نتائج تلاش

  1. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    ترے عشق میں مر بهی جاوں تو کیا ہے مری اس فنا میں ہی میری بقا ہے تجهے مان اپنی خدائی پہ ہو گا ترا کب خداوں سے پالا پڑا ہے بڑے فخر سے سر جهکاتے ہو ملا تمہیں علم نے کیا یہی کچه دیا ہے اگر میرے بارے میں کوئی خبر ہو مجهے تم بتانا کہ دنیا کا کیا ہے گرجتے برستے رہے سر پہ بادل مگر ابر رحمت نے دهوکا...
  2. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    پهر غلاموں پہ ستم ان کے کرم کرتے ہیں ہم سے مظلوم شکایت سے بہت ڈرتے ہیں زکر اس حسن کی دیوی کا چلو کرتے ہیں جس پہ دنیا میں سنا ہے کہ سبهی مرتے ہیں ہم ترے نام سا رکهتے ہیں کئی ناموں کو اور پهر ان سے ترا زکر سدا کرتے ہیں ہم اگر شام کی غفلت سے کبهی بچ جائیں سر کو اپنے ترے دربار پہ لا دهرتے ہیں...
  3. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    ظلم خود پر ہی ڈهائے جاتے ہیں خود ہی خود کو مٹائے جاتے ہیں زکر کربل نہ اس طرح کیجئے یوں تو فتنے اٹهائے جاتے ہیں آو دیکهو تو کس طرح سے لوگ ہم سے تم کو چرائے جاتے ہیں اپنی حالت پہ رحم آتا ہے پهر بهی آنسو بہائے جاتے ہیں دل میں رہ کر ہی وہ ہمارا دل لمحہ لمحہ دکهائے جاتے ہیں ٹوٹ جاتا ہے روح سے...
  4. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    میرے کمرے میں اک اداسی ہے غم کی چهائی ہوئی گهٹا سی ہے تجه کو جانا تو پهر ہوا احساس کتنی مشکل یہ خود شناسی ہے اب تو صحرا نشین کہتے ہیں میرے دل کی زمین پیاسی ہے تیرے ناموں سے اک مری پہچاں مجه پہ یارب کسی بلا سی ہے کچه نہ کہنے کی ٹهان رکهی تهی پر طبیعت یہ اب خفا سی ہے مجه سے رکهیں جناب کچه...
  5. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    کیا کہا کب کیوں کہا کس نے کہا کچه جان لیں اس سے پہلے گر ہو ممکن ہم اسے پہچان لیں اپنی کم نظری کا شکوہ کیوں کریں ہم غیر سے کیوں نہ اپنے آپ کو غافل یا مشرک مان لیں چل کے دیکهیں اس سفر پر کیا ہمارے رہبرو جس سفر کے سب مسافر ایک خیمہ تان لیں ہم سے کیا پوچهو اب ان کی عقل ہے ان کا شعور ان سے پوچهو...
  6. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    درد دل کی دوا تمہاری یاد ہم کو دے گی شفا تمہاری یاد جان جائے گی اس گهڑی جس میں ہم سے ہو گی جدا تمہاری یاد خود سے اب تک نہ مل سکے لیکن تم سے دے گی ملا تمہاری یاد لوگ پوچهیں گے ایک دن ہم سے جان پیاری ہے یا تمہاری یاد قیس کہنا وہ یاد ہے اس کا ہم کو آئے گی کیا تمہاری یاد
  7. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    بهول بیٹهے ہیں جفائیں یار کی یاد رکهی ہیں وفائیں یار کی کب ہمارے شہر دل پر چهائیں گی زلف کی کالی گهٹائیں یار کی ان امیدوں پر ہی ہم نے کاٹ لیں ختم ہوں گی اب سزائیں یار کی کس توجہ سے سنیں ہم بے وفا غیر کے در پر صدائیں یار کی اپنے بس میں ہو تو خوشیاں پیچ کر ہم خریدیں سب بلائیں یار کی اب نہیں...
  8. ع

    باقی

    اور کوئی ہے کیا خطا باقی جس کی رہتی ہو کچه سزا باقی یوں جو آنکهوں کو پهر سے پهیرا ہے اب بهی نظروں میں ہے حیا باقی میرے دم کا ہی ایک دشمن ہے جگ میں تنہا ہوں کیا بتا باقی اس کی خاطر ہے دل کی بے تابی جس کے دل میں ہو بس خدا باقی وائے وحشت بلائے جاں ہے تو تب بهی ہوگی نہ جب رہا باقی شور کتنا ہے...
  9. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    اے غم ہجر تو پتهر سا بنا دے مجه کو یا پهر اس حزن پرستی میں رلا دے مجه کو کوئی اس شہر میں لے جائے جو میت میری ان گلی کوچوں کی بس سیر کرا دے مجه کو کل کو کس طور سے ابهرے گا نیا سورج دیکه میں گئی شام کا تارا ہوں بهلا دے مجه کو پهر کسی روز نئے ظلم کی حد تک جا کر صبر کرنے کا ہر اک طور سکها دے مجه...
  10. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    تیری خوشی کی خاطر ہم نے منائیں خوشیاں دیکهو تو راس پهر بهی ہم کو نہ آئیں خوشیاں ہم کو کہاں خبر تهی دنیا نے ہی بتایا اک دن یہ سچ کہ ہم سے پیچها چهڑائیں خوشیاں اوروں سے کیا شکایت تم تو ہمارے ہو نا تم سے بهی کیا ہماری دیکهی نہ جائیں خوشیاں چهوڑو سکوں کی باتیں غم کی کتاب کهولو پڑه کر سناو کس نے...
  11. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    ہو بهی جائے تو کب عیاں ہوگا راز پهر بهی وہ رازداں ہو گا
  12. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    کون مجه سا بهی بے زباں ہو گا جس کا کوئی نہ ترجماں ہو گا
  13. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    ہر نئی شب نئی خماری ہے بس یہی زندگی ہماری ہے ہسنا رونا تو چهن چکا لیکن ہم میں باقی یہ بے قراری ہے اپنی صورت سے ہم کو وحشت ہے ہم پہ ہونے کا خوف طاری ہے ہم سے پوچهو تو زندگی کیسے ہم نے اس کے بنا گزاری ہے کچه تو ہونے کا اب اشارا دو اپنا ہونا بهی ہم پہ بهاری ہے جانے والوں کو روک لیتے پر کل کو...
  14. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    کیا زباں پر بهی اس کا نام آئے حیف الفت میں یہ مقام آئے کیا ضروری ہے اس کی محفل ہو اور ہم پر بهی دور جام آئے دن گزارا ہے یوں اندهیروں صبح کل کی نہ پهر وہ شام آئے کس ازیت سے قرض جائے گا قرض داروں کے قرض کام آئے ہم بهی بیٹهے ہیں منتظر دیکهیں ان کی جانب سے کب سلام آئے قیس ان کو خبر نہیں شائد...
  15. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    جاں سے کہئے کہ جاں چلی جائے جینے والوں کو سانس دی جائے رکئے رکئے ذرا تحمل سے بات وہ ہی ہے جو سنی جائے دل نوازی پہ آپ کی ہمدم دل دیوانہ کبهی نہی جائے آپ دیتے ہیں حوصلہ ورنہ ہم سا روگی تو زہر پی جائے جس کے کوچے میں دل گنوایا ہے اس کی گلیوں میں جان بهی جائے کون کہتا ہے ہوش میں آئیں ہوش پائیں...
  16. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    ہے کہاوت سلام سے پہلے نام کوئی ہے نام سے پہلے کتنے معصوم ہیں فدا تجھ پر مجھ سے ادنی غلام سے پہلے اتنا کم تر تها تیری نظروں میں کام پوچها کلام سے پہلے مجھ کو لگتا ہے جان جائے گی اس کے وعدے کی شام سے پہلے دل پہ کوئی نظام رائج تها عشق جیسے نظام سے پہلے بے نیازی پہ یار کی واری ہر مسافت قیام سے...
  17. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    خاک مرقد سے چرا لی ہے خدا خیر کرے اپنی صورت پہ سجا لی ہے خدا خیر کرے پهر وہی خون سا آنکهوں میں اتر آیا ہے پهر وہی آنکھ کی لالی ہے خدا خیر کرے اس کی مدہوش نگاہوں نے ادهر تکنے کی اک نئی قسم اٹها لی ہے خدا خیر کرے جام بهر بهر کے نہ دو مجھ کو کہ ساقی میرا اب خرد ہوش سے خالی ہے خدا خیر کرے اس...
  18. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    مجھ سا دنیا میں بے زباں ہو گا جس کا کوئی نہ ترجماں ہو گا ہو بهی جائے تو پهر کہاں ہوگا تیرے قدموں میں رازداں ہو گا اس سے بہتر مثال کیا ہوگی اس سی تشبیہ شبہ کہاں ہوگا خوب سے خوب تر کی خواہش ہے خاک نظروں میں اب جہاں ہو گا رک نہ پائیں گے اب قدم میرے شور سنتا ہوں تو وہاں ہو گا چهوڑ جاوں گا لفظ...
Top