حنیف خالد
محفلین
اگر چہ دو ہی قدم پر کھڑا سویرا ہے
نہ آ سکیں گے ہمیں ظلمتوں نے گھیرا ہے
جو آ رہے ہو زمیں چیر کے لحد اندر
چراغ ساتھ لے آؤ بڑا اندھیرا ہے
درو دیوار سے چیخوں کی صدا آتی ہے
ہمارے گھر کسی آسیب کا بسیرا ہے
ہمیں یقیں ہے کہ ناکام ہم نہیں ہونگے
کہ سر پہ ماں نے دعا دے کے ہاتھ پھیرا ہے
جو ایک بار گیا لوٹ کر نہیں آیا
قدم سنبھال کے رکھنا یہ ایک پھیرا ہے
نہ آ سکیں گے ہمیں ظلمتوں نے گھیرا ہے
جو آ رہے ہو زمیں چیر کے لحد اندر
چراغ ساتھ لے آؤ بڑا اندھیرا ہے
درو دیوار سے چیخوں کی صدا آتی ہے
ہمارے گھر کسی آسیب کا بسیرا ہے
ہمیں یقیں ہے کہ ناکام ہم نہیں ہونگے
کہ سر پہ ماں نے دعا دے کے ہاتھ پھیرا ہے
جو ایک بار گیا لوٹ کر نہیں آیا
قدم سنبھال کے رکھنا یہ ایک پھیرا ہے