درد تھا وقتی مسلسل ہو گیا - منیب الف

منیب الف

محفلین
باتیں بہت ہو گئیں، خواب بھی بہت سنا لیے۔
رات کے اس پہر لاہور کی ہوا کچھ ایسی بدلی ہے کہ طبیعت مائل بہ غنا ہے،
یعنی جویندہِ منزلِ فنا ہے۔
تازہ غزل سنیے جو اصل میں غزل نہیں، رودادِ حیات ہے:
درد تھا وقتی مسلسل ہو گیا
صاحبو! میں آج یا کل ہو گیا
وہ تھا اِک سورج جو گرماتا رہا
میں تھا اِک قطرہ جو بادل ہو گیا
وہ تھا اِک بارش، میں پتلا لون* کا
یوں ہوا جل تھل کہ میں حل ہو گیا
میں نے یہ چاہا کہ پہنچوں اُس تلک
اور اپنے سے بھی پیدل ہو گیا
میں نے یہ جانا تھا لگ جائے گی دیر
راستہ جلدی مکمل ہو گیا
پاگلوں پہ میں بھی ہنستا تھا کبھی
ہنستے ہنستے خود بھی پاگل ہو گیا
مت کرو فکرِ دوائے دردِ دل
ہو گیا میں جتنا گھائل ہو گیا
رنگ لائی صحبتِ اہلِ صفا
ہوتے ہوتے میں بھی نرمل ہو گیا
ضبط نے اظہار کو جکڑا بہت
کچھ بیاں پھر بھی مفصل ہو گیا
پوچھتے ہیں سب منیب احمد الفؔ
کس گھڑی کس وقت کس پل ہو گیا​
*لون लोन یعنی نمک
 

یاسر شاہ

محفلین
السلام علیکم !

منیب صاحب امید ہے خیریت و عافیت سے ہونگے -ہلکا پھلکا مزاح سوجھ رہا ہے لیکن چونکہ آپ سے پہلی پہلی مراسلت ہے ' سو موقوف کرتا ہوں - بقول شخصے :

راہ پر ان کو لگا لائے تو ہیں باتوں میں
اور کھل جائیں گے دو چار ملاقاتوں میں

البتّہ اتنا تو کہے دیتا ہوں کہ آپ کی طبیعت مائل بہ ایجاد ہے جو بذات خود بری نہیں اچھی بات ہے -کل رات ہی غزل پڑھ لی تھی لیکن میری عادت ہے تخلیق کو کما حقہ نہ سہی مگر کچھ وقت تو دیا جائے -پھر رسمی داد ( جس کو غالب نے بھانڈوں کی روش کہا ہے) 'رسمی اخلاق اور رسمی تواضع کی عادت کا تو میں قائل ہی نہیں -عادت اس لئے لکھا کہ رسم و رواج سے مکمّل چھٹکارہ تو معاشرے میں تقریباً محال ہے لیکن اس کا کیا علاج کے رسمیں اوڑھنا بچھونا ہو جائیں -

کسی بزرگ نے کیا خوب فرمایا کہ ہم چہرے کو تو خوب سجا سنوار کے رکھتے ہیں کہ جہاں مخلوق کی نظر ہے اور دل کی صفائی کا کچھ خیال نہیں کہ جہاں اللہ جل جلالہ کی نظر ہے -مجھ ایسے بیلاگ گو کو کوئی کم از کم یہ تو که سکتا ہے میاں عجب بدتمیز آدمی ہو-ممکن ہے اس ملامت سے تمیز سیکھنے کی توفیق ہو جائے لیکن میں سوچ رہا ہوں رسمی خوش اخلاقوں کو کوئی کیا کہے گا سوائے اس کے کہ واہ واہ صاحب (کیا اداکاری ہے )لیکن اخلاق اصلی عنقا و توفیق اصلاح ندارد -بہرحال یہ تو ہوگئے بے تکلف گفتگو کے کچھ فائدے اب آتے ہیں آپ کی غزل کی طرف :

یہ اشعار آپ کی غزل کے اچھے لگے :

مت کرو فکرِ دوائے دردِ دل
ہو گیا میں جتنا گھائل ہو گیا

رنگ لائی صحبتِ اہلِ صفا
ہوتے ہوتے میں بھی نرمل ہو گیا

ضبط نے اظہار کو جکڑا بہت
کچھ بیاں پھر بھی مفصل ہو گیا

داد حاضر ہے -


اب کچھ چیزیں مجھے کھٹکیں ' سر دست ان کا بھی ذکر کر دوں :


غزل کے مطلع اور مقطع میں آپ نے "میں ہوگیا " محاورہ استعمال کیا ہے غالباً " میں ختم ہوگیا " کے بیان کے لئے -میری نظر سے تو "ہو جانا " محاورہ نہیں گزرا -اگر کسی شاعر کے کلام میں کوئی مثال ہو تو پیش کیجئے-نوازش -اس کے علاوہ "اپنے سے پیدل ہونا " بھی کھٹکا -ہاں "عقل سے پیدل ہونا" تو سنا بھی ہے -پھر " پتلا لون کا " نامناسب سا ہے -کہنا ہی ہے تو یوں کہیں :"وہ تھا بارش، میں نمک کی اک ڈلی "


لکھتے رہیے -اللہ کرے زور قلم اور زیادہ
یاسر
 

منیب الف

محفلین
السلام علیکم !

منیب صاحب امید ہے خیریت و عافیت سے ہونگے -ہلکا پھلکا مزاح سوجھ رہا ہے لیکن چونکہ آپ سے پہلی پہلی مراسلت ہے ' سو موقوف کرتا ہوں - بقول شخصے :

راہ پر ان کو لگا لائے تو ہیں باتوں میں
اور کھل جائیں گے دو چار ملاقاتوں میں

البتّہ اتنا تو کہے دیتا ہوں کہ آپ کی طبیعت مائل بہ ایجاد ہے جو بذات خود بری نہیں اچھی بات ہے -کل رات ہی غزل پڑھ لی تھی لیکن میری عادت ہے تخلیق کو کما حقہ نہ سہی مگر کچھ وقت تو دیا جائے -پھر رسمی داد ( جس کو غالب نے بھانڈوں کی روش کہا ہے) 'رسمی اخلاق اور رسمی تواضع کی عادت کا تو میں قائل ہی نہیں -عادت اس لئے لکھا کہ رسم و رواج سے مکمّل چھٹکارہ تو معاشرے میں تقریباً محال ہے لیکن اس کا کیا علاج کے رسمیں اوڑھنا بچھونا ہو جائیں -

کسی بزرگ نے کیا خوب فرمایا کہ ہم چہرے کو تو خوب سجا سنوار کے رکھتے ہیں کہ جہاں مخلوق کی نظر ہے اور دل کی صفائی کا کچھ خیال نہیں کہ جہاں اللہ جل جلالہ کی نظر ہے -مجھ ایسے بیلاگ گو کو کوئی کم از کم یہ تو که سکتا ہے میاں عجب بدتمیز آدمی ہو-ممکن ہے اس ملامت سے تمیز سیکھنے کی توفیق ہو جائے لیکن میں سوچ رہا ہوں رسمی خوش اخلاقوں کو کوئی کیا کہے گا سوائے اس کے کہ واہ واہ صاحب (کیا اداکاری ہے )لیکن اخلاق اصلی عنقا و توفیق اصلاح ندارد -بہرحال یہ تو ہوگئے بے تکلف گفتگو کے کچھ فائدے اب آتے ہیں آپ کی غزل کی طرف :

یہ اشعار آپ کی غزل کے اچھے لگے :

مت کرو فکرِ دوائے دردِ دل
ہو گیا میں جتنا گھائل ہو گیا

رنگ لائی صحبتِ اہلِ صفا
ہوتے ہوتے میں بھی نرمل ہو گیا

ضبط نے اظہار کو جکڑا بہت
کچھ بیاں پھر بھی مفصل ہو گیا

داد حاضر ہے -


اب کچھ چیزیں مجھے کھٹکیں ' سر دست ان کا بھی ذکر کر دوں :


غزل کے مطلع اور مقطع میں آپ نے "میں ہوگیا " محاورہ استعمال کیا ہے غالباً " میں ختم ہوگیا " کے بیان کے لئے -میری نظر سے تو "ہو جانا " محاورہ نہیں گزرا -اگر کسی شاعر کے کلام میں کوئی مثال ہو تو پیش کیجئے-نوازش -اس کے علاوہ "اپنے سے پیدل ہونا " بھی کھٹکا -ہاں "عقل سے پیدل ہونا" تو سنا بھی ہے -پھر " پتلا لون کا " نامناسب سا ہے -کہنا ہی ہے تو یوں کہیں :"وہ تھا بارش، میں نمک کی اک ڈلی "


لکھتے رہیے -اللہ کرے زور قلم اور زیادہ
یاسر
وعلیکم السلام، یاسر شاہ بھائی :rose:
آپ کا تبصرہ مفید اور تنقید نہایت عمدہ ہے۔
جو خیالات آپ کے ہیں اس غزل کے بارے میں، وہی میرے بھی ہیں۔
میں صرف ایک شعر کہنا چاہوں گا،
دیکھنا ”تنقید“ کی لذت کہ جو اس نے کہا
میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے :)
 

یاسر شاہ

محفلین
وعلیکم السلام، یاسر شاہ بھائی :rose:
آپ کا تبصرہ مفید اور تنقید نہایت عمدہ ہے۔
جو خیالات آپ کے ہیں اس غزل کے بارے میں، وہی میرے بھی ہیں۔
میں صرف ایک شعر کہنا چاہوں گا،
دیکھنا ”تنقید“ کی لذت کہ جو اس نے کہا
میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے :)

بھائی جان آپ کی محبّت کا دل و جان سے ممنون ہوں -عنایت آپ کی-:)
 
Top