حنیف خالد
محفلین
جب تری دید کے جذبے میں جیا کرتے تھے
بے سبب ہم ترے کوچے میں پھرا کرتے تھے
آج قبریں بھی کسی کو نہیں معلوم ان کی
ہم خدا ہیں، جو یہ لوگوں سے کہا کرتے تھے
آج اُس ہاتھ کو تمہاری ضرورت ہے بہت
جس کو تم تھام کے بے فکر چلا کرتے تھے
ایک دن طور پہ موسیؑ سے کہا یہ رب نے
اب سنبھل جا نہ رہے وہ جو دعا کرتے تھے
ماں پہ اک بیٹے کو کل ہاتھ اُٹھاتے دیکھا
اب مرے گھر ہے وہ منظر، جو سنا کرتے تھے
بے سبب ہم ترے کوچے میں پھرا کرتے تھے
آج قبریں بھی کسی کو نہیں معلوم ان کی
ہم خدا ہیں، جو یہ لوگوں سے کہا کرتے تھے
آج اُس ہاتھ کو تمہاری ضرورت ہے بہت
جس کو تم تھام کے بے فکر چلا کرتے تھے
ایک دن طور پہ موسیؑ سے کہا یہ رب نے
اب سنبھل جا نہ رہے وہ جو دعا کرتے تھے
ماں پہ اک بیٹے کو کل ہاتھ اُٹھاتے دیکھا
اب مرے گھر ہے وہ منظر، جو سنا کرتے تھے