نتائج تلاش

  1. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    تمام حضرات سے تنقید کی درخواست ہے
  2. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    تو میری جان چاہے جان دے دوں کہ دیں مزہب ہے کیا ایمان دے دوں مری جانب اگر ہو اک اشارہ قسم کهاتا ہوں تیری، جان دے دوں ترے دیدار کے صدقے میں لاکهوں کڑوڑوں بار جاناں جان دے دوں سنا ہے عشق میں جائے جوانی بڑهاپے کا سرو سامان دے دوں میں اپنے ہر تعلق کو خدایا نئی پهر سے کوئی پہچان دے دوں عظیم اس...
  3. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    مری قسمت میں لکها غم جہاں کا تو لکها خوف بهی سود و زیاں کا بنا کر دوست مجه کو تم نے اپنا بنا رکها ہے دشمن اس جہاں کا مرے ہی واسطے وہ خط ہے قاصد پتا لکها نہیں جس پر یہاں کا وہ دیکهو پوجتے ہیں لوگ جس کو وہ پوجا جا چکا ہے ان بتاں کا خدا جانے، نہ ہونے کا پتا ہو مکاں میں خواب دیکها لامکاں کا...
  4. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    خاک اپنے بخت میں تهی خاک میں ہم سو گئے ہم اسی جانب سے آئے تهے جدهر کو ہو گئے رات بهر کرتے رہے ہم یوں کسی سے اک گلہ جس طرح ہم بے وفا سے با وفا سے ہو گئے واہ رے قسمت کیا عجب ہی کهیل کهیلا ہے کہ اب ہنستے ہنستے آپ اپنی لاش پر ہیں رو گئے تو نے اتنا بهی نہ دیکها اے ہمارے عشق کیا جاگتے ہم رہ گئے اور...
  5. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    تری یاد ہے مری زندگی یہ رو داد ہے مری زندگی ترا نام ہے مجهے یاد بس کہاں یاد ہے مری زندگی تجهے دیکه لوں تو میں مرسکوں کہ نا شاد ہے مری زندگی مرے شعر پر مری نظم پر مری داد ہے مری زندگی کہو غم میں اس کے ہو خوش عظیم کہو شاد ہے "مری زندگی" 25 جنوری 2014
  6. ع

    قطعہ

    کنگال ہو چکا ہے ستاروں کی چاہ میں
  7. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    عشاق کی مجال کہاں حال دل کہیں معشوق جانتے ہیں وہ خلوت نشیں رہیں کس کو دکهائیں زخم جو کهائے ہیں روح پر زخمی کو دیکه شہر میں خونی ستم سہیں کهو کر خود اپنی ذات میں ڈهونڈا کئے پتا اس کا کہ جس کو لوگ بڑا معتبر کہیں اوروں کی کیا کہیں کہ ہے اپنی ہمیں خبر تم سے عظیم سچ ہی کہیں گے اگر کہیں
  8. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    داستانِ غم سُنانی آ گئی دَرد کی شِدت گَھٹانی آ گئی دُشمنوں سے جِیت جانا آ گیا دوستوں سے مات کهانی آ گئی قتل گاہوں میں یہ چرچا عام ہے قاتلِوں کی حُکمرانی آ گئی اُس کی خاطر دِل گنوایا تها کبهی جِس کی خاطر جاں گنوانی آ گئی میرے قدموں تک جهکاؤ سَر مرا ذرے ذرے میں نشانی آ گئی دِل جَلوں نے یُوں...
  9. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    جنوں میں اک عجب سا ہی سماں ہے خرد میں جو یقیں ہے یاں گماں ہے عجب سی اک بے ہوشی ہوش میں ہے عجب بے ہوشیوں میں ہوش یاں ہے کہیں بیٹها ہوا ہوں دور اس سے جہاں میں ہوں وہاں سے وہ وہاں ہے زباں پر کس کے نغمے آ گئے ہیں مرے دل میں یہ کس کا غم جواں ہے لہو بن کر رگوں میں دوڑتا ہے نہ پوچهو آنکه کا پانی...
  10. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    نہ میرا دل جلاو خدا کا واسطہ ہے خدارا رحم کهاو خدا کا واسطہ ہے میں اپنی زندگی کا گَلا خُودگھونٹ دونگا مجهے جینا سکهاو خدا کا واسطہ ہے زمانے کے خداو ! نہ اتنا ظلم ڈهاو ! نہ مجھ کو یُوں ستاو ! خدا کا واسطہ ہے مرے غم کی کہانی کبهی اپنی زبانی مُجهے تم کہہ سناو خدا کا واسطہ ہے بهَٹکتا جا رہا ہُوں...
  11. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    کسی کی یاد میں دل بے قرار رہتا ہے کسی کے عشق کا ہم کو بخار رہتا ہے کسی کے نام سے آتے ہیں لفظ ہونٹوں پر کسی کے نام کا ہم پر ادهار رہتا ہے کوئی ہے جس کی تمنا میں خود کو بهولے ہیں کوئی ہے جس کا یوں ہر دم خمار رہتا ہے بجها کے شب کے چراغوں کو تب سے بیٹهے ہیں کہ جب سے زلف کا اس کی حصار رہتا ہے...
  12. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    بہت نزدیک آئے جا رہے ہو مُجهے بیخود بَنائے جا رہے ہو تُمہاری حسرتِ دیدار ہے تُم مُجهے کیا کیا دِکهائے جا رہے ہو مِٹا ہُوں نام پر جب سے تمہارے جہاں سے کیوں مِٹائے جا رہے ہو دیارِ غیر میں کِس آبرُو کے لئے مجھ کو جلائے جا رہے ہو عظیم اپنی ہی بربادی کا قصہ زمانے کو سنائے جا رہے ہو محمد عظیم 13...
  13. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    جہاں سے میں خود کو اٹها کے لایا ہوں وہاں پهر سے گرنے کو جانا لازم ہے شاید. اللہ بہتر جاننے والا ہے جزاک اللہ
  14. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    مَیں کیسی اُلجھنوں میں گِهر گیا ہُوں خُود اپنے قول سے ہی پِهر گیا ہُوں اُٹها کر خُود کو لایا تها جہاں سے وہیں پِهر آج آ کر گِر گیا ہُوں مَیں اُس کی ذات سے غافل تها پہلے اَب اپنی غفلتوں میں گِهر گیا ہُوں بہت بے صبر ہوں جو کل بُلائے اُسے مَیں آج ملنے پِهر گیا ہُوں خُود اپنے آئینوں سے شَرم آئے...
Top