نتائج تلاش

  1. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    سُن چُکے قہقہے رقیبوں کے دِن پھرے آج ہم غریبوں کے ہم سے رندوں سے کھیلئے واعظ کھیل آئیں کبھی نصیبوں کے اِن کو سونپا گیا ہے غم اُن کا ناز دیکھیں تو بد نصیبوں کے اِس متاعِ ہنر کا کیا کیجئے کام آئے نہ ہم غریبوں کے سُن کے اِس جانِ سوختہ کا دُکھ منہ کھلے رہ گئے طبیبوں کے جب ہے خُود سے کلام...
  2. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    جب بھی اُن کو میں یاد آؤں گا اے صبا جُھوم جُھوم جاؤں گا اُن کے پہلو میں جا چُھپوں گا جب دیکھنا تب سکون پاؤں گا تُم مجھے لفظ لفظ کہتے ہو مَیں تمہیں داستاں سناؤں گا اے زمانے تُو دیکھتا ہے کیا مَیں تُجھے آئینہ دِکھاؤں گا پہلے پہلوں کی بات چھوڑیں آپ اُن کے جور و ستم اُٹھاؤں گا ایسا ضدی ہُوں اے...
  3. ع

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    زاہد بهائی بهی پیٹتے کو پیٹتا بولتے ہیں -
  4. ع

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    ڈهنڈورا تو مت پیٹئے اس محبت کا (مذاق )
  5. ع

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    خیر ہو مخمور بهائی آپ بهی حاضر ہونے لگ گئے -
  6. ع

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    چائے کا وقت ہوا چاہتا ہے -
  7. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    یعنی ٹائیں ٹائیں فش - سُن چکے قہقہے رقیبوں کے دِن بدلتے ہیں ہم غرہبوں کے اِن کو سونپا گیا ہے اُن کا غم ناز دیکھو تو بد نصیبوں کے اِس متاعِ ہنر کا کیا کیجئے کام آئے نہ ہم غریبوں کے درد ایسا ہمارے دِل میں ہے دِل نہ پھٹ جائیں ان طبیبوں کے ان چار کو بچا رکهوں - باقی انشاء اللہ پهر سہی -
  8. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    ابن رضا بهائی بہت شکریہ - میرے تو سر سے گزر گیا یہ سب یقین جانئے - خیر دیکهئے بابا کیا فرماتے ہیں -
  9. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    کس بنا پر بهائی ؟
  10. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    قوافی درست نہیں کیا ابن رضا بهائی ؟
  11. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    بابا یہ ایک پرانی کوشش تهی کل ایسے ہی یاد آئی -
  12. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    کھینچ لائے ہیں اُن کے در تک آپ حوصلے دیکھئے ضعیفوں کے بابا ۔۔۔۔
  13. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    بابا ٹائیں ٹائیں فش ؟؟؟
  14. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    سُن چکے قہقہے رقیبوں کے دِن بدلتے ہیں ہم لطیفوں کے اِن کو سونپا گیا ہے اُن کا غم ناز دیکھو تو بد نصیبوں کے اِس متاعِ ہنر کا کیا کیجئے کام آئے نہ ہم غریبوں کے لفظ معنی تلاش کرتے ہیں کھو چُکے حرف تک حریفوں کے کھینچ لائے ہیں اُن کے در تک آپ حوصلے دیکھئے ضعیفوں کے درد ایسا ہمارے دِل میں ہے...
  15. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    جُنوں نے چھیڑ ڈالے تار کیسے زُباں تک آ گئے افکار کیسے دکھادیں کس طرح سے زخم دل کے بتا دیں درد کی مقدار کیسے جب اپنے ہی ہمارے اجنبی ہیں شناسا ہم سے ہوں اغیار کیسے ہُوئے عشقِ بُتاں میں خُود سے غافل نبھائیں ہم کوئی کردار کیسے کروں گا صبر لیکن تُو بتا تو کروں میں صبر اے غم خوار کیسے عظیم اُس...
  16. ع

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    تعجب ہے - وہ ہمارے بلانے پر بهی نہیں آتے - و علیکم السلام -
Top