر گزرے ہیں ساحر لدھیانوی صاحب آپ نے دیکھا ہو گا کہ کلام کے اعتبار سے یہ واقعی ساحر رہے ہیں تو کیا اِن کی شاعری بھی جُملہ تکنیکی لوازمات خصوصا" اوزان کے تقاضے پورا کرتی ہے؟
یقیناً!!!!
 

نور وجدان

لائبریرین
بٹیا معانی تو آپ ہی کے ہیں۔ ہم نے بس چند الفاظ کا ہیر پھیر کیا ہے اور وہ بھی محض صلاح کے طور پر۔ گر قبول افتد زہے عز وشرف
محترم جناب ! یہی تو خوشی ہو رہی کہ جو معانی نا مانوس بحر میں کھلے نہیں اور میں نے سوچا کہ بحر کیسے بدلوں ۔۔۔ تو آپ نے تو مجھے حیران ہی کر دیا نا ! میں اب کہ کچھ ایسا ہی کروں گی ۔۔آپ دیکھئے کہ معانی کیسے ابلاغ دے رہے کہ جیسے حلق پہلے خشک تھا اب گلہ کھل گیا ہے ۔۔واہ واہ واہ !!! ہمیں تو جی جان سے قبول ہے کہ اس کی تدوین کر رہی ہوں
 
Top