"ریگزاروں کی ریت چھانتا ہوں" اساتذہ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے، شکریہ :)

ریگزاروں کی ریت چھانتا ہوں
ایک مدت سے خوب پیاسا ہوں
-
باتوں باتوں میں کچھ نہیں کہتا
میں جو کہتا ہوں صاف کہتا ہوں
-
پاس میرے کوئی نہیں ہوتا
میں تو خود سے بھی دور رہتا ہوں
-
موت کو ایک ہچکی کافی ہے
اور میں لمحہ لمحہ لے رہا ہوں
-
وحشتیں خوب پھیلے جا رہی ہیں
اور میں ساحلوں پہ تنہا ہوں
-
آج تُو بھی خموش بیٹھا ہے
آج میں بھی اداس بیٹھا ہوں
-
میرے حصے میں کچھ نہیں آنا
میں تو گھر میں سبھی سے چھوٹا ہوں
-
اسے کب سے تلاش تھی میری
خود کو منزل پہ چھوڑ آیا ہوں
-
آشیاں بھی سراب ہے محسؔن
اپنے گھر میں بھٹکتا پھر رہا ہوں
-
محسؔن احمد
 

الف عین

لائبریرین
ماشاء اللہ اچھی کاوش ہے۔
تکنیکی طور پر ایک بڑی بھاری غلطی ہے قوافی میں۔
بحر ہے فاعلاتن مفاعلن فعلن
اور آخر میں فعلن کی وجہ سے قوافی ضروری ہیں کہ آتا ہوں، پیاسا ہوں، (دی) وانہ ہوں وغیرہ ہوں۔ یعنی ان سب قوافی میں حرف الف مکمل آتا ہے۔ لیکن مطلع میں ہی ’چھانتا ہوں‘ وزن میں تو ہے لیکن الف کے اسقاط کے ساتھ۔
یہی صورت ان میں بھی ہے
اور میں لمحہ لمحہ لے رہا ہوں

اپنے گھر میں بھٹکتا پھر رہا ہوں
پہلے یہ دور ہو جائیں تو آگے بات کی جائے
 
الف کے اسقاط کے ساتھ
سر میں اس بات کو سمجھ نہیں پایا۔ میں نے تو قوافی ایسے ترتیب دیے تھے کہ آخر میں "الف" آئے اور "الف" سے پہلے حرف پر "زبر" ہو۔ آپ نے "الف کے اسقاط" کا ذکر کیا ہے، یہ کیا چیز ہے ؟؟ میں اس کے بارے میں نہیں جانتا۔ اس سلسلے میں میری رہنمائی فرما دیجیے تا کہ میں اپنی اصلاح کر سکوں۔
شکریہ :) :)
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
سیدھی سی بات ہے
فعلن ہوتا ہے آتا ہوں، جاتا ہوں رویا ہوں، تنہا ہوں۔
لیکن چھانتا ہوں میں الف گر کے تقطیع ہو رہی ہے چھانتَ ہوں (چھانتا ہوں) اور ’رہَ ہوں‘ (رہا ہوں)
 
ریگزاروں کی ریت چھانتا ہوں
ایک مدت سے خوب پیاسا ہوں
-



موت کو ایک ہچکی کافی ہے
اور میں لمحہ لمحہ لے رہا ہوں
-
وحشتیں خوب پھیلے جا رہی ہیں
اور میں ساحلوں پہ تنہا ہوں



آشیاں بھی سراب ہے محسؔن
اپنے گھر میں بھٹکتا پھر رہا ہوں
-
محسؔن احمد
ہماری صلاح

ریگزاروں میں آکے بھٹکا ہوں


اور میں لمحہ لمحہ جیتا ہوں


وحشتیں خوب پھیلے جاتی ہیں


اپنے گھر میں بھٹکتا پھرتا ہوں
 
سیدھی سی بات ہے
فعلن ہوتا ہے آتا ہوں، جاتا ہوں رویا ہوں، تنہا ہوں۔
لیکن چھانتا ہوں میں الف گر کے تقطیع ہو رہی ہے چھانتَ ہوں (چھانتا ہوں) اور ’رہَ ہوں‘ (رہا ہوں)
اچھا ، تو ہم تقطیع کرتے وقت قافیہ میں سے کچھ گرا نہیں کر سکتے۔ مجھے اس بات کا علم نہیں تھا، میں کوشش کرتا ہوں اصلاح کرنے کی اور پھر حاضر ہوتا ہوں۔
بے حد شکریہ :)
 
ہماری صلاح

ریگزاروں میں آکے بھٹکا ہوں


اور میں لمحہ لمحہ جیتا ہوں


وحشتیں خوب پھیلے جاتی ہیں


اپنے گھر میں بھٹکتا پھرتا ہوں


سر بہت شکریہ ، میں اسی الجھن میں تھا کہ اب اس کی اصلاح کیسے کروں گا، میں مزید اصلاح کی کوشش کرتا ہوں اور پھر حاضر ہوتا ہوں، شکریہ :)
 
Top