ہم اسیروں کو رہائی سے ہے آتا خوف اب
ان بتوں کی ہمنوائی سے ہے آتا خوف اب
ہو کوئی ایسا ٹهکانہ جس میں اب ہم جا چهپیں
ہم کو جگ کی پارسائی سے ہے آتا خوف اب
دم ترا بهرتے ہیں لیکن ہو ہمیں اپنی تلاش
پند گو کی اس دہائی سے ہے آتا خوف اب
کیوں کریں اس کی تمنا جو تمنا تها نہیں
ہائے اپنی بے وفائی سے ہے آتا...