ایک دن حالِ دل سُنا دوں گا
اِس تِری خلق کو رُلا دوں گا
تیرا شہکار ہُوں مَیں آئینہ
اِس بھری بزم کو دِکھا دوں گا
جس طرح تُم ستا رہے ہو نا
اِس طرح خُود کو مَیں مٹا دوں گا
یُوں تو کرتا ہُوں التجا اُن سے
پر قیامت سی اِک اُٹھا دوں گا
تُم جگر چیرتے رہے یارو
ایسا مجنوں ہوں جاں گنوا دوں گا
پہلے پہلے...