نتائج تلاش

  1. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    سب کے سب شعر سن کے جائیں گے ہم سنیں گے نہیں بہانا سن یوں نہ عاشق کو آزمانا سن جان دے دے گا یہ دوانہ سن
  2. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    اک یہی غم نہیں مجهے صاحب روز پڑتا ہے کُچھ کمانا ----- سن ! ---
  3. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    مُجھ سے نظریں بدل نہ جانا سُن دیکھ ایسے نہ آزمانا سُن جس کو جلوت میں ڈھونڈتا ہے شیخ میری خلوت ہے اُس کا آنا سُن
  4. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    کُچھ تو کہئے بھلے برا کہئے ہم سے اپنا بھی کُچھ کہا کہئے ایسی ناراضگی ہمیں سے کیوں کب تلک دیکھئے خفا کہئے یُوں ہے گر مار ڈالئے مُجھ کو پر ہے کیا عشق کی سزا کہئے دیجئے وہم سے نجات آخر ایک ایمان تک رسا کہئے آپ ہی اے مرے طبیبِ جاں درد کی ہے مرے دوا کہئے ہو گئے ایک پل میں کس کے آپ ایسا...
  5. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    اپنی رسوائیوں سے ڈرتے ہیں کب ترے عشق سے مکرتے ہیں ہم سے بہتر جناب جانیں آپ کیا جدائی کے دن گزرتے ہیں جن کا غم چاہئے تھا جینے کو آج شکوہ بھی اُن سے کرتے ہیں وہ ہمیں دیکھتے ہیں چلمن سے اور دنیا سے پردہ کرتے ہیں کیا کہیں اپنی بد نصیبی تُجھ ہم سے بگڑے بھی کب سدھرتے ہیں صاحب اپنا گمان ہے شاید...
  6. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    عشق مجھ کو نہیں وحشت ہی سہی
  7. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    بابا میں صحیح ہوں کیا ؟ سہی یا صحیح ؟ اور یہ ہوشمنددددد پڑھا جاتا ہے یا '' تو '' کا اضافہ کرنا ہی پڑے گا ؟
  8. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    چلئے جناب آپ کے دیوانے ہی سہی دُنیا ہے ہوشمند تو مستانے ہی سہی شمعِ غزل نہ ہم کو میسر ہُوئی تو کیا محفل میں اُڑ پھریں جو پروانے ہی سہی دیکھیں حضور آپ ہمارے نہیں مگر کُچھ تو جناب ہو گئے بیگانے ہی سہی ہو کر قریب اتنا دُوری تو کم کرو مرجائیں ہم سے آپ پر مرجانے ہی سہی تُم بھی اے ظالمو کُچھ ہم سے...
  9. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    غم جو اپنا ہی مُجھ کو دینا تھا حوصلہ بے بہا دِیا ہوتا اے ستم ساز یُوں بنانے سے لاکھ بہتر مٹا دیا ہوتا اب مجھے کس لئے کہو منکر آپ مسلم بنا دیا ہوتا مر نہ جاتا جنابِ واعظ کیا میں جو اُس کو بھلا دیا ہوتا یہ جو کرتے ہیں بات دنیا کی اِن کو کاسہ تھما دیا ہوتا اٹھتے صاحب جو اُن کی محفل سے ایک فتنہ...
  10. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    یار کی محفلیں سجاتے ہیں ہم سے کم بخت کُچھ کماتے ہیں لیجئے آج چھوڑ کر خُود کو آپ کے ہم قریب آتے ہیں یہ وفا ہم سے کس لئے آخر کہہ جفاکار کیوں بلاتے ہیں زندگی موت بن چکی اب تو اب یہ جینا کسے سکهاتے ہیں دیکھئے جانتے ہیں ہم سنئے یُوں منانے پہ روٹھ جاتے ہیں ہم ہیں صاحب گدا اُسی در کے اُس کے در پر...
  11. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    بابا ۔ ہم سے خانہ خراب دیکھے ہیں ؟
  12. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    واہ ! اُلفت کے خواب دیکھے ہیں گویا ہم نے عذاب دیکھے ہیں دیکھئے ہم سے آپ نے واعظ کم ہی خانہ خراب دیکھے ہیں یاد جب جب نہ اپنی آئی تب اُن کے آنے کے خواب دیکھے ہیں کیا بتائیں کہ اِس سفر میں ہم کیسے کیسے سراب دیکھے ہیں کون پوچھے ہمیں ہمارا حال کس نے ہم سے جناب دیکھے ہیں جس کا صاحب سدھار...
  13. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    باقی دوستوں سے بھی گزارش ہے کہ کسی خوبی کی طرف اشارہ نہیں کرتے مت کریں مگر کوئی خامی تو بتا دیں ۔ جزاک اللہ
  14. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    بابا دیکھئے تھک گیا دیکھ دیکھ کے
  15. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    مُجھ کو اِس خوف سے رہائی دے اے خُدا قلب کی صفائی دے دے دِیا ہے جو مجھ کو اپنا غم کیوں نہ اِس قید سے رہائی دے مَیں نہیں جانتا کہ دیکھوں کیا تُو نہیں ہو کے گر دِکھائی دے بات کرتا ہُوں اپنی لیکن آج مُجھ کو تُجھ بن نہ کُچھ سجھائی دے دے جو اغیار کو غلط فہمی مُجھ کو اِس فہم تک رسائی دے اے مرے دِل...
  16. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    کہو وہ مان جائیں ناں نہ ہم کو یُوں ستائیں ناں سنیں ناں ہو چکیں صدیاں گھڑی پل لوٹ آئیں ناں اجی ہم پیار کرتے ہیں ہمارا دل جلائیں ناں کہ ہم ہی دیکھئے اُن کو ہمیں بھی دیکھ جائیں ناں مٹے بیٹھے ہیں پہلے سے خُدارا اب مٹائیں ناں یہ کیسی دوریاں ہم سے ذرا کُچھ پاس آئیں ناں کہاں جائیں ہم اُن کے بن...
  17. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    جانتے ہیں جہان دھوکا ہے جانے کس آرزُو نے روکا ہے بات کرتے تھے حسنِ صادق کی کن رقیبوں نے آن ٹوکا ہے نام جب جب زباں پہ آیا اُن ہم سے رندوں نے سانس روکا ہے اِن خرابات میں بتاؤ کیا کیا نہیں ہے جو صرف دھوکا ہے صاحب اپنا یقین صادر ہے ہم کو کُچھ کافروں نے روکا ہے
  18. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    کہو وہ مان جائے نا نہ یوں ہم کو ستائے نا مٹے بیٹھے ہیں پہلے سے خُدارا اب مٹائے نا کہاں جائیں ہم اُس کے بن ہمیں بھی کُچھ بتائے نا یہ کیا نزدیکیاں ہم سے ذرا سا پاس آئے نا ہمیں کیوں دیکھئے اُس کو ہمیں بھی دیکھ جائے نا کہو کہ مر چکا صاحب وہ پھر سے آ جگائے نا
Top