اصلاح سخن

  1. ذ

    برائے اصلاح

    جسے میں سوچتا رہتا ہوں وہ کر کیوں نہیں جاتا اُس حاکمِ کونین سےمیں ڈر کیوں نہیں جاتا اپنے رب سے کئیے وعدوں کو نبھانے کی خاطر میں خود سے کئیے، وعدوں سے مُکر کیوں نہیں جاتا وعدہ کیا تھا میں نے جو رب سے بروزِ اَجّل نبھانے پھر اسے رب کے میں گھر کیوں نہیں جاتا میں خود پہ کئیےظلم پہ شرمندہ ہوں میرے...
  2. ذ

    برائے اصلاح

    یہ اچھا وقت جو آئے، بُرا میں بھول جاتا ہوں میرے اللہ میں تجھ کو یاد رکھتا ہوں، کبھی میں بھول جاتا ہوں تجھے ہر وقت ہر لمحہ میں ہر دن یاد رہتا ہوں میں مشکل سے نکل جاؤں تو تجھ کو بھول جاتا ہوں میں گنہگاروں کی بستی میں ظلم کا تاج پہنے ہوں برائی سوچتا ہوں جب، بھلائی بھول جاتا ہوں میں ظالم ہوں...
  3. و

    غزل آپکےپیش ِنظر کرتا ہوں

    کافی عرصہ پہلے یہ غزل لکھی اور مختلف آراء کی بنیا دپہ درستگی کرتا رہا۔ اب آپ سب کی پیشِ نظر ہے۔ اصلاح یا تعریف و تنقید سر آنکھوں پر۔ ۔ جں مصرعوں کے سامنے ۔۔ کانشان ہے یہاں مجھے ذراسا شبہ ہے۔ غزل تنہائی در و دیوار پہ سہمی کھڑی ہے یہ محبت مجھے بےحد مہنگی پڑی ہے دیوارِ شکستہ ہے جسے دیکھتا...
  4. سید ذیشان حیدر

    غزل برائے اصلاح

    السلام و علیکم! بہت عرصے کے بعدایک غزل اصلاح کے پیشِ نظر اساتذہ کی خدمت میں حاضر ہے: برائے مہربانی اپنی قیمتی آرا ٴ سے نوازیں۔ محترم سر الف عین ، راحیل فاروق سید عاطف علی فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن کیا کہ حرفِ دُعا بھی نہیں جانتے لب ترے اِلتجا بھی نہیں جانتے اک نظر ہو عنایت کی صاحب ذرا...
  5. فرقان احمد

    شعری و عروضی اصطلاحات مع امثال

    علم عروض سے ہمارا دور دور کا واسطہ نہیں، تاہم، سخن شناسی کا دعویٰ ضرور ہے۔ اسی نسبت سے ایک نئی لڑی کے ساتھ حاضر ہیں۔ اس لڑی میں اساتذہ کرام سے فیض پانے کا پورا اہتمام کیا جائے گا۔ گو کہ اس سے قبل بھی ایسے کئی سلسلے شروع کیے جا چکے ہیں تاہم اس لڑی کی انفرادیت یہ ہو گی کہ یہاں آسان اور سادہ الفاظ...
  6. محسن احمد محسن

    "ریگزاروں کی ریت چھانتا ہوں" اساتذہ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے، شکریہ :)

    ریگزاروں کی ریت چھانتا ہوں ایک مدت سے خوب پیاسا ہوں - باتوں باتوں میں کچھ نہیں کہتا میں جو کہتا ہوں صاف کہتا ہوں - پاس میرے کوئی نہیں ہوتا میں تو خود سے بھی دور رہتا ہوں - موت کو ایک ہچکی کافی ہے اور میں لمحہ لمحہ لے رہا ہوں - وحشتیں خوب پھیلے جا رہی ہیں اور میں ساحلوں پہ تنہا ہوں - آج تُو...
  7. محسن احمد محسن

    قوافی قائم کرنے کے بارے میں اساتذہ سے ذرا رہنمائی کی درخواست ہے۔ شکریہ :)

    السلام علیکم ! طرح مصرع : سکوں بھی خواب ہوا نیند بھی ہے کم کم پھر قریب آنے لگا دوریوں کا موسم پھر (پروین شاکر) قوافی: ریشم مبہم پرنم شبنم مدھم افاعیل: مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن درج بالا ہدایات کی روشنی میں کیا یہ قافیہ لکھا جا سکتا ہے ؟ کوئی تو حادثہ دستک کی سوچتا ہوگا میں بے سبب ہی نہیں آج...
  8. فرحان محمد خان

    اصلاح درکار"فاعلاتن مفاعیلن مفاعیلن"

    اپنےسب یار میں بیکار ہیں ہم تو اب کہاں یاروں کے یار ہیں ہم تو یہ اسی دور کی باتیں ہیں جب وہ تھا اب کہاں اب فقط بس خار ہیں ہم تو اب وہ عارض نہیں ہو سکتے اپنے بھی اب کے شاہد بہت بیمار ہیں ہم تو اب نہیں ہم سے نفرت کوئی کر سکتا سب کو معلوم ہےبس پیار ہیں ہم تو سر الف عین
  9. امان زرگر

    اصلاح درکار ہے

    جادہ پیما ہے کاروانِ بہار غمزۂ گل جنوں سے ہے دوچار باندھ ڈالا ہے دل نے رختِ سفر غمِ جاناں سے ہو گیا بیزار مشقِ تازہ ہے اک رواں دل میں دھڑکنیں خوں زدہ لکھیں اشعار عشقِ سوزاں کی پھر بحث کیجو کچھ سنوارو اگر لبِ گفتار داغِ لالہ کو کب روا مرہم دلِ عاشق ہے کب بھلا بیمار . یا پھر داغِ لالہ کو کب روا...
  10. امان زرگر

    بغرضِ اصلاح پیشِ خدمت ہے

    دھڑکنوں کو ملے کبھی جو زباں قصۂ درد ہو سکے گا بیاں خو روانی کی کچھ ہو گر پیدا لفظ قرطاس پر ہوں رقص کناں خود شناسی کہ جرم ٹھہرا ہے پھر ہمیں کیوں ملے ہمارا نشاں کی تغافل کی بات تو بولے ہم پہ لازم کہاں تھا ہر پیماں بوئے گل سے ہیں خندہ رو دونوں دست گلچین و بلبل بستاں
  11. امان زرگر

    برائے اصلاح

    رونق ضو چرخ گل میں چاند اترا صحن دل میں غم زدوں نے چارہ سازی ڈھونڈ لی عارض کے تل میں . ہم قافیہ الفاظ عطا کریں یا بصورت قطعہ اصلاح کے لئے قبول فرما لیں. اگرچہ دل غزل کی طرف ہے سر الف عین سر محمد ریحان قریشی
  12. امان زرگر

    غزل بغرض اصلاح

    سر محمد ریحان قریشی سر الف عین محترمہ La Alma سر راحیل فاروق حرف بنتے گئے مرا عنواں میری مشکل نہ پھر ہوئی آساں سرو و سیمول خوشنما خوش قد تیری خوش قامتی پہ ہوں قرباں قرب جاناں طلب کریں کیونکر لطف ساماں ہے موسم ہجراں پند و ناصح بھی رشکِ ساماں سے نوکِ مژگاں کے روبرو حیراں جہد خاماں عبث تری تدبیر...
  13. امان زرگر

    غزل اصلاح کی خاطر پیشِ خدمت ہے

    سر الف عین سر محمد ریحان قریشی محترمہ La Alma سر راحیل فاروق فاعلاتن مفاعلن فعلن ۔ قصہ درد بھی کبھی لکھنا اپنی عادت رہی خوشی لکھنا چارہ سازوں سے بس روا نہ ہوا اک تسلی کا حرف ہی لکھنا یہ جو حالت خراب ہے اپنی تم سبب اس کا دلبری لکھنا موسمِ گل خزاں بداماں سے حالِ گلچیں کی خستگی لکھنا بزمِ رنداں،...
  14. سید ذیشان حیدر

    غزل برائے اصلاح

    محترم سر الف عین ، محترم سر راحیل فاروق اور دیگر اساتذہء کرام ‎فعولن فعولن فعولن فعل ‎وفاؤں کے بدلے وفا کیجئے ‎یہی رسمِ دنیا ہے، کیا کیجئے ‎لہو یہ ہماری وفاؤں کا ہے ‎اِسے آپ رنگِ حنا کیجئے ‎ہمارا تو دل بھی ہمارا نہیں ‎کسی کا گلہ آپ کیا کیجئے ‎مجھے دیکھ کر چارہ گر کہتے ہیں ‎اُسی در پہ...
  15. امان زرگر

    نوا جرس گل

    فعولن فعولن فعولن فعل . . نوا جرس گل بانکپن صبح نو سنا نغمہ شیریں سخن صبح نو سکھا خوئے تازہ زمانے کو یوں بدل ڈالے طرز کہن صبح نو کبھی چھوڑے فطرت جو مشاطگی! کریں کچھ تو ہم بھی جتن صبح نو رکھیں رشتہ قائم جو برگ و سمن تبھی گل ہو رشک چمن صبح نو یہ انداز و اطوار بدلو ابھی یہ بادہ یہ خم انجمن صبح نو
  16. امان زرگر

    آؤ پتھر کو پھول سے بدلیں

    آؤ پتھر کو پھول سے بدلیں اپنی ضد کو اصول سے بدلیں نور بخشے جو سرمہ آنکھوں کو ان کے پاؤں کی دھول سے بدلیں لوح قسمت میں جو لکھا ہے ملے لالہ و گل ببول سے بدلیں شوق طاعت ہوس سے برتر ہے لفظ منکر قبول سے بدلیں آج گردوں خزاں نصیب لگے موسم گل ملول سے بدلیں
  17. سید ذیشان حیدر

    ایک اور کاوش برائے اصلاح

    محترم الف عین راحیل فاروق اور دیگر اساتذہء کرام ٹوٹے ہیں پیمانے سب ‎اجڑے ہیں میخانے سب ‎ بجھتے بجھتے شمع کے ‎جل گئے پروانے سب ‎بے ستم، بے درد و غم ‎بے مزہ افسانے سب ‎حسن کیوں ہے دربدر ‎مر گئے دیوانے سب؟ ‎وقت کیا مشکل پڑا ‎چھٹ گئے یارانے سب ‎میرے گھر ہی آبسے ‎شہر کے ویرانے سب
  18. امان زرگر

    تولو جو ترازو میں ستم اپنے وفا میری

    تولو جو ترازو میں ستم اپنے وفا میری. آ جائے نظر تم کو کرم اپنا سزا میری. برباد اگر ہوں گے تو ہاتھوں سے جنوں کے ہی . اغیار سے نسبت ہو نہیں طرز ادا میری. یوں بھٹکے ہے جاں اپنی منزل کا نشاں پا کر. کچھ تیرا تغافل ہے کچھ اس میں خطا میری. احساس زیاں غم کا کرے کچھ تو مداوا بھی. دکھلائے طلاطم سا پھر موج...
  19. امان زرگر

    دیا بجھانے کی ضد میں ہیں وہ

    دیا بجھانے کی ضد ہے ان کو. اندھیرا لانے کی ضد ہے ان کو. اجاڑ کر میرے دل کی بستی. نئے ٹھکانے کی ضد ہے ان کو. نگاہ و دل جن کے منتظر تھے. نظر چرانے کی ضد ہے ان کو. نیا ہے منظر نئے زمانے. کہاں پرانے کی ضد ہے ان کو. بدل کے چرخ کہن کو نو سے. ستم اٹھانے کی ضد ہے ان کو. بھلا سا دنیائے آب و گل میں. نگر...
  20. امان زرگر

    عشق مجنوں بنائے دیتا ہے

    عشق مجنوں بنائے دیتا ہے. بات یونہی بڑھائے دیتا ہے. دھار لیتا ہے چاند روپ ان سا. آہ کیا ظلم ڈھائے دیتا ہے. پھرتا رہتا ہے ان کی گلیوں میں. سارے جھگڑے بھلائے دیتا ہے. روئے دیرینہ، کارگاہ سحر. عزم نو کو دکھائے دیتا ہے. لاد لیتے ہیں عجز کاندھے پر. ان کے در پر جھکائے دیتا ہے.
Top