نہاں ہونے لگے آثارِ منزل جب نگاہوں سے
تو خضرِ راہ نے بڑھ کر غبارِ راہ کو چھانٹا
وہ خضرِ راہ تھا جو مشکلاتِ راہ سے واقف
ہٹائے جس نے سنگِ راہ، خارِ راہ کو چھانٹا
وہ خضرِ راہ، میرِ کارواں، وہ قائدِ منزل
ستم کی آندھیوں میں کارواں چلتا رہا جس کا
چلا ہر کاروانی جس کی نظروں کے اشارے پر
ز راہِ صدق حکمِ...