میم الف کی شاعری

  1. م

    ہو سکتا ہے - منیب احمد

    ہو سکتا ہے تم روز کو بھی رات سمجھ لو ہو سکتا ہے تم رات کو بھی رات نہ جانو ہو سکتا ہے تم بات کے الفاظ پکڑ لو الفاظ کے پردے میں کہی بات نہ جانو ہو سکتا ہے تم گردشِ حالات کو دیکھو ہو سکتا ہے تم باعثِ حالات نہ جانو ہو سکتا ہے تم حاملِ تورات ہو لیکن ہو سکتا ہے تم معنئ تورات نہ جانو ہو سکتا ہے تم...
  2. م

    احسان مانتے ہیں نہ آداب جانتے ہیں - منیبؔ احمد

    آج دل کیا کہ اپنی آواز میں چند تازہ اشعار پیش کروں۔ کہیں اصلاح کی ضرورت ہو تو ضرور بتائیے گا: احسان مانتے ہیں نہ آداب جانتے ہیں اب بندے اپنے آپ کو ہی صاب جانتے ہیں تم بادشہ ہو حسن کے ہم عشق کے شہنشہ دونوں ہی اپنے آپ کو نواب جانتے ہیں تم زندگی میں دیکھتے ہو خواب سو طرح کے پر ہم تو زندگی کو ہی...
  3. م

    پیسا اچھا لگتا ہے - منیبؔ احمد

    میں تو کروں گا ویسا ہی جیسا اچھا لگتا ہے رہنے دو کمرہ خالی ایسا اچھا لگتا ہے بیتا وقت برا بھی ہو کیسا اچھا لگتا ہے اب تو فقیروں کو صاحب! پیسا اچھا لگتا ہے مے کش کو انگور بھی کچھ مے سا اچھا لگتا ہے جیسا بھی ہو حال منیبؔ ویسا اچھا لگتا ہے
  4. م

    حالات ہو گئے ہیں کتنے عجیب صاحب - منیبؔ احمد

    حالات ہو گئے ہیں کتنے عجیب صاحب دھن کے امیر بھی ہیں مَن کے غریب صاحب عیسیٰ کا تذکرہ بھی ہم نے سنا تھا لیکن دیکھی یہاں سبھی کے سر پر صلیب صاحب مکے مدینے پہنچے یا کربلا گئے ہم لیکن کبھی نہ آئے اپنے قریب صاحب سر پر ہے سبز پگڑی باتیں رٹی رٹائی توتا ہی لگ رہے ہیں بالکل خطیب صاحب اپنے نصیب پر جو...
  5. م

    دن اور ہی کچھ کہتے ہیں شب کہتے ہیں کچھ اور - منیبؔ احمد

    چند اشعار ہیں۔ آپ سن لیں تو ہم شکرگزار ہیں: دن اور ہی کچھ کہتے ہیں شب کہتے ہیں کچھ اور کچھ اور ہی کہتے ہیں وہ جب کہتے ہیں کچھ اور اِتنا ہی تو کہتے ہیں کہ تو دل کی سنا کر اے جان مری! ہم تجھے کب کہتے ہیں کچھ اور اندر سے تو کیا ٹکڑوں میں دو ٹوٹ گیا ہے؟ آنکھیں تری کچھ کہتی ہیں لب کہتے ہیں کچھ اور...
  6. م

    گرتے پڑتے ہیں، چلتے جاتے ہیں - منیبؔ احمد

    نہیں آتی جو یاد ” اُردو محفل “ مہینوں تک نہیں آتی مگر جب یاد آتی ہے تو اکثر یاد آتی ہے مسلسل دوسرے دن دوسری غزل پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں۔ اُمید ہے احباب قبول فرمائیں گے بلکہ عمدہ تنقید سے بھی نوازیں گے: گرتے پڑتے ہیں چلتے جاتے ہیں تن بدن سے نکلتے جاتے ہیں جلتے جاتے ہیں بتیاں بن کر موم بن کر...
  7. م

    سوچ کو سیڑھیاں نہیں ملتیں - منیب احمد

    چند تازہ اشعار ۔۔ بے ربط، ٹوٹے پھوٹے ۔۔ میری طرح ۔۔ لیکن سنانے سے پہلے ایک وضاحت: منیب احمد فاتح، فاتح جہانگیری، قاضی منیب احمد فاتح دہلوی، منیب الف، میم الف اور بہت سے دوسرے تخلص استعمال کرنے کے بعد میں اِس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ منیبؔ احمد ہی ٹھیک ہے۔ نام کا نام، تخلص کا تخلص! اب اشعار سنیے...
  8. م

    درد تھا وقتی مسلسل ہو گیا - منیب الف

    باتیں بہت ہو گئیں، خواب بھی بہت سنا لیے۔ رات کے اس پہر لاہور کی ہوا کچھ ایسی بدلی ہے کہ طبیعت مائل بہ غنا ہے، یعنی جویندہِ منزلِ فنا ہے۔ تازہ غزل سنیے جو اصل میں غزل نہیں، رودادِ حیات ہے: درد تھا وقتی مسلسل ہو گیا صاحبو! میں آج یا کل ہو گیا وہ تھا اِک سورج جو گرماتا رہا میں تھا اِک قطرہ جو بادل...
  9. م

    اب ہم سے کوئی کام کیا بھی نہ جائے گا - منیب الف

    ایسا نہیں ہے کہ میں نے اردو محفل پر کئی مہینوں سے کچھ شیئر نہیں کیا، بلکہ سچ تو یہ ہے کہ میں نے کافی عرصے سے کچھ لکھا ہی نہیں ہے۔ آج بعد از مدتِ طولانی، بہ رغبتِ طبیعتِ جولانی، چند غزل کے اشعار موزوں کیے ہیں یا شاید اپنے آپ ہوئے ہیں۔ حضرات کی خدمت میں قدرے بڑی فانٹ میں پیش کرنے کی جسارت کر رہا...
  10. م

    سوچ رہا ہوں!

    سوچ رہا ہوں سوچنے والا کون ہے مجھ میں کیا میں ہوں یا میرا بھیجا میری آنتیں میرا معدہ میرا سینہ میرے اعضا اعضائے رئیسہ دل اک عضوِ رئیس ہے کیا؟ عضوِ رئیس فقیر ہے کیا؟ سوچ رہا ہوں سوچ کے پیچھے سوچ آتی ہے سوچ کا محور سوچ سے لے کر سوچ تلک ہے اکمل زیدی میرے بھائی سوچ کو لے کر الجھ گئے ہیں پوچھ رہے...
  11. م

    نہ کوئی بد ہے نہ کوئی نیک

    نہ کوئی بد ہے نہ کوئی نیک جیسا تو ویسا ہر ایک
  12. م

    تیری نیت بھی ہے کیا میرا ارادہ بھی ہے کیا

    یہ گزشتہ رات کا ساز و آواز ہے۔ عمران بھائی کے نام ہے! تیری نیت بھی ہے کیا میرا ارادہ بھی ہے کیا اپنی قسمت میں تغافل سے زیادہ بھی ہے کیا کوئی رہ داں ہو خضر سا تو میں اُس سے پوچھوں وہ جو منزل پہ ملے گا سرِ جادہ بھی ہے کیا؟ سب کے ہاتھوں میں گدائی کا ہی کاسہ ہے الفؔ دست بستہ بھی ہے کیا دست کشادہ...
  13. م

    سکون کے نقشے

  14. م

    خالی صفحہ

    آخر سوچا اس کو لکھوں جو میں نے محسوس کیا سوچتے سوچتے اس کے گھر کے لیٹر بکس میں خالی صفحہ ڈال دیا الف
  15. م

    شعلے ہی بتیوں میں مقدّر تھے موم کے - منیب الفؔ

    شعلے ہی بتیوں میں مقدّر تھے موم کے شب بوند بوند ٹپکے جو گوہر تھے موم کے جب تک نگاہ سامنے رکھی تھے آفتاب دیکھا جو ایک بار پلٹ کر تھے موم کے آتش سے کھیلنے کا تھا شوقین بادشاہ حالانکہ سلطنت میں سبھی گھر تھے موم کے سورج تھا سر پہ، دل میں بلندی کی تھی ہوس ہوش آیا گرتے وقت مرے پر تھے موم کے اپنی...
  16. م

    جی سی میں آخری سال - منیب الف

    بی اے آنرز کے چار سال یعنی 2011ء سے 2015ء تک کا عرصہ لاہور کے گورنمنٹ کالج میں اردو زبان و ادب پڑھتے گزرے۔ یہ نظم اسی عرصے کے اختتام پر لکھی گئی۔ میں چپ، آخری سال بھی چپ ہے جی سی کا گھڑیال بھی چپ بسّیں بھی خاموش کھڑی ہیں اور بخاری ہال بھی چپ ایمفی خالی، کیفے بند اور مسجد کا مینار خموش گزٹ کے...
  17. م

    شاید میں کچھ کر سکتا تھا - منیب الف

    شاید میں کچھ کر سکتا تھا زخمِ تمنا بھر سکتا تھا خوف سے تھر تھر کانپنے والے! خوف بھی تجھ سے ڈر سکتا تھا اُس راہی نے منزل ماری جو رستے میں مر سکتا تھا اُس کی آنکھیں بول رہی تھیں جس کے ہونٹوں پر سکتا تھا آہ وہ قطرۂ نیساں، موجو! جو سیپی میں اُتر سکتا تھا در در دیتا ہوں آوازیں ورنہ چپ بھی گزر...
  18. م

    حال جو دل کا سمجھ آئے کہا کرتے ہیں - منیب الف

    حال جو دل کا سمجھ آئے کہا کرتے ہیں بس اسی حال میں خوش حال رہا کرتے ہیں خواب ساحل کے کبھی آنکھ میں تیرے ہی نہیں بس جہاں موج بہاتی ہے بہا کرتے ہیں دل شگافی نے عجب رنگ دکھایا ہے منیب چوٹ اوروں کو لگے ہم ہی سہا کرتے ہیں
  19. م

    عدم سمونے میں لگ گیا ہے - منیب الف

    چند تازہ اشعار: عدم سمونے میں لگ گیا ہے وجود کھونے میں لگ گیا ہے جو ہے نہ ہونے سا لگ رہا ہے نہ ہے جو ہونے میں لگ گیا ہے وہ ناخدا ہوں جو اپنی کشتی کو خود ڈبونے میں لگ گیا ہے ابھی وہ میں تک نہیں گیا تھا جو ہم کو ڈھونے میں لگ گیا ہے کرامتوں کا سفید بادل نظر بھگونے میں لگ گیا ہے منیبؔ مرکز پہ لوٹتے...
  20. م

    ناز برداریوں میں کچھ بھی نہیں - منیبؔ الف

    چند تازہ اشعار پیش خدمت ہیں۔ احباب اپنی آرا سے نواز کر شکریے کا موقع عنایت فرمائیں: ناز برداریوں میں کچھ بھی نہیں دوست! اِن یاریوں میں کچھ بھی نہیں تو ہے گر رمزِ دل سے نا واقف تیری دل داریوں میں کچھ بھی نہیں اور ہی کوئی منتظم ہے یہاں تیری تیّاریوں میں کچھ بھی نہیں گرد ہی گرد ہے کتابوں کی اور...
Top