ہم فقیروں کی تاب کیا جانیں
آپ ایسے نواب کیا جانیں
ہاں نہیں جانتے مگر اتنا
آپ صاحب جناب کیا جانیں
تجھ سے بھی جانتے ہیں صاحب کیا
ہم سے خانہ خراب کیا جانیں
دیکھ رکھیں ہیں دن بزرگی کے
ہم یہ عہدِ شباب کیا جانیں
دید کرنا کہاں سے سیکھیں ہم
حُسن والے حجاب کیا جانیں
جان کر کہہ دیا ہمیں صاحب
آپ...