مجھے گھر میں موجود بچوں جن کی عمریں سات سال سے 15تک ہیں پرانی اُردو چھوٹی چھوٹی کتابیں ارزاں نرخ پر مطلوب ہیں ۔ کیونکہ اول تو یہ آجکل کی مہنگائی کا مقابلہ ہو جائے اور دوسراکم خرچ میں اپنے بچوں کو دلچسپی اور سبق آموز کہانیاں اور قصوں پر مشتمل کتب مہیا کر سکوں۔ جیسا کہ عمر و کی کہانیاں،چھوٹی چھوٹی...
غزل
قِصّے ہیں خموشی میں نِہاں اور طرح کے
ہوتے ہیں غَمِ دِل کے بَیاں اور طرح کے
تھی اور ہی کُچھ بات، کہ تھا غم بھی گوارا
حالات ہیں اب درپئے جاں اور طرح کے
اے را ہروِ راہِ وفا ! دیکھ کے چلنا
اِس راہ میں ہیں سنگِ گراں اور طرح کے
کھٹکا ہے جُدائی کا ، نہ ملنے کی تمنّا
دِل کو ہیں مِرے وہم و گُماں...
غزل
پردے میں ہر آواز کے شامِل تو وہی ہے
ہم لا کھ بدل جائیں، مگر دِل تو وہی ہے
موضوعِ سُخن ہے وہی افسانۂ شِیرِیں !
محِفل ہو کوئی، رَونَقِ محِفل تو وہی ہے
محسُوس جو ہوتا ہے، دِکھائی نہیں دیتا
دِل اور نظر میں حدِ فاصِل تو وہی ہے
ہر چند تِرے لُطف سے محرُوم نہیں ہم
لیکن دلِ بیتاب کی مُشکل تو وہی...
غزل
شانِ عطا کو، تیری عطا کی خبر نہ ہو !
یُوں بِھیک دے، کہ دستِ گدا کو خبر نہ ہو
چُپ ہُوں، کہ چُپ کی داد پہ ایمان ہے مِرا
مانگوں دُعا جو میرے خُدا کو خبر نہ ہو
کر شوق سے شِکایتِ محرُومئ وَفا
لیکن مِرے غرُورِ وَفا کو خبر نہ ہو
اِک رَوز اِس طرح بھی مِرے بازوؤں میں آ
میرے ادب کو، تیری...
چھوٹی رات، سفر لمبا تھا
میں اِک بستی میں اُترا تھا
سُرماندی کے گھاٹ پہ اُس دن
جاڑے کا پہلا میلا تھا
بارہ سکھیوں کا اِک جُھرمٹ
سیج پہ چکّر کاٹ رہا تھا
نئی نکور کنواری کلیاں
کورا بدن کورا چولا تھا
دیکھ کے جوبن کی پُھلواری
چاند گگن پر شرماتا تھا
پیٹ کی ہری بھری کیاری میں
سُرخ مُکھی کا...
ادھی راتیں ایس ویلے ڈھا کنھے ماری اے؟
آہ لے ! بھاویں جنتے دا منڈا مر گیا اے
زندگی دے دکھاں توں کنارہ کر گیا اے
روگ ! ایہہ روگ !! کوئی جان والا نہیں سی
سوچناں واں ہن بڈھی ماں کی کرے گی
کہڑی آس جیوے گی تے کہڑی آس مرے گی
زندگی دے ڈنگ وی مُکایاں نہیں مُکدے
کرماں دے مارے کھوبھے،
آپ تے سُکایاں نہیں...
زندگی تیز رفتاری سے بھاگ رہی ہے ۔گھر سے دفتر اور دفتر سے گھر کی دوڑ کے علاوہ صحت کے مسائل کے درمیان اب کسی دفتری یا خاندانی دورہ کے علاوہ سیر و تفریح کے لئے نکلنا تقریباً ختم ہی ہو چکا ہے۔ بہت سی جگہوں کو دیکھنے کا ارمان دل میں موجود، مگر جورِ روز گار و مسائلِ صحت ان ارمانوں کا گلا گھوٹنے کے...
غزل
رات ہم نے بھی یُوں خوشی کر لی
دِل جَلا کر ہی روشنی کر لی
آ تے جا تے ر ہا کر و صاحب!
آنے جانے میں کیوں کمی کر لی
کانٹے دامن تو تھام لیتے ہیں
کیسے پُھولوں سے دوستی کر لی
ہم نے اِک تیری دوستی کے لئے
ساری دُنیا سے دُشمنی کر لی
تیری آنکھوں کی گہری جِھیلوں میں
غرق ہم نے یہ زندگی کر لی
ہم نے...
غزل
غم کے ہاتھوں جو مِرے دِل پہ سماں گُذرا ہے
حادثہ ایسا ، زمانے میں کہاں گُذرا ہے
زندگی کا ہے خُلاصہ، وہی اِک لمحۂ شوق !
جو تِری یاد میں، اے جانِ جہاں ! گُذرا ہے
حالِ دِل غم سے ہے جیسے کہ، کسی صحرا میں!
ابھی اِ ک قافلۂ نوحہ گراں گُذرا ہے
بزمِ دوشیں کو کرو یاد،کہ اُس کا ہر رِند
رونقِ بارگۂ...
غزل
جو مُشتِ خاک ہو، اِس خاکداں کی بات کرو
زمِیں پہ رہ کے، نہ تم آسماں کی بات کرو
کسی کی تابشِ رُخسار کا ، کہو قصّہ!
کسی کی، گیسُوئے عنبر فِشاں کی بات کرو
نہیں ہُوا جو طُلوُع آفتاب، تو فی الحال !
قمر کا ذکر کرو، کہکشاں کی بات کرو
رہے گا مشغلۂ یادِ رفتگاں کب تک؟
گُزر رہا ہے جو ، اُس...
غزل
مشفق خواجہ
دہر کو لمحۂ موجُود سے ہٹ کر دیکھیں
نئی صُبحیں، نئی شامیں، نئے منظر دیکھیں
گھر کی دِیواروں پہ تنہائی نے لکّھے ہیں جو غم!
میرے غمخوار اُنھیں بھی، کبھی پڑھ کر دیکھیں
آپ ہی آپ ، یہ سوچیں کوئی آیا ہوگا!
اور پھر آپ ہی، دروازے پہ جا کر دیکھیں
کُچھ عجب رنگ سے کٹتے ہیں شب و...
یہ جو لاہور سے محبت ہے
یہ کسی اور سے محبت ہے
اور وہ "اور" تم نہیں شاید
مجھ کو جس اور سے محبت ہے
یہ ہوں میں اور یہ مری تصویر
دیکھ لے غور سے محبت ہے
بچپنا، کمسنی، جوانی آج
تیرے ہر دور سے محبت ہے
ایک تہذیب ہے مجھے مقصود
مجھ کو اک دور سے محبت ہے
اس کی ہر طرزمجھ کو بھاتی ہے
اس کے ہر طور سے محبت ہے
ناصؔرکاظمی
حُسن کہتا ہے اِک نظر دیکھو
دیکھو اور آنکھ کھول کر دیکھو
سُن کے طاؤسِ رنگ کی جھنکار
ابر اُٹھّاہے جُھوم کر دیکھو
پُھول کو پُھول کا نِشاں جانو
چاند کو چاند سے اُدھر دیکھو
جلوۂ رنگ بھی ہے اِک آواز
شاخ سے پُھول توڑ کر دیکھو
جی جلاتی ہے اوس غُربت میں
پاؤں جلتے ہیں گھاس پر دیکھو...
غزل
کر کے مد ہو ش ہمَیں نشّۂ ہم د و شی میں
عہد و پیما ن کئے، غیر سے سر گو شی میں
ا ِس سے آ گے، جو کو ئی با ت تِر ے با ب میں کی
شِر ک ہو جا ئے گا، پھر ہم سے سُخن کو شی میں
ز خمۂ فکر سے چِھڑ نے لگے ا حسا س کے تا ر
نغمے کیا کیا نہ سُنے، عر صۂ خا مو شی میں
ا پنے د ا من کے گنِو د ا غ، یہ جب ہم...
غزل
ہر تِیر، جو ترکش میں ہے، چل جائے تو ا چھّا
حسر ت مِر ے دُ شمن کی نِکل جائے تو ا چھّا
فر د ا کے حَسِیں خو ا ب دِ کھا ئے ،کہ مِر ا دِ ل
خُو ش ر نگ کھلو نو ں سے بہل جائے تو ا چھّا
ڈالے گئے اِس واسطے پتّھر میرے آگے
ٹھو کر سے ا گر ہو ش سنبھل جا ئے تو اچھّا
یہ سا نس کی ڈ و ر ی بھی جو کٹ جا...
مِہر ہر دم ستم مردم
داستان نمک حلالوں کی
تم نمک کا حق ادار کرو اور میں مٹی کا حق ادا کروں گا۔
جی ہاں ۔ دوستو
اپنی نبظوں پہ ھاتھ رکھ کے دیکھو ھم میں سے کتنے ھیں جو اپنے مفادات کے لیے
اپنی اغراض کے لیے
اپنے آقاوں کے لیے
صرف نمک کا حق ادا کرتے ہیں
اور اپنی مٹی کے حق کو جوتی کی نوک پر لکھتے ھیں۔...
غزل
(شاداب لاہوری)
حضور آپ کا بھی احترام کرتا چلوں
ادھر سے گزرا تھا سوچا سلام کرتا چلوں
نگاہ و دل کی یہی آخری تمنّا ہے
تمہاری زُلف کے سائے ميں شام کرتا چلوں
انہيں يہ ضِد کہ مجھے ديکھ کر کسی کو نہ ديکھ
ميرا يہ شوق کہ سب سے کلام کرتا چلوں
يہ ميرے خوابوں کی دُنيا نہيں سہی، ليکن
اب آ گيا ہوں تو...
خوشی ہوئی یہ جان کر کہ ایران کی مانند اب دیوارِ مہربانی کا سلسلہ پاکستان میں بھی شروع ہو چکا ہے۔ کراچی کے مختلف علاقوں میں دیوار مہربانی کلفٹن، سولجر بازار ، صدر وغیرہ میں آغاز ہو چکی ہیں۔ ماخذ کے مطابق
"عالمی شہرت یافتہ پاکستان کے سرفہرست ماڈل و معروف اداکار احسن خان نے کراچی کے قلب صدر...