صاحب ایسا بھی اب ہُوا کیا ہے
اس کے کہنے میں کُچھ بُرا کیا ہے
ہے لگا روگ مجھ کو عشقے کا
جانتا ہُوں مری دوا کیا ہے
میرے آگے ہے دُنیا داری کیا
میرے آگے یہ دین سا کیا ہے
اب تلک جو نہ مانگ پایا میں
آخر اِس دل کی وہ دعا کیا ہے
تیرا بیمار کیا شفا جانے
تیرا اچھا بھلا بھلا کیا ہے
یہ تغافل پھر اُس...