نتائج تلاش

  1. حنیف خالد

    کبھی کچھ رائیگاں جاتا نہیں لیکن۔۔۔ (اساتذہ کی نظر کرم کا منتظر)

    کبھی کچھ رائیگاں جاتا نہیں لیکن۔۔۔ مجھے معلوم ہے میں نے جو مانگا ہے، وہ اک دن مل کے رہنا ہے مگر اُس دن تلک خود کو یہ سمجھانا پڑے گا کہ کبھی مانگا ہوا ضائع نہیں جاتا، کہ ایسا ہو نہیں سکتا کہ جوکچھ میں نے تنہائی کے سجدوں میں ، خدا سے اڑ کے مانگا ہے جسے لینے کی خاطر میں نے سجدوں کو طوالت دی، کہ...
  2. حنیف خالد

    محبت عمر بھر اب کون کرتا ہے۔۔ (برائے اصلاح اساتذہ کی نظر کرم کا منتظر۔۔۔)

    محبت عمر بھر اب کون کرتا ہے۔۔ زمانے کے بدلتے رنگ میں ڈھل کر محبت نے بھی فرسُودہ، پرانے سب معانی میں نئی ترمیم کر ڈالی۔۔ محبت اب فقط وقتی ضرورت ہے محبت دائمی جذبوں کے احساسِ ''زیاں'' میں اب نہیں پڑتی۔ محبت اب خلوصِ دل کو فُرقت کی کسوٹی پر نہیں کستی۔۔ محبت اب گلے شکوے نہیں کرتی۔۔ فراقِ یار میں دل...
  3. حنیف خالد

    آمنہ سوچتی ہے کون مرے گھر آیا

    ایک نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کے چند اشعار اساتذہ کی خدمت میں پیش کررہا ہوں امید ہے نظر کرم فرمائیں گے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چھٹ گئی کفر کی ظلمت وہ پیمبر آیا چاند بن کر جو ہدایت کا زمیں پر آیا دیکھ کر...
  4. حنیف خالد

    کہیں سے لوٹ کے وہ دور کاش آ جائے۔۔ اساتذہ کی رہنمائی کا منتظر

    اساتذہ کی خدمت میں ایک غزل پیش کر رہا ہوں امید ہے حوصلہ افزائی فرمائیں گے۔ ----------------------------------------- نہ ایسے شخص سے پھر حال دل کہا جائے جو آج ساتھ رہے اور کل چلا جائے بڑے دنوں سے مرے تاک میں اداسی ہے چلو اسی سے کوئی واقعہ سنا جائے جو تیری عزت و ناموس کا ہو سوداگر خموش اس پہ...
  5. حنیف خالد

    جب تری دید کے جذبے میں جیا کرتے تھے۔۔ اساتذہ کی رہنمائی کا منتظر

    جب تری دید کے جذبے میں جیا کرتے تھے بے سبب ہم ترے کوچے میں پھرا کرتے تھے آج قبریں بھی کسی کو نہیں معلوم ان کی ہم خدا ہیں، جو یہ لوگوں سے کہا کرتے تھے آج اُس ہاتھ کو تمہاری ضرورت ہے بہت جس کو تم تھام کے بے فکر چلا کرتے تھے ایک دن طور پہ موسیؑ سے کہا یہ رب نے اب سنبھل جا نہ رہے وہ جو دعا...
  6. حنیف خالد

    انا کی جنگ تھی جھکنے کا تو سوال نہ تھا

    انا کی جنگ تھی جھکنے کا تو سوال نہ تھا وگرنہ ان کو منانا کوئی محال نہ تھا میں ٹوٹ ٹوٹ کے بکھرا ، بکھر کے سمٹا ہوں یہ تیرا عشق تھا میرا کوئی کمال نہ تھا خزائیں پہلے بھی آتی تھیں اس چمن میں مگر جو اب کی بار ہوا ہے کبھی یہ حال نہ تھا یہ فیصلے ہیں مقدر کے اب گلہ کیسا مرے نصیب میں شاید ترا وصال نہ...
  7. حنیف خالد

    ہجر میں ٹوٹ کے بکھرا تو سمجھ آئی ہے۔

    اساتذہ کی خدمت میں ایک نیا کلام پیش کرنے جا رہا ہوں ، اُمید ہے حوصلہ افزائی فرمائیں گے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہجر میں ٹوٹ کے بکھرا تو سمجھ آئی ہے تیری قربت سے تو بہتر مری تنہائی ہے چپ اگر رہتے تو سر اپنا سلامت ہوتا ہم نے حق بات کہی ہے، تو سزا پائی ہے یوں لگا جب تجھے...
  8. حنیف خالد

    اگر چہ دو ہی قدم پر کھڑا سویرا ہے

    اگر چہ دو ہی قدم پر کھڑا سویرا ہے نہ آ سکیں گے ہمیں ظلمتوں نے گھیرا ہے جو آ رہے ہو زمیں چیر کے لحد اندر چراغ ساتھ لے آؤ بڑا اندھیرا ہے درو دیوار سے چیخوں کی صدا آتی ہے ہمارے گھر کسی آسیب کا بسیرا ہے ہمیں یقیں ہے کہ ناکام ہم نہیں ہونگے کہ سر پہ ماں نے دعا دے کے ہاتھ پھیرا ہے جو ایک بار گیا...
  9. حنیف خالد

    خود اپنے ہاتھ سے رخصت کیا ہے

    خود اپنے ہاتھ سے رخصت کیا ہے بتاؤ کس میں اتنا حوصلہ ہے ہمیں مغموم کر کے وہ کہاں خوش یقینا اس کا دل بھی جل رہا ہے ہمیں منظور ہیں سب اس کی شرطیں ہمارے دل کو وہ اچھا لگا ہے ہمارے غم سے تم واقف نہیں ہو جہاں والو! تمہارا کیا گیا ہے اداسی چھا گئی ہر سمت خالد کسی معصوم کا پھر سر کٹا ہے
  10. حنیف خالد

    سچ تو یہ ہے اگر ترا کردار مر گیا

    سچ تو یہ ہے اگر ترا کردار مر گیا زندہ بھی تو اگر ہے تو پھر یار مر گیا اُس قوم کی شکست میں کوئی نہیں ہے شک جس کا میانِ جنگ ہی سالار مر گیا ایسا نہ ہو کہ موت پہ یوں کہہ رہے ہوں لوگ اچھا ہوا کہ ایک تو مردار مر گیا تب سے ہمیں نصیب ہے ذلت کی زندگی جب سے ہمارا صاحبِ...
  11. حنیف خالد

    نیا کلام اساتذہ کی خدمت میں۔۔میں پاکستان ہوں تیرا۔۔۔

    میں پاکستان ہوں تیرا ۔۔۔۔۔ مجھے پہچانتے ہو تم، تری پہچان مجھ سے ہے عطا رب نے جو کی وہ آن، بان اور شان مجھ سے ہے میں ملکوں، سرحدوں کی بھیڑ میں گلدان ہوں تیرا میں پاکستان ہوں تیرا، میں پاکستان ہوں تیرا مرے ٹکڑے کئے غیروں نے اپنوں نے مجھے لوٹا مرے بچے! ترے ہاتھوں سے...
  12. حنیف خالد

    دو شعر ۔۔۔ اصلاح کیلئے اساتذہ کی نذر

    اگر چہ عشق میں در در کی خاک چھانتے ہیں۔ مگر یہ اہل ِ جنوں کب کسی کی مانتے ہیں۔ حنیف دھوپ کی شدت سے جب بھی گھبرائیں۔ ہم ان کی یاد کی چادر کو خود پہ تانتے ہیں۔
  13. حنیف خالد

    محبت عمر بھر اب کون کرتا ہے۔۔ برائے اصلاح تنقید تبصرہ

    محبت عمر بھر اب کون کرتا ہے زمانے کے بدلتے رنگ میں ڈھل کر محبت نے بھی فرسُودہ ، پرانے سب معانی میں نئی ترمیم کر ڈالی۔۔ محبت اب فقط وقتی ضرورت ہے محبت دائمی جذبوں کے احساسِ "زیاں" میں اب نہیں پڑتی۔ محبت اب خلوصِ دل کو فُرقت کی کسوٹی پر نہیں کستی۔۔ محبت اب گلے شکوے نہیں کرتی۔۔ فراقِ یار...
  14. حنیف خالد

    وفا کی راہ چلیں گے ، سکوں لٹانے دے ۔۔۔۔برائے اصلاح تنقید تبصرہ

    غزل وفا کی راہ چلیں گے ، سکوں لٹانے دے کڑا سفر ہے مجھے دل کو آزمانے دے جدید دور کے فتنے سمجھ سے باہر ہیں میں دقیانوس ہوں مجھ کو ہنر پرانے دے وہی رفیق ہے دل کا جو ساتھ چلتا ہے جو ہاتھ چھوڑ کے جائے تو اس کو جانے دے تمہاری ذات کا پہچاننا بھی لازم ہے مگر میں کون ہوں، پہلے یہ راز...
Top