ہم سنائیں اے مہرباں سنئے
غم کی میرے بھی داستاں سُنئے
مار ڈالے گی آپ سے دُوری
ہے مکاں ہم کو لامکاں سنئے
کیا بچا عشق میں گنوانے کو
جان دے دیں گے جان جاں سنئے
دیکھئے مان اِن فقیروں کا
دیں صدائیں تا آسماں سنئے
کیا خبر ہجر میں ہی مر جائیں
آپ کے ہم سے ناتواں سنئے
آج روئے تو ساتھ صاحب کے
خُون روئے...