نتائج تلاش

  1. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    جب کسی خاص شخص کیلئے کچه کہتا ہوں تو دوسروں پر وہ بات واضح نہیں ہو پاتی کچه رہنمائی فرما دیں جزاک اللہ
  2. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    ہم کہاں واعظ تری پند و نصیحت ہے کہاں ہم نہیں اس نیند سوئے جس سے تو بیدار ہے اک ہمارے نام .... ذات سے وابسطہ شاید تبهی واضح نہ ہو سکا خاکساری کا ڈهنڈورا پیٹتے مت جایئے آپ کی باتوں سے ابتر آپکا کردار ہے
  3. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    آئینہ ہے سامنے لیکن لگے دیوار ہے کیا نہیں اُس پار ایسا جو نہیں اِس پار ہے اپنے احساسات ہم نے دفن کر کے رکھ دیئے ہر کوئی جذبوں کی شدت سے یہاں بیزار ہے رند کہاں واعظ تری پند و نصیحت ہے کہاں تو نہیں اس نیند سویا جس سے وہ بیدار ہے اک ہمارے نام لینے سے ہوئے برہم جناب آپ کیا جانیں ہماری آپ سے تکرار...
  4. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    اے عمرِ رواں اے عمر رواں آہستہ ذرا آہستہ چلو کہ کام ہیں کچه کرنے کو ابهی اس دنیا میں کچھ خواب ادهورے ہیں جن کو تکمیل کی صورت دینی ہے کچه رنگ حقیقت سے لے کر تعبیر کی صورت دینی ہے اے عمر روں آہستہ ذرا آہستہ کہ فرض نبهانے ہیں کچھ وعدے پورے کرنے ہیں الفت کے قرض چکانے ہیں اے عمر رواں آہستہ ذرا آہستہ...
  5. ع

    راز جب سے بے خودی کا آشکارا ہو گیا

    راز جب سے بے خودی کا آشکارا ہو گیا جاں گئی صدقے تمہارے دل تمہارا ہو گیا کیا کہیں کیسے کٹے ہجراں میں اپنے رات دن زخم کها کر اشک پی کر ہی گزارا ہو گیا زندگی میں بس ہماری چند ٹوٹے خواب تهے جن سے اپنے بخت کا روشن ستارا ہو گیا اور کچھ وعدے تهے پنہاں اِس ہماری ذات میں جو وفا ہو کر رہے خود سے کنارا...
  6. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    طبیعت بے کراں ہے اور کیا ہے فقط آہ و فغاں ہے اور کیا ہے کہ تجه بن زندگی میں میری جاناں دهواں ہے بس دهواں ہے اور کیا ہے سوا تیرے نہیں کچه اس جہاں میں تو ہی تو ہے جہاں ہے اور کیا ہے یقیں تک کهینچ لایا ہے مجهے جو وہی میرا گماں ہے اور کیا ہے منافع ڈهونڈتے ہو قیس جس جا زیاں ہے واں زیاں ہے اور...
  7. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    بہت بہت شکریہ میرے بھائی اللہ سبحان و تعالی آپ کے علم میں مزید اضافہ فرمائے آمین
  8. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    قیامت نہ بپا ہو جائے
  9. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    شیر بهی اور اسد بهی
  10. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    شام پئی دل دکھ دا اے دکھ ویکھ کے باغ بہاراں دا دن چڑھیا فکراں لتهیاں چڑھیا سورج مٹیاراں دا کون وچهوڑے سیہندا اے دکه راس کِسَے نوں آوندے نئی مٹی ہو چگڑا مکناں ایہناں عشق دیاں بیماراں دا کِس پاسے وَل لے چلیاں نیں میں نوں اوکهیاں راواں ہُون؟ میں کد اوس پاسے ول تکاں جس پاسے گهر یاراں دا کون کِسَے دا...
  11. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    یہ موت ہی تو مری سزا ہے کہ عشق میں نے جو کر لیا ہے اگر ہو اس سے بهی سخت دے دو کہ یہ سزا بهی کوئی سزا ہے نہ ظلم اتنے بهی ڈهاو ظالم مجهے یقیں تو رہے خدا ہے ہے ہاتھ میں جن کے سنگ ،ان کے دلوں میں میرے لئے دعا ہے جلا لئے ہیں چراغ میں نے بجھی بجھی سی مگر ہوا ہے بتاو میرے طبیب دل کی سوائے دلبر...
  12. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    پهر سے خلوت میں قیامت کا سما ہو جائے رات محبوب کی زلفوں سی سیاہ ہو جائے ہم نے قصدا نہ کِیا عشق کہ اللہ جانے ہم سے بندوں سے تو ہر روز خطا ہو جائے کوئی دیکھے بهی تو کیا دیکھ کہ صورت تیری ہم کو معلوم نہیں، دید کو کیا ہو جائے اس قدر ظلم و ستم ہم پہ نہ ڈهاو ظالم یوں نہ ہو درد کی شدت ہی دوا ہو جائے...
  13. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    اب بات کرو اس کی ہم سے اب اس کے بیاں کی باری ہے اب اس کی محبت میں ہم نے دل، جان کی بازی ہاری ہے ڈر لگنے لگا رسوائی سے دنیا کی ہمیں پرچهائی سے اک وہم ستاتا ہے دل کو دنیا میں فقط دل زاری ہے ہم کون تهے جو اس پر کہتے اک نظم غزل مصرعہ کوئی محفل میں لبوں پر ازلوں سے جب ذکر الہی جاری ہے بے تاب رہے...
  14. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    جینے کے لئے ہم کو تیرا بس ایک سہارا کافی ہے مرنے کے لئے ہم کو تیری مژگاں کا اشارہ کافی ہے کس شے کی تمنا ہے دل میں کیوں پهرتے ہیں ہم صحراوں میں بس اس کی رضا اس نے چاہا اتنا ہی خدارا کافی ہے بے تابی ء دل کے کیا کہنے کیا عرض کِیا واہ واہ ،واہ واہ واہ واہ اَجی واہ کیا کہنے "دُهندلا سا نظارہ کافی...
  15. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    ابهی تک چین پایا بهی نہیں ہے اسے ہم نے گنوایا بهی نہیں ہے ہمارے پاس آکر دیکه لو تم کوئی اپنا پرایا بهی نہیں ہے تباہی دیکهنے والوں نے اپنا ابهی تک گهر بسایا بهی نہیں ہے تمہیں معلوم ہے وہ راز کیسے جسے تم نے چهپایا بهی نہیں ہے اسد ان جنگلوں میں تو نے ہم سا عدو اب تک بنایا بهی نہیں ہے کوئی ندرت...
Top