اپنی رسوائیوں سے ڈرتے ہیں
کب ترے عشق سے مکرتے ہیں
ذکر کرتے ہیں جس کا رو رو کر
ہم اُسی کرب سے گزرتے ہیں
ڈوبنے دیجئے خیالوں میں
ہم سے ڈوبے تبھی ابھرتے ہیں
فکر کاہے کی ہم کو کھاتی ہے
کب کوئی فکر عام کرتے ہیں
دل کی بربادیوں کو دیکھوں تو
اب بھی کُچھ کارواں گزرتے ہیں
تو کیا صاحب نہیں ہوئے شاعر
ہم...