نتائج تلاش

  1. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    جدید دور کے جدت پسند خدا دیکهے نہ اُن میں ایک بهی اچها کوئی بُرا دیکهے نظر کے سامنے رہتے ہو تم ہماری پر تمہیں قریب سے کیسے کوئی بهلا دیکهے ؟ بُهلا کے اپنی محبت کی اک حقیقت کو غمِ حُسین کے ماتم زدہ بهی کیا دیکهے ؟ لہو سے رنگ نہ بدلا کبهی زمینوں کا کہ ہم نے خون کے دریا بہا بہا دیکهے مِلا قرار...
  2. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    ہمیں تو بس خیالِ یار ہو گا اُسی کا زکر اب سرکار ہو گا کَہِیں کہہ دے کوئی اپنے بهی جیسا اے دل دنیا میں کیا بیمار ہو گا ؟ ہمیں معلوم کب تھا اس سفر کا یہ رستہ اس قدر دشوار ہو گا نکل آئے ہیں تیری جستجو میں ترے ہونے سے ناں انکار ہو گا بہت اچها کِیا دنیا ، ستا کر اب اپنا حوصلہ حد پار ہو گا جہاں...
  3. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    ہم ترے شہر سے گزریں تو سنور جاتے ہیں یوں سنورتے ہیں سنورتے ہوئے مر جاتے ہیں ہم تری دید کی خواہش کے، خطاواروں میں اک اکیلے ہیں جو ہستی سے مکر جاتے ہیں لوگ اس طور سے پڑهتے ہیں جنازہ، دیکهو جیسے راہ گیر جنازے سے ادهر جاتے ہیں چن لئے ہیں سبهی اپنوں نے سب اپنے مولا اور ہم ہیں کہ ترے نام سے ڈر جاتے...
  4. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    نہ تهیں خوشیاں مقدر میں ہمارے غموں میں رات کاٹی، دن گزارے ہمارے بخت میں تاریکیاں تهیں رہے گردش میں لیکن چاند تارے مبارک ہو وصال یار ہم کو کہ ہجراں میں تو اپنی جان ہارے فلک سے جب گرے احساس جاگا زمیں پر مل رہیں ہیں کیوں سہارے نہ پوچهو آج ہم سے کل کی باتیں کہ ہم نے آج کے دن کل سنوارے مہک اٹهیں...
  5. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    رگ جاں میں پرویا ہار دوں گا
  6. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    کدهر دیکهتا ہوں نگاہیں کدهر ہیں کدهر پهر رہا ہوں کہ راہیں کدهر ہیں سبهی جس نگر سے چلے آ رہے ہیں مرے واسطے واں پناہیں کدهر ہیں ہوئے یوں وہ برہم مجهے دیکه کر جوں انہیں پوچه بیٹها ہوں آہیں کدهر ہیں کہاں ہیں وہ زلفوں کی کالی گهٹائیں اے صبح وہ مخمل سی بانہیں کدهر ہیں یہ مسکین و محروم ہیں قیس،...
  7. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    سنو پہلے زباں پر خرد کو لا بٹهاو پهر اپنی ہوش کهو دو جنوں میں بہتے جاو تمہارے دل کی باتیں وہ تنہا جانتا ہے اسے تو سب خبر ہے اسی سے تم چهپاو مری مانو سخنور نہیں ندرت بیاں میں اسی کے جس کی خاطر یوں چیخو اور چلاو تمنائے جہاں میں نہ اتنی دور جاو کہ واپس لوٹنے پر کہیں خود کو نہ پاو
  8. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    چلے آئیں گے پهر سے پهر ستانے رقیبوں کو جو اتنا پیار دوں گا
  9. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    میں تہمت تجه کو دل ہر بار دوں گا
  10. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    رگ جاں گل پرو اک ہار دوں گا
  11. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    مجهے عشق ہو گیا ہے نہیں میں نہیں کہوں گا مجهے عشق ہو گیا ہے کہوں بهی تو کس لئے میں مجهے عشق ہو گیا ہے میں نہیں تها اس کے قابل کہاں میں کہاں مقابل کوئی وہم ہے گماں ہے مجهے عشق ہو گیا ہے مرے گور کن کو کوئی جگہ میری جا دکهائے جہاں قبر کهودی جائے مجهے عشق ہو گیا ہے نہیں میں نہیں کہوں گا مجهے عشق ہو...
  12. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    کیا خبر ہے تجهے سکه چین سے سونے والے کل کو کس طور سے ابهرے گا نیا سورج، کچه ؟ کیا خبر ہے کہ تری رات کی مدہوشی میں رنگ دنیا کا بدل جائے تجهے نیند آئے پهر کسی شام کی دہلیز پہ اک دن تیری اک نئی عید کے جاتے ہی نئی عید آئے اس سے پہلے کہ چراغوں سے اجالا چهوٹے اس سے پہلے کہ سیاہی کا مقدر پهوٹے روشنی...
  13. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    مَیں اپنی عُمر تجه پر وار دوں گا رگِ جاں گُل پِرو کر ہار دوں گا مجهے لفظوں کی قلت جب ملے گی ترے خط کی نَکِر سے مار دوں گا وہاں واعظ نصیحت پر ہیں معمور صدائیں اب کے میں اُس پار دوں گا تمنا جب دلِ عاشق کی دیکهوں تجهے تہمت اے دل ہر بار دوں گا چلے آئیں نہ مجه کو پهر ستانے رقیبوں کو میں دهوکا یار...
  14. ع

    طبیعت کو موزوں بنانے سے پہلے۔۔برائے اصلاح

    زمین پسند آئی داد
  15. ع

    طبیعت کو موزوں بنانے سے پہلے۔۔برائے اصلاح

    تمہی پر گرے گی ذرا سوچ لینا فصیل انا تم اٹهانے سے پہلے
Top