نتائج تلاش

  1. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    ترے غم کا خزانہ چاہئے تها کہ جینے کا بہانا چاہئے تها لئے ہی مر گئے زخم جگر ہم زمانے کو دکهانا چاہئے تها بنا ڈالا عبث عاشق کا دل آپ کوئی پتهر بنانا چاہئے تها انہیں جن چار دن کا یاد رکها بهلانے کو زمانہ چاہئے تها وہ کیا جانیں کسی کی بیقراری انہیں تو بس ستانا چاہئے تها اے دل ہم جانتے ہیں...
  2. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    آپ کی یاد کے ستائے ہیں ہم تو محشر میں بِن بُلائے ہیں جن کی قامت کا تذکرہ کیجئے وہ مری رُوح میں سمائے ہیں لاکھ درجہ عنایتیں ہوں گی ہم بھی کب آپ سے پرائے ہیں یہ محبت پھر اُس پہ پاگل پن کیا غضب آسماں نے ڈھائے ہیں اُس تغافل پسند کے نخرے ناز کیا کیا نہ ہم اُٹھائے ہیں اپنی صورت کو دیکھئے کیسے کس...
  3. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    اے دِلِ ناشاد اب جانے بھی دے مت کر اُن کو یاد اب جانے بھی دے لُٹ چُکی دُنیا ہماری ، مِٹ چُکے ہو گئے برباد اب جانے بھی دے کب تلک روئیں مقدر کو بتا بن گئے اُستاد اب جانے بھی دے رہ گئی حسرت وصالِ یار کی ہو چُکی فریاد اب جانے بھی دے ہم ہیں خُود وابستگی سے آشنا کیا خُدا کی یاد اب جانے بھی دے جب...
  4. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    کونسی شاعری :confused2:
  5. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    قیصرانی انکل کُچھ بول بھی دیں ۔ بٹن دبا کر چل دئیے ۔ :unsure:
  6. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    زلفِ جاناں کا خَم نکلتا ہے ہم سے مجنوں کا دَم نکلتا ہے دِل کو جتنا بھی چِیر کر دیکھو آپ کا ہی تو غم نکلتا ہے اُن کی یہ چھیڑ چھاڑ ہے ہم سے ہم غریبوں کا دَم نکلتا ہے ہم جو خُوشیوں کا نام لیتے ہیں مُنہ سے اِک لفظ غم نکلتا ہے زندگی دم ہی بھر کی دی ہوتی دم بھی تو ایک دم نکلتا ہے مرنے والا کہاں...
  7. ع

    ابھی ہمنوا ابھی اجنبی ۔۔۔۔۔۔۔۔ برائے اصلاح و تنقید

    میرے تو سر سے گزر گیا سب :(
  8. ع

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    ظالموں نے چائے بهی مہنگی کردی :( شمشاد چاچو کافی کافی سستی مل جاتی ہے کیا فرماتے ہیں ؟
  9. ع

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    ضروری اعلان ! چائے کی قیمتوں میں حیرت انگیز اضافہ :p
  10. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    بابا پہلے میر کا پورا شعر اب غالب کا مصرع o_O ویسے شکر ہے اس میں تهوڑا سا فرق نکلا - ان کو ہم سے وفا کی ہے امید -
  11. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    اُس کے در سے اُٹھائے جاتے ہیں لو کہ ہم بھی مٹائے جاتے ہیں خاک ہی تو نصیب تھی اپنا خاک میں ہی ملائے جاتے ہیں ہم ہیں نوحہ گری پہ مائل اور لوگ نغمے سُنائے جاتے ہیں ہم سے مظلوم اے جہاں والو ظلم اپنے پہ ڈھائے جاتے ہیں اُن کو ہم سے وفا کی ہے اُمید ہم کہ خُود کو بُھلائے جاتے ہیں اک تعلق کے واسطے...
  12. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    اپنے دن رات تڑپنے کی جزا مانگی ہے ہم نے اِس بار بھی مرنے کی دُعا مانگی ہے زندگی تلخ تُو اتنی بھی نہیں تھی لیکن تُجھ کو ہر حال میں جینے کی سزا مانگی ہے ہم نے اِک بُت کو تراشا ہے خُداؤں جیسا اور پھر اُس سے خُداؤں سی وفا مانگی ہے داغ رکھتے ہیں نگاہیں اے مقدر تُجھ پر اُن گلی کُوچوں کی ہم نے جو...
  13. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    سرِ رہ قیامتوں تک تِرا انتظار کرتے اگر اپنی زندگی کا ذرا اعتبار کرتے تُو نظر نہیں ملائی پہ نہیں تھے ہم بھی کافر جو بُھلا کے راہ تیری سفر اِختیار کرتے اے خُدائے اہلِ دانِش اے کلیمِ کُل زمانہ کِسے حالِ دِل سُناتے کِسے رازدار کرتے یہ کہاں تھی اپنی قسمت کہ دُکھوں کو بانٹ لیتے کوئی نقد بیچ آتے...
  14. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    حال جو کہ تمہارے دیں کا ہے اس سے ابتر مرے یقیں کا ہے کیوں مقدر کو پیٹتا ہوں میں غم تو ان کی نہیں نہیں کا ہے دل کے بدلے میں جاں گئی ہوتی دل کا جانا بهی اب کہیں کا ہے اے خدا تو ہی مجھ کو بتلا کیا حق مری گهس چکی جبیں کا ہے یہ جو فتنہ ہے عشق کا برپا آسماں کا ہے یا زمیں کا ہے کیونکہ صاحب شکایتیں...
  15. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    ہم سے اس حال میں جدائی ہے تم نے اچهی وفا نبهائی ہے حق ہے ان کو جہاں کہیں رکهیں آپ کے ہاتھ میں خدائی ہے صلح صادق کہ واسطے تیرے خود سے اب تک مری لڑائی ہے خون بیچا ہے ہم غریبوں نے تب یہ من کی مراد پائی ہے بهول بیٹهے ہیں روزِ محشر کو جب سے اُس بُت کی یاد آئی ہے دل لگانے کی تهی سزا صاحب ہم نے...
  16. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    تُم نہ آئے نہ تُم کو آنا تھا دُوریوں کا تو بس بہانہ تھا آج خُود کو نہیں میسر میں میرے قدموں تلے زمانہ تھا کاش پہلے بتا دِیا ہوتا بیچ رستے میں چھوڑ جانا تھا کُچھ تو کرتے مِری مسیحائی تُم کو اپنا رقیب جانا تھا اپنا گھر بار چھوڑ آیا ہُوں خواب کا اک نگر بسانا تھا اِمتحاں کس لئے رکھا میرا...
Top