آج کس موڑ پر کھڑا ہُوں مَیں
اپنے سائے سے بھی جُدا ہُوں مَیں
اُس کی جانب ہے لوٹنا مُجھ کو
جس کی جانب کو چل پڑا ہُوں مَیں
تُو نے کب مُجھ سے کُچھ اچھائی کی
اے زمانے اگر بُرا ہُوں مَیں
کیوں گراتے ہو اپنی نظروں سے
اپنے قدموں میں آ گِرا ہُوں مَیں
اِس مری بیخودی کے کیا کہنے
مے کشوں سے بھی لڑ کھڑا...