جو نہ کرنا تها محبت میں کئے جاتے ہیں
روز مرنے کی تمنا میں جئے جاتے ہیں
ہم کو ساقی سے شکایت ہے نہ مے خانے سے
ہم سمجهتے ہیں کہ سانسوں کو پئے جاتے ہیں
زخم جتنے بهی ہوں منظور تمہیں دے جانا
ہاں وہی ذخم جو مر کر ہی سئے جاتے ہیں
ہم نہ مجنوں ہیں نہ فرہاد نہ رانجها کوئی
کیوں ہمیں لوگ یہ بدنام کئے جاتے...