نتائج تلاش

  1. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    تلخ کب ہوئے اتنے مسئلے مرے لیکن کیا خبر ہے دنیا کو سو رہی ہے شاید جو رات کے اندهیروں میں ..
  2. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    اللہ بہتر جزا دینے والا ہے دعائیں
  3. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    روز روٹھ جاتے ہو روز ہی مناتا ہوں روز تم ستاتے ہو روز مان جاتا ہوں کب نجانے تم دیکهو اس غریب کی جانب روز ہی سنورتا ہوں خوشبوئیں لگاتا ہوں معاملات اتنے بهی تلخ کب ہوئے لیکن روز تلخئ جاں سے روح کو بچاتا ہوں لوگ کچھ سمجهتے ہیں میں کچھ اور کہتا ہوں یہ کچھ اور سنتے ہیں میں کہ کچه سناتا ہوں آہ...
  4. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    چاروں جانب چار سو تو ہی تو ہے تو ہی تو مجھ کو تیری آرزو مجھ کو تیری جستجو خواہشیں مرنے لگیں حسرتیں روئیں لہو ہائے میری زندگی ہائے مرگِ آرزو ق واسطے تعظیم جهک بے وضو یا با وضو بے ادب گستاخ دست بے حیا بے آبرو ۔۔ چل مسافر باندھ رخت کارواں ہے تیز خو ہو مخاطب کس سے قیس کس سے ہے یہ گفتگو
  5. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    دل میں تها کیوں کر زباں تک آگیا اقرار اب کس جگہ جائے گا میرے لب سے ہو انکار اب اب تو نیزے پر لٹکنا چاہئے ہے سر مرا میرے قاتل پهینک دے یہ سر پهری تلوار اب کیا تها میں اور کیا ہوا ہوں آئینے کو دیکھ کر جا چهپا خود سے ہی جاکر میں پسِ دیوار اب اس اذیت سے کوئی مجھ کو بچا لے اے خدا میں وگرنہ دم نہ...
  6. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    صف ماتم بچهاو شام آئی دئے غم کے جلاو شام آئی کوئی جاو ہمارے دل جگر کو کہیں سے ڈهونڈ لاو شام آئی
  7. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    کم سخن ہوا لیکن دهڑکنیں مرے دل کی
  8. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    جس کسے ملا کرنا ذکر آپکا کرنا نام آپ کا لے کر گفتگو کیا کرنا روز مر کے جی اٹهنا روز مر لیا کرنا روز روز چپ رہنا روز کچه کہا کرنا بے سبب ان آنکهوں سے خون کا بہا کرنا اب بهی یاد آتا ہے آپ کا وداع کرنا
  9. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    میں خموش ہوں لیکن دهڑکنیں مرے دل کی
  10. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    سرد سی ہوائیں ہیں سرد سرد آہیں ہیں سرد سرد موسم کی سرد سی فضائیں ہیں اب کے یوں دسمبر میں اس کو یاد کرتا ہوں سانس کی حرارت سے جل اٹهی ہوائیں ہیں اس خرابی ء دل کا چارہ گر کہیں ہو گا دور دور تک ویراں راستے ہیں راہیں ہیں میں خاموش بیٹها ہوں اور یہ دهڑکنیں دل کی اور کی سماعت پر ٹوٹتی بلائیں ہیں...
  11. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    تمہاری راہ میں نظریں بچهائے بیٹهے ہیں چلے بهی آو کہ دنیا بهلائے بیٹهے ہیں نہ پوچهئے ہیں وہ قسمیں کہاں کی وعدے کیا جنہیں ہم آج بهی کل پر اٹهائے بیٹهے ہیں وہ ہم سے آکے ہمارے غموں کا پوچهے کیوں اسے خبر ہے کہ اس کے ستائے بیٹهے ہیں تری تلاش میں نکلے تهے اور اب دیکهو تری تلاش میں خود کو گنوائے...
  12. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    بہت بہت شکریہ جناب دعائیں
  13. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    مجهے تم آزمانے سے ہے بہتر مار ہی ڈالو ہر اک پل یوں ستانے سے ہے بہتر مار ہی ڈالو میں ہوں مجرم تمہارا پر مرا اس قید خانے میں خدارا دل جلانے سے ہے بہتر مار ہی ڈالو طبیب دل گزارش ہے مرے دکھ درد کو سمجهو عبث ہمت بڑهانے سے ہے بہتر مار ہی ڈالو کہا تها نا کہ زندہ ہوں ابهی تک یاد ہے مجھ کو کہ مجھ کو...
  14. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    روز اس خوف سے گزرتے ہیں زندہ رہتے ہیں وہ جو مرتے ہیں ہم تهے آئے جہاں میں کرنے کیا ہم سے دیکهو یہاں جو کرتے ہیں شور کتنا ہے آج گیتوں کا ہم کہ دل میں ہی آہ بهرتے ہیں جاگ جائیں نہ وہ خدا ان کے بندے اب یہ دعا بهی کرتے ہیں سانس گهٹتی ہے جان جاتی ہے جب بهی تجه پر نگاہ دهرتے ہیں کیا حقیقت میں وہ...
  15. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    ترے ملنے کی خوشیاں اب مناوں یا کهو جانے کا اپنے غم اٹهاوں تجھے میں ڈهونڈ لاوں گا خدایا ذرا ٹھہرو میں خود کو ڈهونڈ لاوں زمانے نے ستایا اس قدر ہے بتا پاوں نہ چاہوں گر بتاوں میں تجھ سے کس لئے امید رکهوں میں کیوں کر آس کا دیپک جلاوں میں منزل پر پہنچ کر سوچتا ہوں اب آگے آسماں سے اور جاوں میں...
  16. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    تو نے بهلا دیا جب مجه کو مرے خدا رکهتی ہے یاد رکهے دنیا سے مجه کو کیا مانا کہ میں نہیں ہوں تیری عطا کہ قابل لیکن ہے مجه سا کوئی تیرا گدا بتا ؟ اڑنے دے خاک میری یونہی تو راستوں میں تیری گلی کا وحشی پائے یہی سزا تیرا ہی زکر ان سے کرتا ہوں روز جاکر کہتے ہیں جو مجهے وہ تیرا نہیں ہوا کم بخت...
  17. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    دیکه یوں بے رخی نہیں اچهی بے سبب دل لگی نہیں اچهی مر نہ جائے تمہارا تشنہ لب اس قدر تشنگی نہیں اچهی کیوں ترستا ہوں تیری رحمت کو کیا مری بندگی نہیں اچهی ضبط لازم ہوا محبت میں عشق میں بے بسی نہیں اچهی اچهے اچهوں سے سنتا آیا ہوں میرے منہ کی کہی نہیں اچهی اس کے آگے اوقات میری قیس ؟ اتنی بے راہ...
Top