نیا کلام اساتذہ کی خدمت میں۔۔میں پاکستان ہوں تیرا۔۔۔

حنیف خالد

محفلین
میں پاکستان ہوں تیرا ۔۔۔۔۔

مجھے پہچانتے ہو تم، تری پہچان مجھ سے ہے
عطا رب نے جو کی وہ آن، بان اور شان مجھ سے ہے
میں ملکوں، سرحدوں کی بھیڑ میں گلدان ہوں تیرا
میں پاکستان ہوں تیرا، میں پاکستان ہوں تیرا

مرے ٹکڑے کئے غیروں نے اپنوں نے مجھے لوٹا
مرے بچے! ترے ہاتھوں سے ہی میرا بدن ٹوٹا
ارے ناداں! خبر رکھنا مری، مہمان ہوں تیرا
میں پاکستان ہوں تیرا، میں پاکستان ہوں تیرا

میں تیرا فخر ہوں ، میں تاج ہوں، الفت بھی ہوں تیری
مجھے سنبھال کے رکھنا کہ میں عزت بھی ہوں تیری
جہاں میں سر اٹھانے کیلئے میں مان ہوں تیرا
میں پاکستان ہوں تیرا، میں پاکستان ہوں تیرا

مرے بیٹے گلے اک دوسرے کے کاٹتے پھرتے
کچھ ایسے بھی مرے ٹکڑوں کو جو ہیں بانٹتے پھرتے
حفاظت تُو مری کرنا کہ میں ایمان ہوں تیرا
میں پاکستان ہوں تیرا، میں پاکستان ہوں تیرا
حنیف خالد
 

loneliness4ever

محفلین
بہت خوب خالد صاحب بہت خوب خیال ، وقت کی ضرورت ، دل کی پکار، بہت عمدہ

خالد بھائی خاکسار کو تو مکتب کی دیوار بھی ابھی میسر نہیں ہوئی مگر اہل علم کی محفلوں کے طفیل
آپ کی لکھی پہلی سطر پر زبان اور نظر الجھ کر رہ گئی ہے۔
خالد بھائی شترگربہ کا شکار نظر آتی ہے پہلی سطر ( اگر نام مجھے صحیح طور سے یاد رہ گیا ہے )
یعنی کہ

مجھے پہچانتے ہو تم، تری پہچان مجھ سے ہے

جب آپ تم استعمال کر رہے ہیں تو غالبا آگے "تری" کے بجائے "تمہاری" پہچان آنا چاہیئے
ورنہ " تم کو ہٹایا جائے اور " تو " کا استعمال کیا جائے

مجھے پہچانتا ہے تو ، تری پہچان مجھ سے ہے

یہ اس فقیر بے علم کی سوچ اور سمجھ ہے جو ضروری نہیں درست ہو ، اب انتظار میں اور آپ
مل کر اساتذہ کا اور دیگر صاحب علم احباب کا کرتے ہیں

لکھتے رہیں ، آباد و کامران رہیں ۔۔۔۔ آمین

خیر اندیش
امر تنہائی
 
Top