خود اپنے ہاتھ سے رخصت کیا ہے

حنیف خالد

محفلین
خود اپنے ہاتھ سے رخصت کیا ہے
بتاؤ کس میں اتنا حوصلہ ہے

ہمیں مغموم کر کے وہ کہاں خوش
یقینا اس کا دل بھی جل رہا ہے

ہمیں منظور ہیں سب اس کی شرطیں
ہمارے دل کو وہ اچھا لگا ہے

ہمارے غم سے تم واقف نہیں ہو
جہاں والو! تمہارا کیا گیا ہے

اداسی چھا گئی ہر سمت خالد
کسی معصوم کا پھر سر کٹا ہے
 
Top