نتائج تلاش

  1. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    جو نہ کرنا تها محبت میں کئے جاتے ہیں روز مرنے کی تمنا میں جئے جاتے ہیں ہم کو ساقی سے شکایت ہے نہ مے خانے سے ہم وہ مے کش ہیں جو اشکوں کو پئے جاتے ہیں زخم دینے ہوں اگر شوق سے دے دو لیکن ہوں وہی زخم جو مر کر ہی سئے جاتے ہیں ہم نہ مجنوں ہیں نہ فرہاد نہ رانجها پهر بهی لوگ بدنام زمانے میں کئے جاتے...
  2. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    اک دهواں سا اٹهتا ہے اب بهی دل کی وادی سے ہر طرف مگر اس میں بارشوں کا موسم ہے ہائے میری امیدیں آخری دموں پر ہیں اور اس زمانے میں خواہشوں کا موسم ہے لوگ بے وفا سمجهے کیا قصور ہے ان کا سامنے جب آنکهوں کے سازشوں کا موسم ہے ڈهونڈ لاوں گا تجه کو آج کل زمانے میں ہمتوں کے چرچے ہیں کاوشوں کا موسم ہے
  3. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    ہمیں تلاش کسی کے اجاڑ گهر کی ہے
  4. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    جو نہ کرنا تها محبت میں کئے جاتے ہیں روز مرنے کی تمنا میں جئے جاتے ہیں ہم کو ساقی سے شکایت ہے نہ مے خانے سے ہم سمجهتے ہیں کہ سانسوں کو پئے جاتے ہیں زخم جتنے بهی ہوں منظور تمہیں دے جانا ہاں وہی ذخم جو مر کر ہی سئے جاتے ہیں ہم نہ مجنوں ہیں نہ فرہاد نہ رانجها کوئی کیوں ہمیں لوگ یہ بدنام کئے جاتے...
  5. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    کبهی جو تو نے بیماروں کی جا خبر لی ہے دوا نے اپنے تعاثر پہ پهر نظر کی ہے بلا کہ مجه کو یوں مقتل میں میرے قاتل نے ستم کی حد سے بهی آگے نگاہ کر دی ہے وہ دور بیٹها ہے مجه سے میں کس جہاں میں ہوں ؟ جہاں نہ بات کوئی اس کی اس کے در کی ہے اب آگے ان پہ یہ چهوڑا ہے فیصلہ میں نے میں کہہ چکا ہوں کہ میں...
  6. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    مجھ سا بهی کہیں کیا دنیا میں تقدیر کا مارا رہتا ہے یوں درد کے قصے سنتا ہے یوں غم کی کہانی کہتا ہے چہرے پہ تبسم اور جس کی آنکهوں میں عجب رعنائی ہے معلوم ہے کیا اُس کے دل میں اِک آگ کا دریا بہتا ہے اے باد صبا کیا کوئی ہے، ہر شام جو اُس کی نظروں کے یوں تیر جگر پر کهاتا ہے یوں کرب ِمسلسل سہتا ہے...
  7. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    شب ِغم سدا رہے گی یونہی عاشقوں پہ طاری انہیں نیرنگِ زمانہ لگے اب خرد سے بهاری ترے در سے اٹھ گئے تو کسی در پہ جا نہ پائے کیِا ہم نے جب کنارا تجھ سے تو جان ہاری بڑی دیر سے تها دل میں اک وہم مر گیا ہے تبهی آج ہم نے تجھ پر یہ زندگی بهی واری کوئی ایک تو کنایہ کوئی ایک تو اشارہ کبھی اس طرف بهی کر...
  8. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    یوں ہم سے الجھنا ٹهیک نہیں ہم عاشق ہیں مستانے ہیں اے شمع شبستاں گُل ہو جا ہم راکھ ہوئے پروانے ہیں تو کشتی نما ہم موجِ بلا تو عہدِ رواں ہم ظرفِ زماں تو علت غائی سے غافل ہم اس جگ سے بیگانے ہیں کیوں وقت کی دهارا مڑتی ہے کیوں دن کا کنارا ملتا ہے ہم کس گردش میں رہتے ہیں یہ راز ابهی انجانے ہیں اس...
  9. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    اُسے کچھ گنگنایا سو گئے ہم گَلے خود کو لگایا سو گئے ہم کہ اُس کے ہجر میں ہم نے کبهی جب کہیں کچھ چین پایا سو گئے ہم تھکے ہارے تهے دشتِ زندگی کے قضا کا وقت آیا سو گئے ہم بُرا ہو اے زبانِ غیر تیرا یہ نغمہ کیا سنایا سو گئے ہم ہمیں دینے وہ کافر جب ہماری تها نیندیں ساتھ لایا سو گئے ہم رہے ہم...
  10. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    اس کے ہی تذکروں پر مائل زباں ہے آج اس کی ہی یاد کا بس دل میں سماں ہے آج کوئی کہیں سے لادے اس کو تلاش کر کے میرے یقیں پہ جس کا غالب گماں ہے آج یارب حقیقتوں میں بهر کر بهی رنگ دیکها لیکن نظر سے پھر اک منظر نہاں ہے آج مجھ کو نہ یوں جهکاو قدموں میں غیر کے اب مجھ میں وہ بات پہلی دیکهو کہاں ہے آج...
  11. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    ہمت افزائی کیلئے بیحد شکریہ مجهے اس کی سخت ضرورت ہے کیا دو لغت کی گنجائش نہیں میں اکثر جان بوجه کر ایسا کرتا ہوں دعائیں
  12. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    زمیں پر آسمانوں کو گرا دے مجهے اپنے غلاموں میں جگاہ دے میں اپنی ذات میں ہوں قید مجھ کو تو اپنی ذات کا قیدی بنا دے . نظر میں کچھ نہیں جچتا ہے میری تو بے شک چاند پہلو میں بٹها دے میں اس دنیا میں ایسا اجنی ہوں جسے اس کی خبر اس کا پتا دے خدا جانے وہ رکهے یاد کب تک خدا جانے وہ کس دن کو بهلا دے...
Top