دِل میں اِک سوز پال رکھتے ہیں
جو تمہارا خیال رکھتے ہیں
آہ کیا جانئے کہ صاحب آپ
اپنے آگے سوال رکھتے ہیں
کب ہے مرنے کی ہم کو فرصت ، کام
یہ بھی ہم کل پہ ٹال رکھتے ہیں
کہہ چُکیں تیری بندگی میں کُچھ
ہم کب ایسی مجال رکھتے ہیں
کیوں گلا چِیرتے ہیں روز و شب
کِس سُخن پر کمال رکھتے ہیں
اُن کو ہے لاحقہ...