حنیف خالد
محفلین
میں پاکستان ہوں تیرا ۔۔۔۔۔
مجھے پہچانتے ہو تم، تری پہچان مجھ سے ہے
عطا رب نے جو کی وہ آن، بان اور شان مجھ سے ہے
میں ملکوں، سرحدوں کی بھیڑ میں گلدان ہوں تیرا
میں پاکستان ہوں تیرا، میں پاکستان ہوں تیرا
مرے ٹکڑے کئے غیروں نے اپنوں نے مجھے لوٹا
مرے بچے! ترے ہاتھوں سے ہی میرا بدن ٹوٹا
ارے ناداں! خبر رکھنا مری، مہمان ہوں تیرا
میں پاکستان ہوں تیرا، میں پاکستان ہوں تیرا
میں تیرا فخر ہوں ، میں تاج ہوں، الفت بھی ہوں تیری
مجھے سنبھال کے رکھنا کہ میں عزت بھی ہوں تیری
جہاں میں سر اٹھانے کیلئے میں مان ہوں تیرا
میں پاکستان ہوں تیرا، میں پاکستان ہوں تیرا
مرے بیٹے گلے اک دوسرے کے کاٹتے پھرتے
کچھ ایسے بھی مرے ٹکڑوں کو جو ہیں بانٹتے پھرتے
حفاظت تُو مری کرنا کہ میں ایمان ہوں تیرا
میں پاکستان ہوں تیرا، میں پاکستان ہوں تیرا
حنیف خالد
مجھے پہچانتے ہو تم، تری پہچان مجھ سے ہے
عطا رب نے جو کی وہ آن، بان اور شان مجھ سے ہے
میں ملکوں، سرحدوں کی بھیڑ میں گلدان ہوں تیرا
میں پاکستان ہوں تیرا، میں پاکستان ہوں تیرا
مرے ٹکڑے کئے غیروں نے اپنوں نے مجھے لوٹا
مرے بچے! ترے ہاتھوں سے ہی میرا بدن ٹوٹا
ارے ناداں! خبر رکھنا مری، مہمان ہوں تیرا
میں پاکستان ہوں تیرا، میں پاکستان ہوں تیرا
میں تیرا فخر ہوں ، میں تاج ہوں، الفت بھی ہوں تیری
مجھے سنبھال کے رکھنا کہ میں عزت بھی ہوں تیری
جہاں میں سر اٹھانے کیلئے میں مان ہوں تیرا
میں پاکستان ہوں تیرا، میں پاکستان ہوں تیرا
مرے بیٹے گلے اک دوسرے کے کاٹتے پھرتے
کچھ ایسے بھی مرے ٹکڑوں کو جو ہیں بانٹتے پھرتے
حفاظت تُو مری کرنا کہ میں ایمان ہوں تیرا
میں پاکستان ہوں تیرا، میں پاکستان ہوں تیرا
حنیف خالد